ادائیگی زکوۃ ، معاشی عدل کی بہترین مثال

بیدر۔30؍جون۔(سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)۔ اللہ تعالیٰ نے زکوٰۃ کاذکر مکہ میں کیالیکن اس کا نصاب مدینہ جانے کے بعد طے ہوا۔ یہ بات جناب محمدآصف الدین رکن جماعت اسلامی ہند بید رنے کہی۔ وہ مسجد ابراھیم خلیل اللہ چیتہ خانہ بیدر میں جماعت اسلامی کے ہفتہ واری اجتما ع میں ’’زکوٰۃ اور اقامت دین‘‘ کے عنوان پر خطاب کررہے تھے۔ انھوں نے مزید کہاکہ زکوٰۃ کی ادائیگی دراصل اقامت دین کاحصہ ہے۔ زکوٰۃ نہ دینے والے سے جنگ کی بات کہی گئی ہے۔ زکوٰۃ کاتعلق روحانی اور مادی دونوں سے ہے۔ انسانوںکی مدد کے ذریعہ مادی تعلق سامنے آتاہے جبکہ اللہ سے تعلق نہیں تو زکوٰۃ کی ادائیگی ممکن نہیں ۔جو لوگ اللہ سے تعلق رکھتے ہیں وہی زکوٰۃ دیا کرتے ہیں۔ یہ روحانی تعلق ہوا ۔دینی جماعتیں اور اسلامی معاشرہ اقامت دین کی شروعات کہلاتے ہیں۔اسلام کادعویٰ ہے کہ وہ انسانی زندگی کے سارے مسائل حل کرتاہے صرف اُخروی نجات ہی نہیں بلکہ دنیا میں بھی خوشحالی واطمینان کاضامن اسلام ہے۔ زکوٰۃ صرف غریبوں کاحق نہیں ہے۔ زکوٰۃ کی ادائیگی کے ذریعہ کوئی شخص زرپرست یادولت کا پجاری نہیں بلکہ خداپرست اور اللہ کا پجاری بنتاہے۔ محمدآصف الدین نے مزید کہاکہ زکوٰۃ کاجمع کرنا عبادت ہے۔اور ذمہ داری ہے۔ قرآ ن میں کسی کی اُجرت کا ذکر نہیں کیاگیا صرف عاملین زکوٰۃ کو اجرت دینے کاذکرہے۔ اگر زکوٰۃ کی ادائیگی نہ ہوگی تو عدل بھی قائم نہ ہوگا۔ معاشی عدل پیدا کرنے کی بہترین مثال زکوٰۃ کی وقت پر ادائیگی ہے۔ موصوف نے اس رویہ پر سخت تنقید کی کہ مسکینوں کو زکوۃ کی رقم دینے کے لئے بھی درخواست دینے کی شرط لگائی جاتی ہے۔ جب کہ چہروں کودیکھنے کی بات کہی گئی۔ حضرت عمر بیت المال سے مالی مدد کے لئے تھیلہ لے گئے تھے تو انھوں نے درخواست نہیں دی تھی ۔ ہفتہ واری اجتماع کا آغاز جناب نجیب الرحمن خان کے درس قرآن سے ہوا۔ مولانا مونس کرمانی صدر تحریک مجلس العلماء بیدر نے ’’فضائل ومسائلِ زکوٰۃ‘‘پر روشنی ڈالی ۔