اسرائیلی فوج جنگی جرائم کی مرتکب : تحقیقات

جنیوا ۔ 28 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) غزہ میں جس وقت 2018ء میں فلسطینیوں کا احتجاج شروع ہوا تھا اس وقت اس کے شواہد موجود ہیں کہ اسرائیل نے ان احتجاجیوں کے خلاف جنگی جرائم یا انسانیت سوز جرائم کا ارتکاب کیا تھا کیونکہ اسرائیل نے جو بھی اسنائپرس داغے وہ بچوں، ہیلتھ ورکرس اور صحافیوں کو نشانہ بناتے ہوئے داغے گئے تھے۔ اقوام متحدہ کی جانب سے کی گئی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے۔ یو این انڈپنڈنٹ کمیشن آف انکوائری کے صدرنشین سانٹیاگو کینٹن نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فوج نے بین الاقوامی انسانی حقوق اورانسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کی ہے۔ اس تحقیقات کو اقوام متحدہ کی جانب سے تشکیل کردہ انسانی حقوق کونسل نے انجام دیا تھا جس نے 30 مارچ سے 31 ڈسمبر 2018ء کے درمیان کئے گئے فلسطینی احتجاج کے خلاف اسرائیلی فوج کے ذریعہ انسانی حقوق کی دھجیاں اڑا دینے کی تحقیقات کی تھی۔ فوجی اسنائپرس کے ذریعہ تقریباً 6000 نہتے فلسطینیوں کو مندرجہ بالا مدت کے دوران ہر ہفتہ نشانہ بنایا گیا۔ فلسطینی عام طور پر احتجاجی مظاہرے جمعہ کے روز کیا کرتے تھے۔ لہٰذا اسرائیلی فوج انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی قصوروار ہے۔