اردو میں فہرست رائے دہندگان کی اشاعت سے اتفاق

بیدر 28 فبروری ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) گذشتہ 25 سالسے بیدر ضلع کے مختلف اسمبلی حلقہ جات خصوصا بیدر، بیدر جنوب، بسوا کلیان اور ہمنا آباد میں رائے دہندگان کی (ووٹر لسٹ) اردو زبان میں فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تھا جس کیلئے عدالت کا بھی دروازہ کھٹکٹھاایا گیا لیکن آج یہ خبر سناتے ہوئے مسرت ہورہی ہے کہ دھرم سنگھ رکن پارلیمان بیدر نے بیدر اور بیدر جنوب دو اسمبلی حلقہ جات کی ووٹر لسٹ اردو مںی شائع کرنے کے الیکشن کمیشن سے نمائندگی کرکے احکامات حاصل کرلئے ہیں۔اور اردو ووٹرلسٹ کی اشاعت کا کام بھی شروع ہوچکا ہے۔ یہ بات جناب قاضی ارشد علی صدر ضلع کانگریس کمیٹی سابق ایم ایل سی بیدر نے کہی۔ وہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔انہوں نے بتایا کہ ریاست کرناٹک میں کنڑا زبان کے علاوہ 16 اسمبلی حلقہ جات میں انگریزی اور 13 اسمبلی حلقہ جات میں مراٹھی میں ووٹر لسٹ شائع ہوتی ہے۔ بیدر ضلع کے اوراد، بھالکی، بلسور اور بسواکلیان اسمبلی حلقہ جات میںمراٹھی میں ووٹر لسٹ پہلے ہی شائع ہوتی رہی ہے ۔ ان چار حلقہ جات میں سے بلسور اسمبلی حلقہ اب موجود نہیں ہے

اس کی جگہ بیدر جنوب نیا حلقہ 8 سال قبل بنایا گیا تھا قاضی ارشد علی نے بتایا کہ ریاست کرناٹک میں 1994 ء میں پہلی دفعہ گلبرگہ شمال سے اردو میں فہرست رائے دہندگان شائع ہوئی تھی۔ ہمناآباد اور بسوا کلیان میں بھی اردو میں رائے دہندگان کی ضرورت ہے کیونکہ د ستور ہند کے بموجب جہاں کہیں 15%سے زائد جس زبان کے باشندے رہتے ہوں وہاں اس نے زبان میں فہرست رائے دہندگان کی اشاعت عمل میں لانا دستوری ذمہ داری ہے۔ بیدر اور بدیر جنوب کے اسمبلی حلقہ جات کے لئے اردو ووٹر لسٹ کی اشاعت کا کام جاری ہے۔ اس کام کیلئے ہم رکن پارلیمان بیدر جناب این دھرم سنگھ کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے اور عنقریب اس کیلئے ان کو تہنیت پیش کی جائے گی، سیاسی حوالہ سے ہٹ کر مختلف محبان اردو تنظیموں افراد اور معززین کی بھی کوشش کو بھلایا نہیں جاسکتا۔ ایک سوال کے جواب میں قاضی ارشد علی نے بتایاکہ مختلف دفاتر میں اردو مترجمین کے تقرر کا معاملہ ریاستی حکومت سے متعلق ہے۔ اس کے علاوہ اردو اسکولوں میں کنڑا ٹیچرس کا جی او بھی موجود ہے۔ ہم نے دونوں معاملات کے لئے حکومت سے نمائندگی کی ہے چونکہ ریاست میں ساڑھے چار لاکھ تمام محکمہ جات کے جملہ پوسٹ خالی پڑے ہیں۔

اس لئے یہ کام آئندہ ہوسکتا ہے۔ پارٹی دفتر کا نام اردو میں تحریر کروانے کا قاصی ارشد علی صدر ضلع کانگریس کمیٹی بیدر میں گھریلو کاروبار نہیں ہیں اس لئے ریڈی میڈ گارمینٹس، زری، زردوزی کی طرف توجہ دی جائے گی ۔ بیدر اور بسوا کلیان کا نام سامنے آیا ہے جبکہ ایچ منی اپا نے بیدر آٹو نگر کے لئے سنگ بنیاد رکھ دیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ایف ایم ریڈیو 31 مارچ تک بیدر ضلع میں شروع ہوجائے گا ۔ شیو راج پاٹل سابق وزیر داخلہ کے بیدر سے پارلیمان انتخابات میںکانگریس کے امیدوار بنائے جانے کے سوال پر قاضی ارشد علی نے بتایا کہ شیو راج پاٹل فی الوقت پنجاب کے گورنر ہیں اور ہمارے قائد ہیں۔ ان کے بیدر سے انتخاب لڑنے کی کوئی اطلاع ہمیں نہیں ہے اور جن کنڑا اخبارات میں یہ خبر آج شائع ہوئی ہے وہ مستند ذرائع سے شائع نہیں ہوئی ہے ۔ پارٹی کے ضلع کی الیکشن کمیٹی، ریاستی لیکشن کمیٹی یہاں تک کہ سنٹرل الیکشن کمیٹی سے بھی صرف ایک نام دھرم سنگھ موجودہ رکن پارلیمان بیدر کی سفارش کی گئی ہے کہ انہیں ایم پی ٹکٹ دیا جائے۔ اگر اس نام کو بدلنا ہوگا تو ہائی کمان کو اس کا اختیار ہے۔ کانگریس پارٹی ایک نظم و ضبط کی پابند پارٹی ہے ۔ہائی کمان جوکہتا ہے پارٹی قائدین اور کارکنان وہی کرتے ہیں۔ گنا کسانوں کی غیر معینہ مدت کی ہڑتال کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ گنا کاشتکاروں کو حکومت نے فی ٹن 2650 روپئے کی رقم طئے کی تھی جو شوگر فیکٹری مالکان مان نہیں رہے ہیں۔ اس حوالے سے ہم وزیر اعلی سے بات بھی کرچکے ہیں چونکہ فیکٹری مالکان کے خلاف کارروائی کرنے کی قانون میں گنجائش نہیں ہے اور فیکٹری انتطامیہ نے جس وقت گنا کاشتکاروں کے ساتھ حکومت اور مالکان کی بیٹھک ہوئی تھی مالکان نے حکومت کیطئے کردہ قیمت کو نہیں مانا تھا۔ شوگر فیکٹری کے مالکان نے بھی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔ ڈی سی سی بینک کے معاملہ ایک دفعہ عنقریب ریاستی وزیر اعلی سے ملے گا ۔

واضح رہے کہ ڈپٹی کمشنر بیدر ڈاکٹر پی سی جعفر نے بحیثیت ضلع الیکٹرول آفیسر چیف الیکٹرول آفیسر بنگلور کو 31 جنوری 2013 کو جو مکتوب رانہ کیاتھا میں بیدر اسمبلی حلقہ میں اردو بولنے والوں کی تعداد 31 فیصد اور بیدر اسمبلی حلقہ جنوب میں 25 فیصد بتائی ہے۔ جس اعتراض کرتے ہوئے قاضی ارشد علی نے یہ بھی کہا کہ 31 فیصد نہیں بلکہ بیدر میں اردو بولنے والوں کی تعداد 35 فیصد ہے۔