اسوۂ ابراہیمی ؑشریعت محمدی ؐکیلئے بہترین نمونہ

جلسہ سیرت ابراہیم ؑ سے مولانا شاہ محمد نوال الرحمن کا خطاب
حیدرآباد۔ 28 ستمبر (راست) اللہ تعالیٰ کے جلیل القدر نبی حضرت ابراہیمؑ خلیل اللہ کا اسوہ حسنہ اور آپ کی اتباع کا حکم امت محمدیہ کو دیا گیا۔ وہ دراصل اس بنیاد کی وجہ سے ہے کہ وہ عین شریعت محمدیہ کے مطابق ہے۔ حضرت ابراہیم ؑ اپنے اندر اللہ تعالیٰ سے والہانہ عشق و محبت اور جذبہ فدائیت رکھتے تھے۔ شریعت کے معاملہ میں نہایت غیور تھے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے آپ کے اس جذبہ کو مختلف انداز سے کئی جگہ ذکر کیا۔ سورۃ ممتحنہ میں آپ کے اس ابراہیمی کردار کی وضاحت کرتے ہوئے اللہ نے فرمایا کہ حضرت ابراہیمؑ کی زندگی میں تمہارے لئے بہترین نمونہ ہے جبکہ حضرت ابراہیمؑ نے اپنی قوم سے فرمایا : ’’میں تم سے اور جن کی تم پوجا کرتے ہو، بالکل اس سے بیزار ہوں اور ہمارے تمہارے درمیان ہمیشہ کی عداوت اور بغض ہے، یہاں تک کہ تم اللہ وحدہ پر ایمان لاؤ‘‘۔ اور اسی طرح اللہ نے آپ کو تین بڑی باتوں میں آزمایا تو اس آزمائش میں حضرت ابراہیمؑ مکمل کامیاب ہوئے۔ ان خیالات کا اظہار مفتی شاہ محمد نوال الرحمن مفتاحی نے لجنتہ العلماء کے زیراہتمام منعقدہ مرکزی جلسہ سیرت ابراہیم خلیل اللہ سے خطاب کے دوران فرمایا۔ مولانا نے مزید کہا کہ حضرت ابراہیمؑ اور آپ کے فرزند ارجمند حضرت اسمعیلؑ اور والدہ حضرت ہاجرہ آپ کا پورا گھرانہ اللہ کے حکم پر فدا ہونے کیلئے ہمیشہ اور ہر آن تیار رہتا تھا۔ بیٹے حضرت اسمعیلؑ نے اللہ پر قربان ہونے کیلئے جس فدائیت کا مظاہرہ کیا اور کہا کہ ابا جان آپ کو جو حکم ہوا ہے، اس کو پورا فرمایئے اور فرمایا کہ انشاء اللہ آپ مجھے صابر پائیں گے۔ انہوں نے جس تواضع کا اظہار فرمایا، وہ نہایت قابل غور ہے اور پوری امت کے لئے ایک بہترین نمونہ ہے اور والدہ نے بھی لق و دق صحرا میں حضرت ابراہیمؑ سے پوچھا کہ کیا اللہ تعالیٰ کا یہی حکم ہے؟ اگر اللہ کا حکم ہے تو آپ جایئے اللہ ہم کو ضائع نہیں کرے گا۔ اپنے شیر خوار بچے کو لے کر اس صحرا اور پہاڑی علاقہ میں اللہ کی اس نیک بندی نے کیسا وقت گذارا؟ ذرا آپ اس کا تصور فرمایئے کہ یہ کیسی محبت اور فدائیت کا مظہر ہے اور ان کی یہ قربانی پوری امت کے لئے نمونہ ہے۔ مولانا عبدالملک مظاہری نے بھی خطاب کیا۔ جناب رفعت علی انصاری اور صدر جناب عبدالحمید خاں اور دیگر ارکان کمیٹی مسجد نے جلسہ کے انعقاد میں تعاون کیا۔ نائب معتمد لجنہ مولانا عبید اللہ مفتاحی نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔ مہمان خصوصی کی دعا پر جلسہ کا اختتام عمل میں آیا۔