اسلام میں امن و امان کی تعلیم، انسانیت کو ہندوتوا کے نام پر تقسیم کی کوشش

کل ہند تعمیر ملت کا جلسہ رحمۃ اللعالمینؐ، عبدالرحیم قریشی، آچاریہ پرمود کرشنن جی اور دیگر کا خطاب
حیدرآباد۔ 15 جنوری ( دکن نیوز) سردار الانبیاء ختم الرسل مسلمانوں کے لئے جتنی اہمیت رکھتے ہیں، اتنے ہی ہمارے لئے رحمت و برکت کا باعث بھی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار آچاریہ پرمود کرشنن جی (اترپردیش) نے 64 ویں یوم رحمتہ العالمینؐ کے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا جو کل ہند مجلس تعمیر ملت کے زیراہتمام 12 ربیع الاول کے روز نظام کالج گراؤنڈ پر منعقد ہوا۔ جناب محمد عبدالرحیم قریشی صدر کل ہند مجلس تعمیر ملت نے نگرانی کی۔ قاری عبداللہ کلیمی کی قرأت کلام پاک سے جلسہ کا آغاز ہوا۔ جناب تشکیل انور رزاقی، قاری شاہ نواز ہاشمی، ڈاکٹر طیب پاشاہ قادری نے وقفہ وقفہ سے نعت شریف کا نذرانہ پیش کیا۔ جناب عبدالرحیم قریشی نے اپنے افتتاحی کلمات میں علمائے کرام، اور آچاریہ پرمود کرشنن جی اور حاضرین مرد و خواتین، نوجوان جو کثیر تعداد میںنظام کالج گراؤنڈ پر موجود تھے، خیرمقدم کیا۔ اس موقع پر ان ہی کے ہاتھوں ساوینر کا رسم اجراء بھی انجام دیا گیا۔ آچاریہ پرمود کرشنن جی نے مزید کہا کہ اس ملک میں کچھ لوگ انسانیت کو ہندوتوا کے نام پر بانٹنا چاہتے ہیں لیکن ان کے منصوبے ناکام ہوجائیں گے اور اس ملک میں کچھ نہیں کرسکیں گے۔ اب یہ ڈھونگ اور مذاق بند کرو، 67 سال سے زائد کا عرصہ ہورہا ہے۔

اس طرح بانٹنے اور ایک دوسرے کو دور کرنے کی بنیادی باتوں کو اب بند کردینا چاہئے۔ اسلام نے کبھی ایک دوسرے میں تفریق پیدا کرنے اور انہیں بانٹنے کا درس نہیں دیا۔ وہ امن و امان کی تعلیم دیتا ہے۔ اس کی شان و شوکت کو مٹانے اور نیچا دکھانے کیلئے ہتھکنڈوں کا استعمال اب بالکلیہ طور پر چل نہ سکے گا۔ انہوں نے برملا طور پر کہا کہ اس ملک کی آزادی میں جناب بھگت سنگھ کا خون بہا ہے، وہیں اشفاق اللہ خاں نے بھی اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔ یہ ملک جو گلدستہ کی حیثیت رکھتا ہے اور جس طرح ایک گلدستہ میں رنگ برنگے کے پھول رہا کرتے ہیں، اس طرح اس ملک کی اہمیت ہے۔ ڈاکٹر حفیظ الرحمن جامعہ ملیہ دہلی نے بعنوان ’’آپؐ کی اطاعت اور اتباع میں کامیابی‘‘ کے موضوع پر مدلل تقریر کی اور کہا کہ آپؐ مکہ کی سرزمین پر ایک ایسے ماحول میں تشریف لائے جہاں بت پرستی، خدا بیزارگی اور بات بات پر جھگڑے، لعن طعن اور خواتین کے ساتھ وحشیانہ سلوک یہاں تک کہ لڑکی کے پیدا ہونے پر زندہ درگور کردینے کا بازار گرم تھا اور ایک خاندان دوسرے خاندان سے بات بات پر جھگڑا کرتا تھا اور تلواریں نکل جاتی لیکن اس ماحول میں آپؐ نے اپنی شخصیت سے ایک فکر دی اور بتایا کہ میں رب العالمین کی طرف سے بھیجا گیا رسول ہوں۔ میری بات مان لو، میں تمہیں اپنے باپ دادا کی اندھی تقلید سے نکال کر وحدانیت ، رسالت اور آخرت کا درس دے رہا ہوں اور علم کے وہ خزینے کھول دیئے کہ لوگ علم کو حاصل کرنے میں شوق کا مظاہرہ کرتے۔ مولانا فصیح الدین نظامی (جامعہ نظامیہ) نے اپنے خطاب میں کہا کہ آپؐ نے اپنی ایک ایک ادا کے ذریعہ تاقیامت رہنے والی انسانیت کو بتایا کہ میری سنتوں پر عمل کرکے ہی نجات کی راہ پاسکوگے۔ اللہ کے نزدیک اسلام پسندیدہ دین ہے اور اس دین سے ہٹ کر جتنے نظام باطل ہیں، وہ اللہ کے نزدیک قابل قبول نہیں ہے۔ ڈاکٹر راشد نسیم ندوی نے اتحاد امت اور راہ اعتدال کے موضوع پر خطاب کیا۔ جناب ضیاء الدین نیر نائب صدر اقبال اکیڈیمی، ڈاکٹر محمد متین الدین قادری معتمد عمومی کل ہند مجلس تعمیر ملت و دیگر نے بھی مخاطب کیا۔ جناب ساجد عارف نے سلام بحضور خیرالانامؐ پڑھا۔ جناب ولی الدین سکندر نے شکریہ ادا کیا۔