اقدار کہیں گُم ہو کر نہ رہ جائیں …

سجنا سنورنا اور نت نئے فیشن اپنانا ہر عورت کا حق ہے۔ لیکن فیشن کی اندھا دھند تقلید مناسب نہیں، کیوں کہ معاشرے کے اپنے اقدار اور کچھ تقاضے ہوتے ہیں جنھیں نبھانا اور ان کا خیال رکھنا تمام بہنوں کا فرض ہے جبکہ آج ہر طرف یہ حال ہے کہ ہم جو ہیں وہ نظر آنا نہیں چاہتے۔ ہمیں دوسروں کی نقالی کرنا اچھا لگتا ہے۔

لباس، وضع قطع، گفتگو اور چال ڈھال میں ہمیشہ اپنا ہی رنگ جھلکتا دکھائی دینا چاہئے لیکن ہم ان سب باتوں میں دوسروں کی تقلید کرتے نظر آتے ہیں۔  مغربی تہذیب ہمارے اندر سرائیت کرتے جارہی ہے۔ ماؤں کا فرض ہے کہ بچوں کو اپنی تہذیب و اقدار سے آگاہ کریں۔ خصوصاً لڑکیوں کے لباس اور ان کے انداز سے مشرقیت کا رنگ جھلکتا نظر آنا چاہئے۔ فیشن ضرور کریں لیکن اس کے لئے ہرگز ضروری نہیں کہ ہمیشہ دوسرے معاشروں سے مثال حاصل کی جائے۔ ہمارا اپنا انداز بھی کچھ کم پُرکشش نہیں، بس ذرا سی توجہ اور انفرادیت سے آپ اسے نکھار سکتی ہیں۔ دوسروں کی اچھی باتوں کو اپنانے میں کوئی حرج نہیں لیکن ایسے انداز و اطوار جن سے ہماری اپنی شخصیت کہیں گم ہوکر رہ جائے، اپنانا کسی طور پر مناسب نہیں۔ کسی رنگ کو اپنے اوپر حاوی نہ ہونے دیں بلکہ اپنی انفرادی شناخت قائم رکھیں کہ اسی میں ہماری بقاء ہے۔