ادارہ گونج کے سالانہ جلسہ سیرت پاک و نعتیہ مشاعرے کا آنکھوں دیکھا حال

اظہر کورٹلوی
19 جنوری 2014 کی خوشگوار شام آہستہ آہستہ رات کا روپ اختیار کررہی تھی عشاء کے فوری بعد اردو شعر و ادب کے متوالے نبی کریمﷺ کے چاہنے والے دفتر گونج واقع محلہ مالا پلی نظام آباد پہنچنا شروع ہوگئے ۔ ساڑھے آٹھ بجے دستر خوان بچھادیا گیا ۔ سارے مدعوحضرات کے کھانے کے فوری بعد جلسے و مشاعرے کی کارروائی کا آغاز کرنے کے لئے کنوینر مشاعرہ مدیر گونج جمیل نظام آبادی مائک پر آئے اور خیر مقدمی کلمات ادا کرکے مائک ناظم جلسہ و مشاعرہ جناب سید ریاض تنہا صدر ریاستی ادارہ ادب اسلامی ہند کے حوالے کردیا ۔ تنہا صاحب نے قرأت کلام پاک کے لئے قاری و حافظ اشفاق احمد کو مدعو کیا ۔ اس کے بعد حمد و ثنا کے لئے نعت خواں حافظ محمد عبدالاحد خطیب و امام کو مدعو کیا ۔ حمد کے بعد جناب محمد بشیر الدین قادری نے نعت سنائی ۔ جلسہ و مشاعرہ کی نگرانی ماہر تعلیم سید مجیب علی کے حوالے کی گئی ۔ جلسہ سیرت پاک سے خطاب کرنے کیلئے حافظ محمد عبدالقدیر حسامی مائک پر تشریف لائے اور اپنے خطاب میں نبی کریمﷺ کی سیرت پاک کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوے کہا کہ ہمارے آقا دوعالم کے سردار ہوتے ہوئے بھی نہایت سادگی پسند تھے ۔

آپ کی سیرت طیبہ امت کو سادگی کا درس دیتی ہے ۔ جلسہ سے حافظ غلام رسول خطیب و امام مسجد یوسفیہ نے بھی خطاب کیا اور بتایا کہ سرکار دو عالمﷺ سے جن و بشر بھی نہیں کائنات کی ہر شئے محبت کرتی تھی ، شجر و حجر اور پہاڑ تک آپ کے پیچھے چلنے کو تیار تھے ۔ جانور بھی آپ سے محبت کرتے اور آپ کا احترام کرتے تھے ۔ سید مجیب علی نے اپنے خطاب میں کہا کہ سیرت پاک کے جلسے منعقد کرنا سب کے بس کی بات نہیں ۔ اللہ جسے توفیق دیتا ہے اسے ہی یہ سعادت نصیب ہوتی ہے۔ انہوں نے ادارہ گونج کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ اس ادارے کے زیر اہتمام گذشتہ کئی برسوں سے اس جلسہ و مشاعرہ کا پابندی سے اہتمام کیا جارہا ہے ۔ اس موقع پر سید مجیب علی نے رسالہ گونج کے رحمتہ العالمین نمبر کی رسم اجرائی انجام دی ۔ بالکنڈہ کی بزرگ شخصیت و شاعر جناب سید علیم الدین نے جمیل نظام آبادی کی صحتیابی کی مسرت میں انہیں شال اور پھول پیش کرتے ہوئے انہیں تہنیت پیش کی اور ان کی صحت و عافیت کیلئے دعا کی ۔ اس کے بعد مشاعرہ شروع ہوا ۔ ناظم مشاعرہ نے پہلے شاعر کے طور پر جناب عبدالخالق اسرار کو دعوت سخن دی ۔ اسرار مائک پر آئے اور نعت کا نذرانہ پیش کیا ۔ ان کے دو شعر پیش ہیں

زمانہ اس کے آگے سر نہیں دل کو جھکاتا ہے
جو کوئی بھی فدائے احمد مختار ہوتا ہے
جناب سید قاسم ساجد (دیگلور)
مقرر ہے جو حد زمانے کی ساجد
شروع ہے وہیں سے مقام محمدؐ
جناب سید علیم الدین (بالکنڈہ)
چھوٹے سے گھر میں دولت کونین کا نزول
گھر میں حلیمہ دائی کے دولت برس پڑی
جناب شعیب نظام آبادی
جب زباں اظہار حال دل سے قاصر ہوگئی
اپنے اشکوں کا مجھے طرز بیاں اچھا لگا
جناب اشفاق اصفی
ہر کسی کی تندرستی کے لئے لازم ہے یہ
ہر کسی کو آپؐ کا بیمار ہونا چاہئے
جناب عبدالقیوم نقیب

ادا دل سے کرلیں ثنائے محمدؐ
کہ حاصل ہو ظلِّ صدائے محمد
جلال الدین اکبر
کیوں نہ ہو سب کی نظر میری نظر پر اکبر
میں نے اللہ کے محبوب کا روضہ دیکھا
جناب چکر نظام آبادی
مجھ پر میرے رسول کا فیضان سر بہ سر
کامل ہوا ہے اب مرا ایمان سربہ سر
جناب رضی شطاری
امام الانبیاء آئے حبیب کبریا آئے
محمد مصطفی صلی علی نور خدا آئے
اظہر کورٹلوی (کورٹلہ)
کرنا چاہے تو نہ کر پائے گا گنتی اظہر
کس قدر آپ کے احسان رسول عربیؐ
جناب اقبال شانہ (بودھن)
مٹ گئیں تاریکیاں روشن سویرا ہوگیا
آپ آئے ساری دنیا میں اجالا ہوگیا
جناب رحیم قمر
چرچا ہے بس نام نبی کا ذکر ہے گھر گھر شاہ دیں کا
نام ہے ان کا کتنا معطر صلی اللہ علیہ وسلم
جناب معین راہی (بودھن)

محبت میں نبیؐ کو جو بھی ہوجائے گوارا ہے
مرا دل سرور کونین کی الفت کا مارا ہے
جناب واحد نظام آباد
لذت کسی بھی چیز میں لذت نہیں رہی
الفت نبیؐ کی مجھ کو شہد وہ چٹاگئی
جناب عبدالقدیر حسامی قدیر
جو کتاب اتری حضورؐ پر وہ ہمارے رب کا کلام ہے
جو ہوا ہے نازل عرِش حق وہی زندگی کا نظام ہے
جناب عبدالماجد نثار (نرمل)
سقراط نہ دیا نہ فلاطون نے دیا
سرکارؐ کی حیات ہی جینا سکھا گئی
جناب سید ریاض تنہا
واقعہ جب بھی سنا میں نے شب معراج کا
سب سے زیادہ مجھ کو اس دن آسماں اچھا لگا
جناب شاخ انور (عادل آباد)
اس لئے ان کا سایہ نہیں ہے اس کا ہے کوئی اور ہی مصرف
حشر کے روز وہ ہوگا سروں پر اللہ اکبر اللہ اکبر
جناب جمیل نظام آبادی
میں مدینہ کو چلا جاؤں گا انشاء اللہ
جاؤں گا جاکے نہیں آؤں گا انشاء اللہ
رات دیر گئے کنوینر مشاعرہ جمیل نظام آبادی کے شکریہ پر اس پرنور محفل کا اختتام عمل میں آیا ۔