اقلیتوں کی فلاح و بہبود کیلئے اقدامات میں پیش رفت

مرکزی وزیر اقلیتی بہبود ڈاکٹر رحمن خان کا بیان

بیدر /30 مارچ (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) ملک میں اپنے ایجنڈا کو نافذ کرنے کے لئے بھارتیہ جنتا پارٹی کے قد آور لیڈروں لال کرشن اڈوانی، سشما سوراج، نتن گڈکری وغیرہ کو دباکر نریندر مودی کو سامنے لارہی ہے۔ آر ایس ایس کا اصل مقصد ملک میں ہندو راج قائم کرنا ہے۔ اس مقصد کو پانے اور اپنے نظریات پر عمل کرنے کے لئے آر ایس ایس کو اقتدار کی ضرورت ہے، اس لئے وہ مودی کو ایک مہرہ کے طورپر استعمال کر رہی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور کے رحمن خان نے کیا۔ انھوں نے کہا کہ آر ایس ایس نے یہ بھی ثابت کردیا ہے کہ وہ کسی بھی لیڈر کو کچل کر اپنی پسند کی کسی بھی شخصیت کو لیڈر کے طورپر ابھار سکتا ہے اور اپنے مقصد کو پانے کے لئے اب مسلمانوں کو لبھانے کی کوشش کر رہا ہے، جب کہ ایک ممتاز صحافی این رام نے صاف طورپر کہا ہے کہ آر ایس ایس کبھی مسلمانوں کو قریب نہیں کرسکے گا۔ ڈاکٹر رحمن خان نے بتایا کہ میڈیا کی طرف سے مودی کو ایک اچھا ایڈمنسٹریٹر اور ترقی کی طرف لے جانے والے مسیحا قرار دیا جا رہا ہے، جب کہ گجرات میں مودی کی طرف سے ہوئی ترقی بناوٹی ہے۔ گجرات کی ترقی مودی کی وجہ سے نہیں،

بلکہ ترقی کے لئے کانگریس ذمہ دار ہے۔ گجرات کی کھاد فیکٹری اور دودھ فیکٹری جو ملک کی سب سے بڑی صنعت ہے، یہ کانگریس کی دین ہے۔ کانڈلہ پورٹ ملک کی بڑی بندرگاہ ہے، جو کانگریس کے دور کی ہے۔ مودی کا دور ترقی صرف میڈیا کا ڈھنڈورا ہے، میڈیا مودی کو ترقی کا مسیحا کہتا ہے، لیکن ہزاروں لوگوں کے قتل کا ذکر نہیں کرتا۔ وزیر موصوف نے بتایا کہ آنے والے پارلیمانی انتخابات کٹھن ہیں، اس کے باوجود ترقی پسند اتحاد (یو پی اے) حکومت کے قیام کی امید ہے۔ انھوں نے بتایا کہ کانگریس ہمیشہ فرقہ پرستی کے خلاف اور سیکولرازم کے حق میں لڑتی آئی ہے، 4 مرتبہ کانگریس کو اقتدار سے بے دخل ہونا پڑا تھا، اس کے باوجود اس نے فرقہ پرست طاقتوں سے سمجھوتہ نہیں کیا۔ گزشتہ 60 برسوں سے وہ اپنے اصولوں پر قائم ہے۔ ڈاکٹر رحمن خان نے کہا یہ حقیقت ہے کہ کانگریس میں بھی خامیاں ہیں، لیکن چند خامیوں کی وجہ سے پارٹی کو بدنام کرنا درست نہیں۔ کانگریس کی قیادت میں کئی اہم اقدامات اٹھائے گئے ہیں اور چند وعدے نامکمل ہیں۔ انھوں نے کہا کہ کانگریس نے انتخابی منشور میں مسلمانوں سے کئے گئے وعدوں کو پورا کیا ہے۔ سچر کمیٹی کی سفارشات پر عمل ہوا ہے۔ نیا وقف قانون بنایا گیا ہے، جس کے ذریعہ اوقاف کا تحفظ ہوگا۔ وقف بورڈ ڈیولپمنٹ کارپوریشن قائم ہوا ہے، جس کے تحت اوقاف اور اوقافی جائدادوں کی ترقی ممکن ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایک سال میں ان کی وزارت کی طرف سے جو کام انجام دیئے گئے ہیں، وہ برسوں سے نہیں ہوئے تھے۔ انھوں نے بتایا کہ دہلی میں 132 اوقافی ادارے جو حکومت کی تحویل میں تھے، جن میں مساجد اور درگاہیں وغیرہ شامل ہیں، اب وقف بورڈ کے حوالے کردیئے گئے۔ گزشتہ 40 سال کے دوران یہ کام نہیں ہوا تھا، خاموشی کے ساتھ یہ کام چند دن کے اندر انجام دیا گیا۔