اشاعت اسلام کی ذمہ داری ہر مسلمان پر فرض

مولانا مفتی خلیل احمد ، پروفیسر عبدالمجید نظامی اور دیگر علماء کا خطاب
حیدرآباد ۔ 13 ۔ دسمبر : ( پریس نوٹ ) : آغاز اسلام سے ہی اسلام کی مخالفت کا سلسلہ جاری ہے اور قیامت تک سازشیں ہوتی رہیں گی ۔ اس لیے اہل اسلام اپنی ذمہ داری کو محسوس کریں اور خیر امت کا کردار ادا کرتے رہیں ۔ ان خیالات کا اظہار مولانا مفتی خلیل احمد شیخ الجامعہ نظامیہ نے سالانہ مجلس مذاکرات عرس شریف حضرت سید شاہ راجو محمد محمد الحسینی کے ضمن میں 15 صفر کو آستانہ عالیہ مصری گنج میں صدارتی خطاب میں کیا ۔ مولانا نے مزید کہا کہ تصوف کا مقصد خدا کی ذات سے وابستگی ہے ۔ مولانا پروفیسر محمد عبدالمجید صدیقی نظامی نے ’ احیاء دین اور نوجوان نسل ‘ کے عنوان پر مقالہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ سونا اور چاندی بڑی قیمتی اشیاء ہیں ۔ اس لیے بلاتفریق مذہب و ملت ہر کوئی ان کی قدر کرتا ہے ۔ اسی طرح انسانوں میں اولیاء اللہ بڑی قدر والے ہیں اس لیے ہر مذہب کے لوگ ان سے محبت اور ان کی تعظیم کرتے ہیں ۔ اتباع سنت کا نام تصوف ہے ۔ آیت کلام پاک کی روشنی میں ہماری زندگی کا مقصد اللہ تعالیٰ کی عبادت و بندگی ہے ۔ عبادت کے لیے معبود کا جاننا ضروری ہے ۔ اس کے لیے اسلامی تعلیمات کو سیکھنا اور اس پر عمل کرنا ہر مسلمان کے لیے لازم و ضروری ہے ۔ مولانا مفتی حافظ محمد قاسم صدیقی تسخیر نے ’ مغربی دنیا اور اشاعت دین ‘ کے موضوع پر تحقیقی مقالہ پیش کیا اور کہا کہ دینی مدارس کے فارغین ہی مغربی فتنوں اور اعتراضات کا جواب دے سکتے ہیں ۔ انہوں نے اپنے حالیہ امریکی دورہ کی روشنی میں اسلام کی اشاعت اور اس کے متعلق وہاں کے حالات کا تفصیلی جائزہ پیش کیا اور کہا کہ اشاعت اسلام کی ذمہ داری صرف علماء پر ہی نہیں بلکہ اسلام کے ماننے والے ہر فرد پر عائد ہوتی ہے کہ وہ دوسروں تک اسلام کی تعلیمات پیش کریں ۔ قاری شاہ محمد رفیع محی الدین رفاعی نے ’ عصر حاضر اور تصوف ‘ پر اپنا تحقیقی مقالہ میں کہا کہ اسلامی تاریخ شاہد ہے کہ منافقین اور دشمنان اسلام تو ہر دور میں رہے ہیں لیکن وہ مسلمان جو صحیح معنوں میں عباد الرحمن کہے جانے کے مستحق تھے انہیں ذلیل و رسوا کیا اور فتح و کامرانی سے ہمکنار ہوئے ۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں ایک ایسے معاشرہ کی تعمیر ہوئی جو اقوت ، مساوات ، عدل و انصاف ، بھائی چارگی سے متصف تھا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ وقت کی سب سے بڑی ضرورت خانقاہی نظام کا احیاء ہے اور تصوف کا اصل منبع قرآن و حدیث ہے ۔ حضرت سید شاہ محمد راجو حسینی ثانی سجادہ نشین و متولی حضرت ممدوحؒ نے استقبالیہ خطاب میں کہا کہ عصر حاضر کے تقاضوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے ہر سال عرس شریف کے موقع پر مجلس مذاکرات میں علماء اور اسکالرس کے ذریعہ اصلاح معاشرہ کا اہم فریضہ انجام دینے کی سعی کی جاتی ہے اور اولیاء کرام کی تعلیمات کو پیش کرتے ہوئے عقیدہ کو عام کیا جاتا ہے ۔ قاری نواب اقبال علی خاں کی قرات کلام پاک سے مذاکرہ کا آغازہوا ۔ نعت خواں مولانا محمد وجیہہ اللہ سبحانی نقشبندی ، محمد شفیع قادری اور کمسن طالب علم حسان محمد نے نعت شریف پیش کی ۔ ڈاکٹر حسن محمد نقشبندی و قادری ، معتمد مجلس مذاکرات نے نظامت کے فرائض انجام دئیے ۔ سید شاہ ندیم اللہ حسینی ، نائب سجادہ نشین و سید شاہ قبول اللہ حسینی خلف دوم و خلیفہ حضرت سجادہ نشین نے انتظامات کی نگرانی کی ۔ جناب سید کریم الدین ، نائب معتمد مجلس مذاکرات نے شکریہ ادا کیا ۔۔