اقامتی اسکولس میں داخلہ کیلئے آج قرعہ اندازی

سرپرستوں میں مایوسی ممکن ، قرعہ سے حقیقی طلبہ کو داخلہ سے محرومی کا امکان
حیدرآباد۔ 30۔ مئی  ( سیاست نیوز) تلنگانہ میں اقلیتوں کے لئے قائم کئے جانے والے 71 اقامتی اسکولس میں طلبہ کے انتخاب کیلئے 31 مئی کو قرعہ اندازی کی جائے گی۔ ہر اسکول کیلئے جتنی درخواستیں داخل ہوئی ہیں ، ان میں سے قرعہ اندازی کے ذریعہ طلبہ کا انتخاب کیا جائے گا ۔ پانچویں تا ساتویں جماعت تک ہر جماعت میں 40 طلبہ کے لحاظ سے طلبہ کا انتخاب ہوگا اور ہر جماعت میں دو سیکشن ہوں گے۔ بتایا جاتا ہے کہ اسکول کی عمارت کے اعتبار سے تعداد کا تعین کیا جائے گا ۔ اگر عمارت وسیع ہو تو ہر اسکول میں 240 طلبہ کو داخلہ ملے گا ۔ بصورت دیگر 120 طلبہ کو داخلہ دیاجائے گا۔ 14 جون سے باقاعدہ تعلیم کا آغاز ہوگا۔ اقلیتی اقامتی اسکولس کی سوسائٹی نے آن لائین درخواستوں کے ادخال کا عمل مکمل کرلیا ہے ۔ درخواستوں کے ادخال کی آخری تاریخ 28 مئی تھی اور 71 اسکولوں کیلئے درکار 17040 نشستوں کیلئے ریکارڈ تعداد میں 39008 درخواستیں داخل ہوئی ہیں ۔ 26000 سے زائد درخواستوں کے مسترد کئے جانے کا اندیشہ ہے ، جس سے سرپرستوں میں مایوسی پھیل سکتی ہے اور سوسائٹی کو سرپرستوں کی ناراضگی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ اسکولوں کیلئے کنٹراکٹ کی بنیاد پر ریٹائرڈ پرنسپلس کی خدمات حاصل کی گئیں جو قرعہ اندازی انجام دیں گے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف قرعہ اندازی کے ذریعہ طلبہ کے انتخاب کا طریقہ کار مناسب نہیں ہے ، اس سے حقیقی معنوں میں قابل طلبہ داخلہ سے محروم ہوسکتے ہیں۔ پانچویں ، چھٹویں اور ساتویں جماعت میں انگلش میڈیم پر عبور رکھنے والے طلبہ کی ضرورت ہے ۔ اگر کم معیار کے طلبہ کا انتخاب کرلیا جائے تو اس کا اثر نتائج پر پڑھ سکتا ہے۔ حکومت ایک طرف کارپوریٹ طرز کی معیاری تعلیم دینے کا دعویٰ کر رہی ہے تو دوسری طرف طلبہ کے انتخاب میں قرعہ اندازی کا طریقہ کار اسکولس کے معیار کو کمزور کرسکتا ہے ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہر کلاس میں داخلہ کیلئے اسکریننگ ٹسٹ منعقد کیاجائے جس کی بنیاد پر طلبہ کا انتخاب ہو۔ بتایا جاتا ہے کہ 71 اسکولس میں 50 اسکولس کی عمارتیں مکمل طور پر تیار ہیں

 

جبکہ دیگر عمارتوں میں تعمیر و مرمت کا کام ابھی جاری ہے ۔ سوسائٹی نے پرنسپلس اور اساتذہ کا آؤٹ سورسنگ کی بنیاد پر تقرر کیا ہے جبکہ مستقل تقررات پبلک سرویس کمیشن کے ذریعہ کئے جائیں گے۔ سوسائٹی کے نائب صدرنشین اے کے خاں ڈائرکٹر جنرل اینٹی کرپشن بیورو نے داخلوں کیلئے اقلیتوں میں شعور بیداری پر مسرت کا اظہار کیا۔ انہوں نے اس سلسلہ میں رضاکارانہ تنظیموں کی مساعی کی ستائش کی۔ 17040 نشستوں میں اقلیتوں کیلئے 75 فیصد کے لحاظ سے 12780 نشستیں الاٹ کی گئی جبکہ غیر اقلیت کیلئے 4260 نشستیں رہیں گی۔ مجموعی طور پر 15833 مسلم اقلیت کے امیدواروں نے درخواستیں داخل کی جبکہ غیر اقلیتی امیدواروں کی تعداد 23175 ہے۔ اس طرح اقلیتوں سے غیر اقلیتی طلبہ کی درخواستوں کی اضافی تعداد تقریباً 8000 ہے۔ حیرت تو اس بات پر ہے کہ اس قدر بڑے پیمانہ پر تشہیر کے باوجود مقررہ نشستوں سے صرف 3000 زائد درخواستیں اقلیتوں کی جانب سے داخل ہوئی ہیں جبکہ غیر اقلیت کیلئے مختص 4260 نشستوں کیلئے 23175 درخواستیں داخل ہوئیں جس سے صاف طور پر اندازہ ہوتا ہے کہ غیر اقلیتی طلبہ میں اقامتی اسکولس میں داخلے کا رجحان اقلیتوں سے زیادہ ہے۔ اقلیتوں میں طالبات کی تعداد طلبہ سے کم ریکارڈ کی گئی ہے۔ مجموعی طور پر داخل کی گئی درخواستوں میں ضلع محبوب نگر 7415 درخواستوں کے ساتھ سرفہرست ہے جبکہ کھمم 2488 کے ساتھ آخری نمبر پر ہے۔ رنگا ریڈی میں 3010 ، حیدرآباد 2820 ، میدک 3896 ، نظام آباد 3504 ، عادل آباد 3103 ، کریم نگر 3935 ، ورنگل 4119 اور نلگنڈہ میں 4718 درخواستیں داخل کی گئی ہیں۔ دیگر اقلیتی طبقات میں عیسائیوں کی 439 ، سکھ طبقہ کی 26 ، بدھسٹ 5 اور جین طبقہ کی 4 درخواستیں داخل ہوئی ہیں۔