افغان صدر کا دورۂ پاکستان، تعلقات کے نئے باب کی اُمید

اسلام آباد ، 14 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) اشرف غنی نے صدر افغانستان کے بطور اپنے پہلے دورۂ پاکستان پر اسلام آباد پہنچنے کے بعد پاکستان کے خارجہ اور سلامتی کے امور سے متعلق تبادلہ خیال شروع کر دیا ہے۔ تبادلہ خیال میں دونوں ملکوں کی سلامتی، خود مختاری اور بقائے باہمی کے علاوہ دہشت گردی کے خلاف امور زیر بحث ہیں۔ ان اہم ترین عہدوں پر فائز پاکستانی شخصیات میں خارجہ امور کے مشیران کے علاوہ پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نمایاں ہیں۔ رات کو صدر ممنون حسین معزز مہمان کے اعزاز میں ایوان صدر میں عشائیہ دے رہے ہیں۔ واضح رہے کہ صدر ممنون اپنے افغان ہم منصب اشرف غنی سے ان کے حلف صدارت کی تقریب کے موقع پر ان سے کابل میں مل چکے ہیں۔ اس سے پہلے جنرل راحیل کے دورۂ افغانستان کے موقع پر صدر غنی اور جنرل راحیل کے درمیان ملاقات ہو چکی ہے۔

جنرل شریف آئندہ دنوں امریکہ کا دورہ کرنے والے ہیں۔ اس تناظر میں یہ ملاقات کی اہمیت اور بھی بڑھ گئی ہے، جبکہ افغان صدر بھی یہاں آمد سے قبل پاکستان کے روایتی دوست ملک چین کا دورہ کر چکے ہیں۔ اشرف غنی پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی امور کے سلسلے میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے بھی دو طرفہ دلچسپی کے موضوعات پر بات کریں گے۔ واضح رہے اشرف غنی طویل عرصہ تک افغانستان کے وزیر خزانہ کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے ہیں۔ افغان صدر کا پاکستان کا دورہ ایسے موقع پر ہو رہا ہے جب 9/11 کے بعد سے افغانستان میں موجود امریکی افواج کے انخلا میں صرف ایک ڈیڑھ ماہ باقی ہے۔ برطانیہ اور دوسرے اتحادی ممالک کے دستے وقفے وقفے سے افغانستان سے واپس جا چکے ہیں۔ افغان صدر کو امریکی افواج کے انخلاء کے بعد افغانستان میں درپیش ہونے والے چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے پاکستان کے غیرمعمولی تعاون کی ضرورت ہے۔