اردو آفیسرس کی جائیدادوں پر تقررات کا عمل شفافیت کے ساتھ کیا جائے گا

حکومت کی اقلیتوں کے ساتھ ہمدردی کا ثبوت ، ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی
حیدرآباد۔29 ڈسمبر (سیاست نیوز) ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی نے کہا کہ محکمہ اقلیتی بہبود کے تحت 66 اردو آفیسرس کی جائیدادوں پر تقررات کا عمل شفافیت کے ساتھ مکمل کیا جائے گا۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے محمود علی نے کہا کہ چیف منسٹر نے اردو زبان کے عہدیداروں کے تقررات کی منظوری دیتے ہوئے اردو اور اقلیتوں سے اپنی ہمدردی کا ثبوت دیا ہے۔ چیف منسٹر حقیقی معنوں میں سکیولر اور اقلیت دوست ہیں جنہوں نے 60 دن میں 66 عہدیداروں کے تقرر کی ہدایت دی اور یہ کام مقررہ مدت میں مکمل ہوجائے گا۔ محمود علی نے کہا کہ اردو کو ریاست بھر میں دوسری سرکاری زبان کا درجہ دیا گیا ہے اور اردو میں موصول ہونے والی درخواستوں کے ترجمے کے لیے عہدیداروں کا تقرر عمل میں آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کے دفتر اور تمام وزراء کے چیمبرس میں ا ردو عہدیدار دستیاب رہیں گے۔ 6 عہدیدار اسسٹنٹ ڈائرکٹر رتبہ کے ہوں گے جبکہ باقی اردو آفیسرس ہوں گے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مقررہ مدت میں تقررات کی تکمیل کے لیے اردو اکیڈیمی کو نوڈل ایجنسی مقرر کیا گیا ہے۔ پبلک سرویس کمیشن سے تقررات کا عمل مکمل کرنے میں وقت لگ سکتا تھا کیوں کہ پبلک سرویس کمیشن دیگر محکمہ جات میں تقررات کا عمل شروع کرچکا ہے۔ محمود علی نے امید ظاہر کی کہ اقلیتی بہبود کے تقررات قانونی کشاکش کا شکار نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں تقررات کی مخالفت کرتے ہوئے عدالت سے رجوع ہوسکتی ہیں اور اگر ایسا ہوا تو یہ ان کی اردو اور اقلیت دشمنی کا مظہر ہو گا۔ محمود علی نے کہا کہ اردو کو نہ صرف دوسری سرکاری زبان کا درجہ دیا گیا بلکہ نظم و نسق میں اردو کے استعمال کے اقدامات کیے جارہے ہیں۔