ازدواجی زندگی کو انا کی بھینٹ نہ چڑھائیں

دنیا میں ہر انسان دوسرے سے الگ ہوتا ہے ۔ یہاں کوئی بھی دو انسان ایک سی فطرت نہیں رکھتے مگر دو الگ ذہنیت کے لوگوں میں کبھی کبھی ایسا تصادم برپا ہوتا ہے جس کی رسہ کشی میں رشتے ٹوٹ کر بکھر جاتے ہیں ۔ ایسا مقام ہر رشتے میں کبھی نہ کبھی آتا ہے ۔ مگر بات جب ازدواجی زندگی کی ہوتو وہاں خیالات اور مزاج بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔ کیونکہ اس رشتے میں صبر و تحمل کی ضرورت سب سے زیادہ ہوتی ہے کیونکہ میاں بیوی کا رشتہ بہت ہی نازک ڈور سے بندھا ہوتا ہے جسے تا عمر سنبھالنے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اسے بہت زیادہ کھینچنے یا دباؤ ڈالنے پر ڈور ٹوٹ بھی سکتی ہے ۔ لہذا سمجھداری ضروری ہوجاتی ہے ۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ قدرتی طور پر دو الگ لوگوں کے مزاج الگ ہوتے ہیں مگر بعض اوقات یہ فرق نمایاں نہیں ہوتاہے اور کبھی کبھی یہ فطری ہم آہنگی اس قدر زیادہ ہوتی ہے کہ ایک مدت ساتھ گذارنے کے بعد ہی مزاج کے فرق کا اندازہ کیا جاسکتا ہے ۔ شوہر اور بیوی ایک دوسرے کی کاربن کاپی ہوں ایسا ممکن نہیں ۔ سعیدہ حمید
شادی شدہ زندگی کے آغاز میں وہ فرق محسوس نہیں ہوتا اور وہ دونوں اپنے آپ کو آئیڈیل جوڑا تصور کرتے ہیں لیکن وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ ٹھہراو آتا جاتا ہے اور زندگی کے کئی پہلو روشن ہونا شروع ہوتے ہیں تو ایک دوسرے کی خامیوں اور کمزوریوں پر بھی نظر پڑنا شروع ہوتی ہے ۔

جو بے معنی اور فضول جھگڑوں کو جنم دیتی ہے اور چھوٹی چھوٹی باتوں پر ہونے والے تلخ بحث و مباحثے ان کی تمام خوشیوں کو ختم کردیتے ہیں ۔ سب سے افسوناک بات یہ ہے کہ اس معاملے میں اکثر فریقین تنگ نظری سے کام لیتے ہیں اور انہیں یہ لگتا ہے کہ صرف وہ صحیح ہیں اور مدمقابل غلط ہے جس کی وجہ سے اصلاح کی گنجائش بھی ختم ہوجاتی ہے ۔ اکثر و بیشتر یہ دیکھا گیا ہے کہ میاں بیوی کے عادات و اطواران جھگڑوں کی بڑی وجہ ہوتے ہیں مثال کے طور پر بیوی کو اندھیرے سے خوف محسوس ہوتا ہے ۔ جبکہ شوہر کو اجالے میں نیند نہیں آتی یہ معمولی سے بات روزانہ کی تکرار کا باعث بن جاتی ہے ۔

جب کہ اس مسئلہ کو بہ آسانی حل کیا جاسکتا ہے مگر دونوں اس مسئلہ کا حل ڈھونڈنے کے بجائے ایک دوسرے کو غلط ثابت کرنے میں لگ جاتے ہیں جبکہ ہونا یہ چاہئے کہ دونوں ایک دوسرے کی ضرورت اور مشکلوں کو سمجھیں اور خود کو سامنے والے کی سہولت کے ساتھ ڈھالنے کی کوشش کریں ۔ لیکن ایسا ہوتا نہیں ہے اور یہی فکر کی اصل وجہ ہے ۔ اس کے علاوہ اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ لوگ میسر ہونے والی اشیاء کا ذکر تک نہیں کرتے جبکہ نہ میسر ہونے والی شئے کے شاکی ہوتے ہیں جس کی وجہ سے زوجین کی ساری خوشی خاک میں مل جاتی ہے اور دوسری بات یہ کہ ہر شخص چاہتا ہے کہ ہر چیز اس کی سہولت کے مطابق رہے اور اس کو کبھی کوئی مسئلہ درپیش نہ ہو اور یہ ساری باتیں ایسی ہیں جن کے سبب لوگ غیر مطمئن زندگی گذارتے ہیں کیونکہ دنیا میں ایسا نہیں ہوتا ۔ ہر فرد کو سبھی مراعات اور سہولتیں حاصل نہیں ہوتی ہیں ۔ اسی طرح یہ بھی ناممکن ہے کہ کوئی مسئلہ درپیش نہ ہو کیونکہ حکمرانوں سے لے کر گداگروں تک سب کسی نہ کسی مسئلہ سے دوچار ہیں ۔

لہذا یہ بے حد ضروری ہوجاتا ہے جو کچھ بھی میسر آئے یعنی دستیاب ہو ۔ انہیں سہولت اور خوشیوں پر اکتفا کیا جائے کیونکہ اس کے سوا اور کوئی چارہ نہیں ہے ۔ محرومیوں پر کڑھتے رہنے سے یا دوسرے لفظوں میں کفران نعمت سے بھی محرومی ہمارا دامن تھام لیتی ہے ۔ اگر ہم یہ دیکھیں کہ ہمارے پاس کیا ہے جو دوسروں کے پاس نہیں ہے تو اس سے بھی دل کا بوجھ اتر جاتا ہے اور ذہنی انتشار کم ہوتا ہے ۔ اس لئے اگر ایک خوشحال زندگی گذارنی ہے تو نظریں نیچی رکھیں یعنی ان کو دیکھیں جو آپ سے غریب اور لاچار ہیں اس سے آپ میں صبر وقناعت کا جذبہ بیدار ہوگا اور ناشکری کی عادت جاتی رہے گی ۔ اکثر و بیشتر آپ نے دیکھا ہوگا کہ ایک بار میاں بیوی میں جھگڑا شروع ہوجائے تو جلدی ختم ہونے کے بجائے اس کی شدت میں اضافہ ہوتا جاتا ہے

دونوں کی آواز بلند ہونے لگتی ہے دونوں ایک دوسرے پر فوقیت اور سبقت لے جانے کی کوششوں میں مصروف رہتے ہیں ۔ اس کا انجام کسی ایک کی فتح کی صورت میں تو برآمد ہوسکتا ہے لیکن مسئلہ جوں کا توں بنا رہے گا ۔اورمستقبل میں ایک نئے فساد کی شروعات کا باعث بنے گا ۔ ایسی صورتحال میں فریقین کو چاہئے کہ وہ معقول رویہ اختیار کریں اور ایک دوسرے کے نقطہ نظر کو سمجھنے کی کوشش کریں ۔ اس وقت آپ کو محسوس ہوگا کہ اکثر چھوٹے چھوٹے مسائل کے حل کا طریقہ بہت آسان اور سادہ ہے ۔ مثال کے طور پر روشنی اور اس جیسے چھوٹے چھوٹے مسئلہ اکثر بڑے مسائل پیدا کردیتے ہیں تو اس کیلئے فریقین کو چاہئے کہ کوئی درمیانی راستہ نکالیں جیسے ہلکی روشنی کا انتظام کریں ۔ اس سے شوہر کو تکلیف بھی نہ ہوگی اور بیوی کو اندھیرے سے خوف بھی محسوس نہیں ہوگا ۔ اسی طرح تمام مسائل حل کئے جاسکتے ہیں بس ذرا سی توجہ کی ضرورت ہے اور اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ہمارے رشتے ہماری ضد ، غصہ اور انا سے زیادہ اہم ہیں اور وہ ایک معمولی اختلاف کی نذر نہیں ہونا چاہئے ایسا جذبہ آپ کے رشتے میں نئی روح پھونک دے گا اور ایک پائیدار رشتے کی بنیاد رکھے گا۔
ٹماٹو ایگ سینڈوچ
اجزاء: سلائس 2 عدد ، انڈا ایک عدد ، مکھن ایک کھانے کا چمچہ ، مایونیز 3 کھانے کے چمچے ، ابلا ہوا اور ریشہ کیا ہوا چکن 2 کھانے کے چمچے ، کالی مرچ پاؤڈر حسب پسند ، نمک حسب ذائقہ ۔
ترکیب: انڈا اُبال کر سلائز کی شکل میں کاٹ لیں ۔ ٹماٹر گول کاٹ لیں ۔ سلائز پر مکھن لگاکر انہیں سینک لیں اور کنارے کاٹ دیں ۔ مایونیز میں کچن اور کالی مرچ شامل کرکے پیسٹ بنائیں اور ایک سلائس کے اوپر یہ پیسٹ لگاکر ٹماٹر اور انڈا رکھیں اور دوسرا سلائز اوپر رکھ دیں ۔ درمیان سے کاٹ کر سرو کریں ۔ پراٹھے کھاتے کھاتے دل اکتا چکا ہوتو غذائیت بھرا ٹماٹو ایگ سینڈوچ کھاکر دیکھیں ۔ یہ تبدیلی یقیناً آپ کو بھی محسوس ہوگی ۔