اقلیتی بہبود کے کمپیوٹر سنٹرس اور لائبریز کے ملازمین تنخواہوں سے محروم

ماہ صیام کی آمد سے پریشان حال ،حج ہاوز پر احتجاج ، ایم ڈی اقلیتی کارپوریشن کی بات چیت
حیدرآباد۔ 30۔ مئی  ( سیاست نیوز) محکمہ اقلیتی بہبود کے تحت چلنے والے اردو کمپیوٹر سنٹرس اور لائبریریز کے ملازمین گزشتہ 4 ماہ کی تنخواہ سے محروم ہیں۔ رمضان المبارک کی آمد اور مسلسل معاشی پریشانیوں سے تنگ آکر ملازمین نے آج حج ہاؤز نامپلی میں دھرنا منظم کیا اور اقلیتی فینانس کارپوریشن کے عہدیداروں سے تنخواہوں کی عاجلانہ اجرائی کا مطالبہ کیا۔ تلنگانہ میں 43 کمپیوٹر سنٹرس اور 30 لائبریریز ہیں جن کے ملازمین کی جملہ تعداد 178 ہے۔ ان میں حیدرآباد کے 53 ملازمین شامل ہیں۔ 1999 ء میں قائم کئے گئے ان سنٹرس کو چند ماہ قبل اردو اکیڈیمی سے اقلیتی فینانس کارپوریشن کے تحت کردیا گیا۔ افسوس اس بات پر ہے کہ ان ملازمین کی خدمات اقامتی اسکولس میں داخلوں کیلئے حاصل کی گئیں لیکن ان کی تنخواہ جاری کرنے سے کسی کو دلچسپی نہیں ہے۔ اقلیتی فینانس کارپوریشن کے حکام بجٹ نہ ہونے کا بہانہ بنارہے ہیں۔ 178 ملازمین کے خاندان گزشتہ 4 ماہ سے مختلف مسائل کا شکار ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ گھر کے اخراجات کیلئے وہ مقروض ہوچکے ہیں۔ حال ہی میں انہیں جنوری کی تنخواہ ادا کی گئی جس کے بعد سے وہ صرف وعدے اور تیقنات پر گزارا کر رہے ہیں۔ بشمول مئی انہیں 4 ماہ کی تنخواہ ادا کی جانی ہے ۔ ہر ماہ کی تنخواہ اور عمارتوں کے کرایہ کیلئے 25 لاکھ روپئے درکار ہیں۔ سنٹرس کی اردو اکیڈیمی سے فینانس کارپوریشن کو منتقلی کے باوجود بجٹ کا اکاؤنٹ منتقل نہیں ہوا جس کے سبب اردو اکیڈیمی کے ذریعہ بجٹ منتقل کیا جاتا ہے ۔ حکومت نے اردو اکیڈیمی کو منصوبہ جاتی بجٹ کی پہلی قسط ابھی تک جاری نہیں کی۔

بتایاجاتا ہے کہ سکریٹری اقلیتی بہبود نے اقلیتی فینانس کارپوریشن کے مینجنگ ڈائرکٹر کو ہدایت دی کہ وہ کارپوریشن کے بجٹ سے تنخواہیں جاری کردیں اورحکومت بعد میں اس کی پابجائی کردے گی لیکن کارپوریشن نے تنخواہوں کی اجرائی میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی۔ احتجاجی ملازمین کو کافی دیر بعد مینجنگ ڈائرکٹر شفیع اللہ نے بات چیت کیلئے مدعو کیا اور جون کے دوسرے ہفتہ تک تمام 4 ماہ کی تنخواہ جاری کرنے کا تیقن دیا۔ بتایا جاتا ہے کہ ملازمین کے احتجاج اور مینجنگ ڈائرکٹر سے نمائندگی کے موقع پر ایک غیر متعلقہ ریٹائرڈ عہدیدار نے احتجاجی ملازمین کے ساتھ نازیبا رویہ اختیار کیا اور احتجاج ختم کرنے کیلئے دھمکی آمیز لہجہ میں گفتگو کی ۔ حالانکہ مذکورہ ریٹائرڈ عہدیدار کا کارپوریشن سے کوئی تعلق باقی نہیں رہا لیکن وہ ابھی بھی کارپوریشن کے امور میں مداخلت کر رہا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس ریٹائرڈ عہدیدار کو مینجنگ ڈائرکٹر کی سرپرستی حاصل ہے اور وہ ہر ایک کو ڈرانے دھمکانے کا ماہر ہے ۔ احتجاجی ملازمین نے ریٹائرڈ ملازمین کے رویہ پر ناراضگی ظاہر کی۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ 4 ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں اور روز مرہ کی ضروریات کی تکمیل میں دشواری محسوس کر رہے ہیں۔ اب جبکہ رمضان المبارک کا آغاز ہونے کو ہے، تنخواہوں کی عدم اجرائی ان کیلئے مزید معاشی بحران کا سبب بن سکتی ہے ۔ اقلیتی فینانس کارپوریشن میں تقریباً 6 کروڑ روپئے سود کے موجود ہیں، اس کے علاوہ حکومت نے پہلے سہ ماہی کا بجٹ جاری کردیا ہے ۔ ایسے میں غریب ملازمین کو تنخواہوں سے محروم رکھنا افسوسناک ہے۔ کمپیوٹر سنٹرس اور لائبریریز کے ان ملازمین سے اقلیتی بہبود کی دیگر اسکیمات کے سلسلہ میں ہی خدمات حاصل کی گئی ہے۔ ان تمام ملازمین کی خدمات کنٹراکٹ کی بنیاد پر ہے۔ لہذا وہ خدمات کو باقاعدہ بنانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ حکومت کی جانب سے کنٹراکٹ ملازمین کی خدمات کو باقاعدہ بنانے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن اقلیتی بہبود کے یہ کنٹراکٹ ملازمین اس سہولت سے محروم دکھائی دے رہے ہیں۔