افغانستان میں سابق امریکی اڈے پر حملہ، 2 ہلاک

کابل۔ 30؍نومبر (سیاست ڈاٹ کام)۔ افغانستان میں دوسرے روز بھی طالبان کی جانب سے امریکہ کے سابقہ فوجی اڈے پر حملے کے نتیجے میں 2افراد ہلاک ہوگئے ،جن میں ایک افغان اور ایک غیر ملکی باشندہ شامل ہیں۔ افواج نے 3گھنٹوں کی شدید لڑائی کے بعد 6دہشت گردوںکو ہلاک کرکے افراد کو بچالیا، یہ گیسٹ ہائوس افغان پارلیمنٹ کے نزدیک واقع ہے، دوسری جانب ہلمند میں سابق فوجی کیمپ پر تین روز سے جاری لڑائی کے بعد افواج نے حملہ آوروں کو پسپ کر دیا،جس میں 26جنگجو جبکہ 5افغان اہلکار بھی مارے گئے۔ افغان عہدیداروں کے مطابق 3 خود کش حملہ آور کی جانب سے گیسٹ ہائوس کی عمارت کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں عمارت کے دوسری منزل پر آگ لگ گئی، تاہم وہاں موجود 2 غیر ملکیوں سمیت 6افراد کو بچالیا گیا۔ دریں اثناء طالبان کے تازہ ترین حملہ میں کابل میں جنوبی افریقہ کا ایک شخص اور اس کے دو بچے ہلاک کردیئے گئے۔

افغان عہدیداروں کے بموجب مقامی پولیس کے سربراہ نے دو ہفتوں میں 9 عسکریت پسند حملوں کے بعد اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا۔ امریکی زیر قیادت طالبان کے خلاف ناٹو کی جنگ خاتمہ کے قریب ہے جب کہ شورش پسندوں نے غیر ملکی عمارتوں، سفارت خانے کی گاڑیوں، امریکی فوجیوں اور خاتون افغان ارکان پارلیمنٹ کو حملوں کا نشانہ بنانا شروع کردیا ہے۔ مقامی پولیس سربراہ جنرل ظاہر خان جنوبی افریقہ کے تین شہریوں کی طالبان حملہ میں ہلاکت کے بعد مستعفی ہوگئے ہیں۔ امریکی فوجی اڈے پر ایک تعلیمی امدادی گروپ قائم ہے جس کی تعلیمی اور ترقیاتی اُمور میں شراکت داری ہے۔ اس نے اپنے ویب سائیٹ پر شائع شدہ پیغام میں کہا کہ اس کے 3 ارکان عملہ بھی جنوبی افریقی خاندان پر حملہ کے دوران ہلاک ہوگئے۔ کئی بندوق برداروں نے حملہ کردیا تھا جن میں سے ایک نے شخصی دھماکو آلہ سے 3 افراد کو ہلاک اور دیگر ارکان عملہ کو اپنی فائرنگ سے زخمی کردیا۔ بِلااشتعال حملے کے دوران تعلیمی اور ترقیاتی ادارے کی شراکت داری افغان شہریوں کو تعلیمی ذرائع فراہم کرنے کی پابند ہے، کیونکہ یہ ادارہ بین الاقوامی برادری کا ایک حصہ ہے۔