ابوحمزہ کے ساتھی کو القاعدہ سے تعاون پر سزائے قید

نیویارک ۔ 31 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) ایک برطانوی عالم دین ابوحمزہ کے ایک قریبی ساتھی دہشت گردی سے مربوط معاملات میں ملوث پایا گیا ہے جہاں اس پر یہ الزام بھی عائد کیا گیا ہیکہ اس نے امریکہ میں دہشت گردی کی تربیت کا ایک مرکز شروع کرنے کی بھی کوشش کی تھی۔ میان ہٹن فیڈرل کورٹ میں ہارون اسود کو دہشت گرد گروپ سے میٹریل تعاون کرنے کا قصوروار پایا گیا جس کیلئے اسے 20 سال کی سزائے قید دی جاسکتی ہے۔ دریں اثناء اسسٹنٹ اٹارنی جنرل برائے قومی سلامتی جان کارلین نے کہا کہ اعتراف جرم کے بعد ہارون اسود کو القاعدہ جیسی تنظیم سے میٹریل تعاون کرنے کا قصور وار پایا گیا ہے۔ اسود کو زمبیا میں 2005ء میں گرفتار کیا گیا تا اور ایک ماہ بعد اسے برطانیہ واپس بھیج دیا گیا تھا۔ تاہم برطانیہ سے گذشتہ سال اکٹوبر میں اسے امریکہ بھیج دیا گیا تھا۔ دوسری طرف یو ایس اٹارنی پریت بھرارا نے کہا کہ اسود نے کم و بیش دسو سال تک اپنا کیس لڑا۔ تاہم القاعدہ سے میٹریل تعاون کرنے کا قصور اس نے صرف 6 ماہ کے اندر ہی قبول کرلیا۔ بھرارا نے کہا کہ 20 سال کی سزائے قید پوری کرنے کے بعد بھرارا نے کہا کہ اسود کو دوبارہ برطانیہ بھیج دیا جائے گا۔