اسمبلی نشستوں میں 2026ء تک اضافہ نہیں

ٹی آر ایس میں شامل ہوئے دوسری پارٹیوں کے ارکان اسمبلی کو دھکہ
حیدرآباد۔31 جولائی (سیاست نیوز) مرکز کے اس اعلان سے کہ تلنگانہ ریاست میں اسمبلی نشستوں میں کوئی اضافہ نہیں ہوگا ، ان ارکان اسمبلی کو زبردست دھکہ لگا ہے جو آئندہ انتخابات میں امیدوار بننے کے خواہش میں ٹی آر ایس میں شامل ہوئے ہیں۔ گزشتہ دو سال کے دوران کم و بیش 20 ارکان اسمبلی ٹی آر ایس میں شامل ہوئے ہیں۔ انہیں آئندہ اسمبلی انتخابات میں ٹی آر ایس کا ٹکٹ حاصل کرنے میں دشواری ہوگی، کیونکہ جن حلقوں سے یہ منتخب ہوئے تھے، جہاں ٹی آر ایس کے وہ قائدین سرگرم عمل ہیں جو گزشتہ انتخابات میں مقابلہ کئے تھے اور ہار گئے تھے۔ ٹی آر ایس کے یہ قائدین پارٹی بدلنے والے افراد کے لئے چناؤ میدان نہیں چھوڑیں گے۔ وہ خود ٹی آر ایس ٹکٹ پر مقابلہ کرنا چاہیں گے۔ گزشتہ دو برسوں میں کانگریس، بہوجن سماج پارٹی، تلگو دیشم اور وائی ایس آر کانگریس کے ارکان اسمبلی ٹی آر ایس میں شامل ہوچکے ہیں۔ بی ایس پی، وائی ایس آر کانگریس اور ٹی ڈی پی، برسراقتدار پارٹی میں ضم ہوچکے ہیں جبکہ کانگریس کے ارکان ہنوز معاون ارکان کہلاتے ہیں۔ یہ ارکان اسمبلی اس خیال میں تھے کہ اسمبلی نشستوں میں اضافہ سے وہ بہ آسانی برسراقتدار پارٹی کے امیدوار بن جائیں گے اور 2014ء میں ٹی آر ایس ٹکٹ پر مقابلہ کرنے والے امیدوار ان کے لئے کوئی مسئلہ نہیں بنیں گے۔ سمجھا جارہا تھا کہ اسمبلی حلقوں کی نئی حد بندی کے ساتھ تلنگانہ اسمبلی کے حلقوں کی تعداد موجودہ 119 سے بڑھ کر 153 ہوجائے گی لیکن مرکز نے صاف کہہ دیا ہے کہ 2026ء تک اسمبلی نشستوں میں کوئی اضافہ ممکن نہیں ہے۔