اسرائیلی جیلوں سے 26 فلسطینی قیدیوں کی رہائی ،امن مذاکرات کے احیاء کی کوشش

اوفیرقید خانہ (فلسطینی سرزمین ) 31 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام )اسرائیل نے آج علی الصبح اپنی جیلوں سے 26 فلسطینی قیدیوں کو رہا کردیا ۔ اس سلسلہ میں امریکہ کی ثالثی سے امن مذاکرات کے احیاء کیلئے تیقن دیاگیا تھا جس کے مطابق فلسطینی قیدیوں کی رہائی عمل میںآئی ہے ۔ 18 قیدیوں کے ساتھ دو ویان اوفیر کے قید خانہ سے مغربی کنارے کے شہر رملہ کے لئے روانہ ہوگئیں ۔ سرکاری عہدیدار نے کہا کہ دیگر تین قیدی غزہ پٹی روانہ کئے جارہے ہیں اور دیگر پانچ قیدی مشرقی یروشلم بھیجوائے جائیں گے ۔ آج کی رہائی فلسطینی قیدیوں کی اسرائیلی جیلوں سے رہائی کا تیسرا دور ہے ۔ وزیر اعظم اسرائیل بنجامن نتن یاہونے چار مرحلوں میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا تیقن دیا ہے ۔ تا کہ جولائی میں امن مذاکرات کا احیاء ہوسکے ۔

اسرائیل کی ایک عدالت نے متاثرین کے خاندانوں کی اپیل کو لمحہ آخر میں مسترد کردیا تھاجس کے بعد اسرائیلی حکومت نے رہائی کا یہ اقدام کیا ہے کیونکہ وزیر خارجہ امریکہ جان کیری اس علاقہ کے دورہ کی تیاری کررہے ہیں ۔ وہ چاہتے ہیں کہ امن مذاکرات کے احیاء کی اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کو ترغیب دی جاسکے ۔ رملہ میں ایک فرانسیسی خبر رساں ادارے کے نامہ نگار نے کہا کہ رملہ ،غزہ پٹی اور مشرقی یروشلم سے آزاد کردہ فوجیوں کے اپنے اپنے مقامات پر مقامی وقت کے مطابق ڈھائی بجے شب (ہندوستانی معیاری وقت 6 بجے صبح )پہنچ جانے کی اطلاع ملی ہے ۔ قبل ازیں اسرائیل ۔ فلسطین امن مذاکرات اس لئے معطل کردیئے گئے تھے کہ اسرائیل نے یکطرفہ کارروائی کرتے ہوئے فلسطینی سرزمین پر تازہ یہودی نو آبادیات کی تعمیر شروع کردی تھی جبکہ فلسطینی یہودی نو آبادیات کی فلسطینی سرزمین پر تعمیر روکنے دینے کی شرط پر ہی امن مذاکرات میں شامل ہوئے تھے ۔ مغربی ممالک خاص طور پر امریکہ کی حمایت یافتہ صدر فلسطینی اتھاریٹی محمود عباس نے یہودی نو آبادیات کی دوبارہ تعمیر کے خلاف سخت موقف اختیار کرتے ہوئے امن مذاکرات سے دستبرداری اختیار کرلی تھی۔اب جولائی میں اس کا احیاء کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔