اردو اسکولوں کے ساتھ ناانصافیوں کا سلسلہ جاری

کوہیر /8 ستمبر ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) ریاست تلنگانہ آندھرائی سامراج سے علحدہ ریاست تلنگانہ قائم ہونے پر ریاستی عوام بالخصوص اردو داں طبقہ میں خوشی و مسرت کی لہر دوڑ گئی تھی کیونکہ علحدہ ریاست تلنگانہ میں آصف جاہی کے طرز پر اردو کو اپنا جائز مقام مل جائے گا لیکن افسوس کہ علحدہ ریاست قائم ہوکر 15 ماہ گذر چکے ہیں اور نئے تعلیمی سال کا آغاز بھی ہوگیا ہے لیکن اردو اسکولوں کے ساتھ ناانصافیوں کا سلسلہ جاری ہے ۔ اس طرح کا ایک واقعہ ضلع میدک کے کوہیر منڈل کے موضع گرجواڑہ میں دیکھنے کو ملا ضلع پریشد ہائی اسکول موجود ہے جہاں پر چھٹویں جماعت تا دسویں جماعت اردو میڈیم 76 طلباء کیلئے صرف ایک سائنس گروپ کا ٹیچر موجود ہے ۔ طلباء نے بتایا کہ نئے تلعیمی سال کا ماہ جون سے آغاز ہوچکا ہے ۔ لیکن ابھی تک طلباء کی حاضری لینے والا کوئی نہیں ہے اور ناہی دن کو درسی کتابیں مہیا کروائی گئی ۔ طلباء نے بتایا کہ ہمارا تعلیمی سال خطرے مںی ہے ہم لوگ سالانہ امتحان میں کسی طرح کامیاب ہوں گے کیوں نہ ہم تلگو اور انگلش میں داخلہ نہیں لیا اس طرح کے واقعات سے دیہاتوں میں اردو میڈیم سے تلعیم حاصل کرنے والے مسلم طلباء احساس کمتری کا شکار ہورہے ہیں ۔ محکمہ تعلیمات نے ٹیچروں کی خالی جائیدادوں کو پر کرنے کی غرض سے ریاست میں ودیا والینٹرس کا تقرر کا اعلامیہ 7 ستمبر کو جاری کیا ہے ۔ جس میں کوہیر منڈل کو تلگو یڈیم اور اردو میڈیم اسوکلوں کیلئے صرف 41 ودیا والینٹرس کا تقرر کیا گیا ہے ۔ جس میں موضع آجواڑہ میں اردو میڈیم طلباء کیلئے کسی ایک کا بھی تقرر نہیں کیا گیا ۔ اس لئے سرپرستوں اور طلباء میں تشویش کی لہردوڑ گئی ہے ۔ طلباء و طالبات نے اشکبار ہوتے ہوئے کہا ہمارے تعلیمی سال کو برباد ہونے سے بچانے کیلئے عاجز ہوکر کہا کہ ہمارے لئے ٹیچروں کا تقرر کیں ۔ ہم پڑھنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے مقامی سیاسی قائدین اور محکمہ تعلیمات کے اعلی عہدیداروں سے پرزور خواہش کی ورنہ بڑے پیمانے پر سڑکوں پر احتجاج کیا جائے گا ۔