اسمارٹ سٹی پراجکٹ کی رفتار سست روی کا شکار

اسکیم پر بہتر عمل آوری پر انعام کی تجویز
حیدرآباد 31 ڈسمبر (ایجنسیز) مرکزی حکومت کی جانب سے روبہ عمل ’’اسمارٹ سٹی پراجکٹ‘‘ پٹری سے اُترتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ ملک کے شہروں کو ہائی ٹیک بنانے والے اس پراجکٹ میں کافی دھیمی اور سست رفتار سے کام چل رہا ہے۔ وزارت شہری ترقیات کے ڈیٹا سے خلاصہ ہوا ہے کہ اس اسکیم کیلئے جاری کئے گئے فنڈ کا اب تک صرف 7 فیصد ہی استعمال ہوپایا ہے۔ وزارت شہری ترقیات کے ڈیٹا کے مطابق اسمارٹ سٹی اسکیم کے تحت 60 شہروں کیلئے جاری کئے گئے 9,860 کروڑ روپئے میں سے صرف 675 کروڑ روپئے ہی خرچ ہوپائے ہیں۔ جس پر وزارت ترقیاتی اُمور نے بھی فکر ظاہر کی ہے۔ اصلاحات کے مطابق 40 شہروں کے لئے فی کس جاری کئے گئے 196 کروڑ روپیوں میں سب سے زیادہ 80.15 کروڑ روپئے احمدآباد نے خرچ کئے ہیں۔ وہیں 70.69 کروڑ روپئے اندور میں خرچ کئے گئے ہیں۔ سورت میں 43.41 کروڑ روپئے اور بھوپال میں 42.86 کروڑ روپئے خرچ ہوئے ہیں۔ کئی شہر تو ایسے بھی ہیں جو ایک کروڑ روپئے تک کا بھی استعمال نہیں کرپائے ہیں۔ رانچی میں 35 لاکھ روپئے، انڈومان نکوبار میں 54 لاکھ روپئے اور اورنگ آباد میں صرف 85 لاکھ روپئے خرچ ہوئے ہیں۔ 111 کروڑ روپئے کا ابتدائی فنڈ پانے والے شہروں میں ودودرا نے 20.62 کروڑ روپئے خرچ کئے ہیں۔ وہیں شہر سیلم نے 5 لاکھ روپئے، ویلور نے 6 لاکھ اور تنجاور نے 19 لاکھ روپئے استعمال کئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق وزارت شہری ترقیاتی اُمور بھی ایسی کارکردگی سے ناخوش ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اب وزارت شہری ترقیاتی اُمور، اسمارٹ سٹی پراجکٹ سے متعلق خراب کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے شہروں پر توجہ دیتے ہوئے وہاں اس اسکیم کی تکمیل میں تیزی لانے کی ہدایت دے گا۔ حال ہی میں مرکزی حکومت نے کہا تھا کہ اس پراجکٹ کا اثر 2018 ء کے وسط سے دکھائی دینا شروع ہوجائے گا۔ لیکن اعداد و شمار اس کے برعکس دکھائی دے رہے ہیں۔ اسمارٹ سٹی پراجکٹ کو پروموٹ کرنے کے لئے جون 2018 ء میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے شہروں کو ایوارڈس دینے مرکزی حکومت کا منصوبہ ہے۔ غور طلب ہے کہ مرکزی حکومت کے ذریعہ 90 شہروں کو اسمارٹ سٹی اسکیم کے لئے منتخب کیا گیا ہے۔