اقلیتی بہبود کے دفاتر کے ہیڈکوارٹر عمارات حج ہاؤز میں 24 گھنٹے بعد برقی بحال

کئی اداروں میں کام کاج ٹھپ، اقلیتی بہبود کے عہدیداروں کی عدم دلچسپی کا شاخسانہ
حیدرآباد 30 جنوری (سیاست نیوز) اقلیتی بہبود کے دفاتر کے ہیڈکوارٹر حج ہاؤز میں مکمل 24 گھنٹے کے بعد برقی سربراہی بحال ہوئی۔ جس کے سبب کئی اقلیتی اداروں میں کام کاج بُری طرح ٹھپ ہوگیا۔ واضح رہے کہ محکمہ برقی کے حکام نے برقی بِل کی رقم 6 لاکھ 50 ہزار روپئے کی عدم ادائیگی پر کل شام 4 بجے حج ہاؤز کی برقی منقطع کردی تھی۔ جس کے بعد سے عمارت میں واقع اقلیتی بہبود کے کئی دفاتر تاریکی میں ڈوب گئے اور سرکاری کام کاج ٹھپ ہوگیا۔ اقلیتی بہبود کے عہدیداروں کی عدم دلچسپی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ایک سرکاری محکمہ کو برقی بحال کرنے کے لئے راضی نہیں کیا جاسکا۔ اگر عہدیدار چاہتے تو محکمہ برقی کے اعلیٰ عہدیداروں سے بات چیت کرتے ہوئے سربراہی کو بحال کرسکتے تھے لیکن اُنھیں عوامی مشکلات سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ برقی کٹوتی کے بعد عہدیدار خواب غفلت سے بیدار ہوئے اور اُنھوں نے 4 لاکھ 50 ہزار روپئے کا ڈیمانڈ ڈرافٹ تیار کیا جس کی منظوری آج سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل سے حاصل کی گئی اور محکمہ برقی میں جمع کیا گیا۔ خطیر رقم کے جمع کئے جانے کے بعد محکمہ برقی کے حکام نے شام 4 بجے عمارت میں برقی کو بحال کیا۔ ایک سرکاری ادارہ کا دوسرے سرکاری ادارہ سے بہتر تال میل ہونا چاہئے لیکن اقلیتی بہبود کے عہدیداروں کا دیگر اداروں پر کوئی اثر نہیں جس کے سبب 24 گھنٹے تک تقریباً 10 اقلیتی اداروں میں کام کاج بُری طرح ٹھپ ہوگیا اور سینکڑوں افراد کو مایوس واپس لوٹنا پڑا۔ حج درخواست فارم کے ادخال کے لئے سینکڑوں افراد حج ہاؤز پہونچ رہے ہیں لیکن برقی سربراہی نہ ہونے کے سبب کمپیوٹرس بند ہیں اور آن لائن سے متعلق کام ٹھپ ہوچکا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ عہدیداروں نے حج ہاؤز کے جنریٹر کو بھی صبح سے بند کردیا جس کے سبب چاروں لفٹ بند تھیں اور ساتویں منزل تک مرد و خواتین کو سیڑھیوں کے راستے پہونچنے پر مجبور ہونا پڑا۔ کئی ضعیف افراد کو حکام کے رویہ اور لاپرواہی کی شکایت کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ اس عمارت میں وقف بورڈ کے علاوہ حج کمیٹی، اقلیتی فینانس کارپوریشن، اردو اکیڈیمی، حیدرآباد و رنگاریڈی کے ڈسٹرکٹ میناریٹی ویلفیر دفاتر، قضاء ت کے علاوہ بعض رضاکارانہ اداروں کے دفاتر موجود ہیں۔ آندھراپردیش حکومت کے کئی ادارے اِسی عمارت سے کام کررہے ہیں لیکن 24 گھنٹوں تک تمام اداروں میں کام کاج مفلوج رہا اور عمارت کے بیشتر حصے تاریکی میں غرق تھے۔ حتیٰ کہ مسجد میں روشنی کا انتظام نہیں تھا اور مائیک کے بغیر ہی اذان اور نماز کا اہتمام کرنا پڑا۔ بتایا جاتا ہے کہ طویل عرصہ سے برقی بل ادا نہیں کیا گیا جبکہ حکام نے بارہا توجہ دلائی۔ وقف بورڈ کے عہدیداروں کا ماننا ہے کہ اقلیتی اداروں کی جانب سے بِل کی عدم ادائیگی کے سبب یہ صورتحال پیدا ہوئی۔ حج ہاؤز کی ساری عمارت کا برقی بل وقف بورڈ کے نام پر آتا ہے اور ہر ادارہ میں نصب کردہ میٹر کی ریڈنگ کے اعتبار سے اُنھیں برقی بل کی رقم کی تفصیلات روانہ کی جاتی ہیں۔ بعض اداروں نے اوریجنل بِل داخل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ادائیگی روک دی تھی۔ اقلیتی اداروں میں پہلے ہی تال میل کی کمی ہے اور تازہ ترین واقعہ نے عہدیداروں میں تال میل کی کمی کو ثابت کردیا ہے۔