اردغان کے اختیارات میں اضافہ پر ترکی میں استصواب عامہ

یوروپی یونین میں شرکت کی کوشش کا خاتمہ ممکن ‘ نامنصفانہ رائے دہی کا اپوزیشن کا الزام
استنبول۔16اپریل ( سیاست ڈاٹ کام) ترکی میں آج اتصواب عامہ کیلئے رائے دہی کا آغاز ہوگیا ‘ جس میں کامیابی پر صدر ترکی رجب طیب اردغان کے اختیارات میں لامحدود اضافہ ہوسکتا ہے اور آئندہ وہ ملک کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرسکیں گے ۔ قبل ازیں انتہائی تلخ لب لہجہ والی انتخابی مہم چلائی گئی تھی ۔ پانچ کروڑ 53لاکھ ترک رائے دہندے اس رائے دہی میں حصہ لینے کے اہل ہیں ۔ مراکز رائے دہی پر دیاربکر اور دیگر شہروں میں 9:30بجے دن رائے دہی کا آغاز ہوگیا ۔ اخباری نمائندوں کے بموجب استنبول ‘ انقرہ اور دیگر شہروں میں رائے دہی کا آغازایک گھنٹہ تاخیر سے ہوا ۔ قبل ازیں جو سروے کرائے گئے ہیں ان میں ترکی کو خبردار کیا گیا ہے کہ تجزیہ نگاروں کی پیش قیاسی کے بموجب اس رائے دہی کے نتیجہ پر ملک کے سیاسی مستقبل کا انحصار ہے ۔ حریف پارٹیوں نے انتخابی مہم کے آخری لمحہ تک عام جلسے اور جلوس جاری رکھے تاکہ ان رائے دہندوں کو ترغیب دے سکے جنہوں نے ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیاہے ۔ صدر ترکی رجب طیب اردغان نے پورے اعتماد کے پیش قیاسی کی ہے کہ انہیں کامیابی حاصل ہوگی ۔ تاہم انہوں نے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ رائے دہی کے دوران دھمکیوں کے آگے ہتھیار نہ ڈال دیں بلکہ رائے دہی میں ان کی تائید کریں ۔ رجب طیب اردغان نے کہا کہ زیادہ سبقت حاصل کرنے پر مغربی ممالک کو سبق حاصل ہوجائے گا ۔ اگر رائے دہی میں صدر ترکی کو کامیابی حاصل ہوتو نیا صدارتی نظام وزیراعظم کے عہدہ کا فیصلہ بھی کرسکے گا اور پوری عاملہ کی دفتریت میں صدر ترکی کوکلیدی اہمیت حاصل ہوجائے گی کیونکہ انہیں وزراء کے تقرر کا بھی اختیار حاصل ہوجائے گا ۔ نومبر 2019ء کے انتخابات کے بعد یہ نظام نافذ العمل ہوجائے گا لیکن اس استصواب عامہ کے ذریعہ ناٹو کا رکن ہونے کے بارے میں بھی فیصلہ حاصل ہوجائے گا ۔ گذشتہ 50سال سے یوروپی یونین میں شمولیت کا مسئلہ بھی اس استصواب عامہ کے ذریعہ طئے ہوسکتا ہے ۔ اردغان نے یوروپی یونین کو انتباہ دیا ہے کہ اگر ان کی تائید میں ووٹ حاصل ہوجائے تو وہ پارلیمنٹ کے اتفاق رائے سے سزائے موت کا احیاء بھی کرسکیں گے ۔ اس اقدام کے ذریعہ یوروپی یونین میں شمولیت کی ترکی کی کوشش خودبخود ختم ہوجائے گی ۔ مغربی ممالک میں استصواب عامہ کے نتیجہ کو اہم قرار دیا ہے اور ترکی کے حریف ممالک نے 15جولائی کی ناکام بغاوت کے ساتھ اپنی تائید وابستہ کی تھی جو ناکام ہوگئی ۔ یہ استصواب عامہ ترکی کی تاریخ کا ایک نیا موڑ بھی ثابت ہوگا اور ترکی سیاسی موڑ بھی لے سکتا ہے ۔ روزنامہ ’’ حُریت‘‘ کے چیف ایڈیٹر مورت یکین نے کہا کہ اپوزیشن نے استصواب عامہ کو نامنصفانہ بنیادوں پر منعقد کرنے کاالزام عائد کیا ہے جس کے نتیجہ میں ذرائع ابلاغ کی آزادی تقریر کے سلب ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے ۔