احادیث نبوی ؐنعمت عظمیٰ ہے۔قرآن حکیم کو سمجھنے احادیث شریفہ سے رجوع کرنا ضرورت دین

آئی ہرک کے ارشادات نبویؐ پر مشتمل کتاب مستطاب’ ’وما ینطق عن الھوٰی‘‘کی رسم اجراء
مولانا سید عطا اللہ شاہ نقشبندی، ڈاکٹرسید محمد حمید الدین شرفی اور پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی کے خطابات

حیدرآباد ۔ 24 ۔ فروری : ( پریس نوٹ ) : قرآن حکیم اللہ تعالیٰ کا کلام اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا زندہ جاوید معجزہ ہے جو صبح قیامت تک اپنی تابناک ہدایات کے ساتھ باقی و برقرار رہے گا۔قرآن حکیم شب قدر میں لوح محفوظ سے یکبارگی نزول ہوا اور پھر اللہ تعالیٰ نے اپنی حکمت بالغہ سے جب جب چاہا حالات و ضرورت کے لحاظ سے 23 سال تک اس کی آیات جلیلہ کو وحی کے ذریعہ اپنے حبیب ؐکے قلب اطہر پر نازل فرماتا رہا۔قرآن وحی جلی یا وحی متلو کہلاتا ہے جس کے الفاظ اور مفاہیم و مطالب واضح اور ظاہر ہیں۔احادیث کو وحی خفی یا وحی غیر متلو کہا جاتا ہے۔ یعنی وہ حقائق جو خاص قلب اطہر پر منکشف ہوئے یا تو بحکم الٰہی ملائکہ نے مخفی طور پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تک پہنچا دئیے۔ اور جب کبھی ان کا اظہار مقصود ہوا اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ان امور کو خاص اپنے الفاظ میں بیان فرما دیا۔ انہی کو احادیث کہتے ہیں۔احکام قرآن مجمل یا کلیات کی شکل میں ہیں۔ ان کی تشریح تفہیم اور تفصیل رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے اقوال اور اعمال سے فرمائی۔ یہی اقوال حدیث اور یہی اعمال سنت ہیں۔ بعض اہل علم رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے سامنے ہونے والے واقعات کی بھی اسی سے تعبیر کرتے ہیں۔

انواع حدیث میں قولی، فعلی اور تقریری ہیں۔سادات محترم، مشائخ عظام، علمائے کرام، دانشوران گرامی اور ریسرچ اسکالرس نے اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل (انڈیا ) آئی ہرک کے زیر اہتمام ارشادات نبویؐ پر مشتمل کتاب مستطاب ’’وما ینطق عن الھوٰی‘‘ (تالیف لطیف ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک ) کی رسم اجراء کے موقع پر حاجی یوسف منزل مصری گنج حیدرآباد میںان خیالات کا مجموعی طور پر اظہار کیا۔قرا ء ت کلام پاک سے جلسہ کا آغاز عمل میں آیا۔نعت شہنشاہ کونین ؐ پیش کی گئیں ۔ حضرت مولانا سید عطا اللہ شاہ نقشبندی مجددی قادری جانشین محدث دکنؒ نے کتاب کی رسم اجراء کی۔ اس موقع پر سامعین کی کثیر تعداد موجود تھی۔مولانا حافظ مفتی سید محمد سیف الدین حاکم حمیدی کامل نظامیہ و ریسرچ اسکالر عثمانیہ یونیورسٹی نے خیر مقدم کیا اور اپنے بیان میں کہا کہ حدیث وحی خفی ہے۔ لہذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا ارشاد در حقیقت فرمان الٰہی ہے اس بات کا قرآن نے واضح اشارہ فرما دیا ہے کہ’’اور وہ (رسول اللہؐ)کوئی بات اپنی خواہش سے نہیں کرتے جب تک کہ وحی الٰہی نہ اترے‘‘۔حدیث شریف اور علم حدیث کی صحیح تعریف یا تشریح ہر کس و ناکس کے بس کی بات نہیں اس کی رفعت و فضیلت کے لئے یہی بات کافی ہے کہ یہ محبوب کبریا، سید الانبیاء صاحب قاب قوسین صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا ارشاد ہے۔ بلاشبہ رضائے حق کے حصول کے لئے علم حدیث سے افضل کوئی اور علم نہیں۔پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی جوائنٹ ڈائریکٹر آئی ہرک نے کتاب کا تعارف کرتے ہوے اپنے خطاب میں کہا کہ نماز، زکوٰۃ اور روزہ وغیرہ کے احکام اور بنیادی اصول قرآن حکیم میں ہیں لیکن ان احکام اور اصولوں کی تشریحات جیسے ارکان صلوٰۃ کی ترتیب، تعداد رکعات، زکوٰۃ کے مقاصد، مقدار، شرائط، روزہ سے متعلق تفصیلات اور دیگر فرائض و و اجبات کی تفاصیل احادیث میں ملتی ہیں جو بہر حال واجب العمل قانون ہیں۔مولانا سید عطا اللہ شاہ نقشبندی مجددی قادری نے اپنے خطاب میں کہا کہ علم حدیث افضل العلوم اور باعث سعادت فکر و دانش ہے۔ اس کے ذریعہ حضور محبوب کردگارؐ کی ذات مطہرہ کے ساتھ ربط و تعلق قائم ہوتا ہے۔

قرآن حکیم کو سمجھنے، تفسیری حقائق اور تشریحات احکام کے لئے حدیث سے رجوع کرنا ضرورت دین ہے ۔ ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک نے کتاب کی تفصیلات بتاتے ہوے کہا کہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم یا احوال رسول اللہؐ کے دیکھنے یا سننے اوربیان کرنے والے آپ کے عہد کے بہت بعد نہیں بلکہ اہل بیت اور صحابہ کی صورت میں آپ کے ساتھ موجود تھے۔ راویان حدیث خود اپنے کانوں سے آپ کے ارشادات سنتے اور آپ کے احوال شریفہ کا اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کرنے والے سامع اور عینی شاہد تھے۔صحابہ کرام ؓ کی طرح ان کے بعد والوں نے بھی علم حدیث کے سلسلہ میں ویسی ہی سنجیدگی، ایمانی وابستگی، بے لوث جذبہ اور ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور اس فیضان کا سلسلہ دراز تر ہوتا گیا یہاں تک کہ آج ہم پورے وثوق، اطمینان، یقین اور فخر کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ یہ خزانہ حکمت نسلاً بعد نسلٍ گزشتہ چودہ صدیوں میں دنیا کے چپے چپے میں مختلف ذرائع اور طریقوں سے پوری احتیاط اور بہ کمال حفاظت پہنچا ہے ۔ انھوںنے کہا کہ احادیث، حبیب کبریا رحمۃ للعلمین رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ارشادات ہیں۔ جس طرح حضور اقدس صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ذات والا صفات ارفع و اعلیٰ ہے اسی طرح آپ کا فرمان ، ارشاد اور کلام بھی رفعت و عظمت والا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ’’اور ہم نے تمہارے لئے تمہارا ذکر بلند کر دیا‘‘۔یہ ذکر محبوب حق رسول الثقلین صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا فیضان اور معجزہ ہے کہ جس نے ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا مبارک مشغلہ اپنا یا اور حدیث رسول کریم ؐ کی خدمت کو مقصد حیات بنالیا اللہ تعالیٰ نے اسے عزت و رفعت، احترام و بزرگی سے ایسا مالا مال کر دیا کہ جب تک حدیث شریف کا چرچا رہے گا یعنی صبح قیامت تک ان خدمت گزاران قول رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو ادب و احترام کے ساتھ یاد کیا جاتا رہے گا۔جلسہ کے اختتام پر بارگاہ رسالت پناہی ؐ میں سلام تاج العرفاءؒ پیش کیا گیا اور رقت انگیز دعا کی گئی۔آخر میںالحاج محمد یوسف حمیدی صدر مجلس انتظامی نے شرکاء کا شکریہ اداکیا۔