اقلیتی فینانس کارپوریشن میں دھاندلیاں، اقلیتی بہبود خواب غفلت میں

 

حیدرآباد۔/30ڈسمبر، ( سیاست نیوز) اقلیتی فینانس کارپوریشن کی اسکیمات میں دھاندلیوں سے متعلق انکشافات کے باوجود محکمہ اقلیتی بہبود خواب غفلت کا شکار ہے اور اس معاملہ میں تحقیقات کیلئے آمادہ دکھائی نہیں دیتا۔ بتایا جاتا ہے کہ کارپوریشن کی خود روزگار اسکیمات اور ٹریننگ ایمپلائمنٹ کے تحت غریب خواتین میں سلائی مشینوں کی تقسیم کی اسکیم تیار کی گئی اور اس سلسلہ میں بعض ٹریننگ پارٹنرس کو شامل کرتے ہوئے ان کے ذریعہ سلائی مشین تقسیم کئے گئے۔ مشینوں کی خریدی اور تقسیم میں بڑے پیمانے پر دھاندلیوں کی شکایات ملی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ کارپوریشن سے وابستہ عہدیداروں نے بھاری کمیشن حاصل کرتے ہوئے ناقص قسم کے مشین خریدے اور انہیں ٹریننگ پارٹنرس کے حوالے کیا۔ بعض علاقوں میں یہ مشین تقسیم کرتے ہوئے ان کی اخبارات میں تشہیر کی گئی تاکہ یہ تاثر پیدا ہو کہ یہ اسکیم شفافیت کے ساتھ عمل کی گئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ حلقہ اسمبلی کاروان میں تقسیم کیلئے جو سلائی مشین الاٹ کئے گئے تھے اُن میں سے 1000 مشینوں کا کوئی پتہ نہیں ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ فرضی ناموں کے ساتھ ریکارڈ میں یہ ظاہر کیا گیا کہ مشین تقسیم کردیئے گئے جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہوا۔ اگر ایک اسمبلی حلقہ میں ایک ہزار مشین غائب ہوسکتے ہیں تو پھر شہر اور اضلاع میں اس اسکیم کے سلسلہ میں کیا کچھ دھاندلی نہیں کی جاسکتی۔ بتایا جاتا ہیکہ مشینوں کی خریدی اور ان کے معیار کی جانچ کیلئے کوئی کمیٹی موجود نہیں تھی اور اعلیٰ عہدیداروں نے باقاعدہ اپنی پسند اور مرضی سے یہ کام کیا۔ اقلیتی فینانس کارپوریشن اسکامس اور دھاندلیوں کیلئے کوئی نیا نہیں ہے، سابق میں ٹریننگ ایمپلائمنٹ اسکیم کے تحت مختلف کورسیس اور خاص طور پر میڈیکل کورسیس میں ٹریننگ کے نام پر کروڑہا روپئے کا غبن کیا گیا۔ امیدواروں کے بغیر ہی ٹریننگ سنٹرس کو رقم جاری کی جاتی رہی اور اس اسکام میں ملوث افراد آج بھی کارپوریشن میں اہم عہدوں پر فائز ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ اقلیتی بہبود کے عہدیداروں کی سرپرستی میں یہ بے قاعدگیاں جاری ہیں۔ عام طور پر کارپوریشن کی کارکردگی پر عہدیداروں کی کوئی خاص توجہ نہیں ہوتی جس کا فائدہ اٹھاکر اس طرح کی دھاندلیاں انجام دی جاتی ہیں۔ سابق میں کمپیوٹرس کی خریدی میں بھی دھاندلیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ عوامی رقومات کے سلسلہ میں کارپوریشن کے عہدیداروں کی بے حسی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہیکہ 59 کروڑ کے اسکام کی رقم وجئے بینک سے حاصل کرنے کیلئے آج تک کوئی مساعی نہیں کی گئی جبکہ عدالت کا فیصلہ کارپوریشن کے حق میں آیا۔ اس کروڑہا روپئے کے اسکام میں منیجنگ ڈائرکٹر رتبہ سے لیکر نچلی سطح تک کئی عہدیدار ملوث تھے لیکن وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ وہ بازمامور ہوچکے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل نے سلائی مشین اسکام کے سلسلہ میں کارپوریشن سے رپورٹ طلب کی لیکن انہیں تشفی بخش جواب نہیں دیا گیا۔ حکومت کو چاہیئے کہ وہ اس معاملہ کی محکمہ جاتی تحقیقات کا اعلان کرے تاکہ سلائی مشینوں کے علاوہ دیگر اسکیمات میں جاری بے قاعدگیاں منظر عام پر آسکیں۔ واضح رہے کہ منیجنگ ڈائرکٹر اقلیتی فینانس کارپوریشن بی شفیع اللہ کو اقامتی اسکول سوسائٹی کی زائد ذمہ داری ہے اور وہ کارپوریشن پر زیادہ وقت نہیں دے پارہے ہیں۔ صدرنشین اقلیتی فینانس کارپوریشن سید اکبر حسین کی جانب سے جب کبھی بے قاعدگیوں اور دھاندلیوں کی نشاندہی کی جاتی ہے تو انہیں اعلیٰ سطح پر نظرانداز کردیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صدر نشین اور کارپوریشن کے عہدیداروں کے درمیان سرد جنگ جاری ہے۔