اسلامی تعلیمات پر عمل آوری میں حقیقی کامیابی

سیاست فیچر

ہندوستان ورلڈکپ کی اہم دعویدار…پاکستانی ٹیم کا سلیکشن ٹھیک نہیں
سابق کرکٹر انضمام الحق کی دفتر سیاست آمد

انضمام الحق کے ساتھ ہی پاکستانی کرکٹ ٹیم کے اس کھلاڑی کا تصور ذہن میں آجاتا ہے جس نے اپنی شاندار بلے بازی کے ذریعہ کئی ریکارڈس قائم کئے۔ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کامیاب کپتانوں میں انضمام کا شمار ہوتا ہے جو اپنے مداحوں میں ’’انضی‘‘ کے نام سے مشہور ہے۔ انضمام الحق آج اگرچہ پاکستانی کرکٹ ٹیم میں شامل نہیں لیکن ٹیم کی کارکردگی پر ان کی گہری نظر ہے۔ کرکٹ سے دوری اختیار کرتے ہوئے انضمام الحق تبلیغ دین کے کاموں میں خود کو وقف کرچکے ہیں۔ ورلڈکپ میں بعض ہندوستانی ٹی وی چینلس پر کامینٹری کیلئے انضمام کی خدمات حاصل کی گئی۔ اس سلسلہ میں ہندوستان کے دورہ پر تھے۔ کچھ وقت انہوں نے حیدرآباد میں اپنے دوست احباب کیلئے نکالا۔ حیدرآباد میں آمد کے موقع پر وہ دفتر روزنامہ سیاست بھی پہنچے۔ مینجنگ ایڈیٹر جناب ظہیرالدین علی خاں اور نیوز ایڈیٹر عامر علی خاں سے ان کی ملاقات رہی۔ انہوں نے اپنے حیدرآبادی دوستوں سے سیاست اور اس کی سرگرمیوں کے بارے میں کافی کچھ سن رکھا تھا۔ وہ شخصی طور پر سیاست کے ذمہ داروں سے ملاقات کے ذریعہ سرگرمیوں سے واقفیت حاصل کرنا چاہتے تھے۔ انہوں نے ورلڈکپ میں مختلف ٹیموں کے مظاہرے کے علاوہ مسلمانوں کو دین سے قریب کرنے کے بارے میں اظہار خیال کیا۔ سیاست کو خصوصی انٹرویو میں انضمام الحق نے ورلڈکپ میں پاکستانی ٹیم کے ابتر مظاہرہ کیلئے ٹیم سلیکشن کو ذمہ دار قرار دیا ۔

انہوں نے کہا کہ ورلڈ کپ کیلئے پاکستانی ٹیم کا سلیکشن ان کی رائے میں صحیح نہیں ہوا ہے۔ گزشتہ 5 ، 6 برسوں میں پاکستانی ٹیم عالمی سطح کی کرکٹ سے دور رہی، جس کا نقصان آج دیکھنے کو مل رہا ہے۔ پاکستانی ٹیم میں ایسے کھلاڑی نہیں ہیں جو انٹرنیشنل کرکٹ کے معیار پر پورے اترسکیں، لہذا پاکستان کرکٹ کنٹرول بورڈ کو انٹرنیشنل سطح کے کھلاڑیوں کی تیاری پر توجہ دینی ہوگی۔ ایک اور سوال کے جواب میں انضمام الحق نے ٹیم میں اجتماعیت کی کمی اور اختلافات کا اعتراف کیا اور کہا کہ ایسے کھلاڑی جو اگرچہ انفرادی طور پر بہتر ہوں لیکن اجتماعیت خراب کرسکتے ہیں تو انہیں ڈراپ کردینا چاہئے ۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی ٹیم میں ٹیم گیم اسپرٹ کی کمی ہے۔ پاکستان کرکٹ کنٹرول بورڈ میں ماہرین اور سابق کھلاڑیوں کی موجودگی کے باوجود اس طرح کی ٹیم سلیکشن کے بارے میں پوچھے جانے پر انضمام نے کہا کہ کرکٹ ایک ٹیم گیم ہے اور انفرادی مظاہرے سے کامیابی نہیں مل سکتی۔ پاکستانی ٹیم کو مکمل ٹیم بن کر کھیلنا پڑے گا۔ ورلڈکپ میں شامل ٹیموں کے امکانات سے متعلق سوال پر انضمام الحق نے کہا کہ ہندوستانی ٹیم نے اب تک جو مظاہرہ کیا ہے ، وہ قابل قدر ہے ۔ خاص طور پر ورلڈکپ کی ریس میں شامل ساؤتھ افریقہ کے خلاف ہندوستان کا مظاہرہ غیر معمولی رہا۔

اس طرح ہندوستان ورلڈکپ کا مضبوط دعویدار بن چکا ہے۔ اگر ہندوستانی ٹیم اسی طرح مظاہرہ کرتی رہی تو یقینی طور پر آگے بڑھے گی۔ انہوں نے کہا کہ ورلڈکپ کے دیگر مضبوط دعویداروں میں ساؤتھ افریقہ کے علاوہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ بھی شامل ہے۔ پاکستانی ٹیم کے امکانات سے متعلق انضمام نے کہا کہ پاکستان کو پہلے سوپر 8 یعنی کوارٹر فائنل تک پہنچنے دیجئے ، اس کے بعد ہی سیمی فائنل کی امید کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آنے والے میچس میں پاکستانی کھلاڑیوں کا مظاہرہ بہتر ہوگا اور ٹیم سیمی فائنل تک ضرور پہنچ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی ٹیم میں فیلڈنگ میں سدھار کی ضرورت ہے۔ بولر اور بیٹسمین تو موجود ہیں لیکن ٹیم کی فیلڈنگ کافی خراب ہے۔ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات میں بہتری کیلئے کرکٹ ڈپلومیسی کو جاری رکھنے کا مشورہ دیتے ہوئے انضمام الحق نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان کرکٹ کے مقابلوں میں اضافہ ہونا چاہئے۔ سفارتی سطح کی بات چیت کے ساتھ ساتھ کرکٹ کو بھی فروغ دیا جائے جو تعلقات میں بہتری میں مددگار ثابت ہوگا۔ انہوں نے دونوں ٹیموں کے مقابلے کے وقت شائقین میں کشیدگی کے رجحان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ اچھی بات ہے کہ تاہم اسے غلط انداز میں نہ لیا جائے۔

ہند۔پاک ٹیموں کے مقابلہ سے شائقین بھی اچھے کھیل کا لطف اٹھاتے ہیں اور کھلاڑیوں کو بھی مزہ آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ٹیموں کو آپس میں مزید میچس کھیلنے چاہئے۔ انضمام الحق جو کرکٹ سے دوری کے بعد تبلیغ دین کے کاموں میں مصروف ہوچکے ہیں، کہا کہ 2003 ء تک انہیں بھی دین کی بات بتانے والے نہیں تھے۔ سابق کرکٹر ذوالقرنین نے انہیں دین کی دعوت دی اور انسانیت کی تخلیق کے مقصد سے واقف کرایا۔ انضمام نے کہا کہ تخلیق انسانیت کا مقصد احکامات الٰہی کی پابندی ہے۔ انسان بھلے ہی دولت ، شہرت اور رتبہ کے اعتبار سے بلند مقام حاصل کرلے لیکن اللہ تعالیٰ کی نظر میں وہ اسی وقت محترم اور مکرم ہوگا ، جب وہ شریعت اسلامی کا پابند ہو۔

انہوں نے کہا کہ آج مسلمانوں کو احکام الٰہی اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر عمل آوری کیلئے راغب کرنا ہوگا۔ دعوت دین اور تبلیغ دین کے کاموں کی مسلمانوں میں بھی سخت ضرورت ہے ۔ انہوں نے برائن لارا اور بعض دیگر کھلاڑیوں کا حوالہ دیا کہ جب ان کے سامنے اسلام کی تعلیمات رکھی گئی تو انہوں نے کہا کہ آج ایسے مسلمان کہاں ہیں جو اسلام پر چل رہے ہیں۔ انضمام الحق نے کہا کہ مسلمان ایسا ہو کہ اسے دیکھ کر اسلام کی یاد آجائے ۔ برخلاف اس کے ہم خود مختلف برائیوں اور خرافات میں مبتلا ہیں، کس طرح کوئی بھی متاثر ہوپائے گا۔ مسلمانوں کو پہلے اپنی زندگی میں اسلامی تعلیمات کو رائج کرنا ہوگا۔ انضمام نے کہا کہ میڈیا ایک مضبوط ذریعہ ہے جس کے ذریعہ بیک وقت ہزاروں ، لاکھوں افراد تک دین کی بات پہنچائی جاسکتی ہے ۔ جب تک ہم خود دین پر عمل نہ کریں، اس وقت تک زبان میں اثر پیدا نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ عام طور پر مسلمانوں میں دولت ، عالیشان گھر ، گاڑی ، قیمتی کپڑے اور اچھی غذاؤں کو ہی عزت والی چیزیں سمجھا جارہا ہے، حالانکہ یہ حقیقت نہیں ہے۔ اصلی عزت تو دین سے ہے، اشیاء میں نہیں۔ انضمام الحق نے روزنامہ سیاست کی جانب سے چلائی جارہی مختلف اسکیمات خاص طور پر غریب لڑکیوں کی شادیوں اور نوجوانوںکی اصلاح سے متعلق سرگرمیوں کی ستائش کی۔ انہوں نے اسلامی خطاطی کے نمونوں کا بھی مشاہدہ کیا۔