آندھرا پردیش کو خصوصی موقف ’ زندگی اور موت ‘کا مسئلہ ۔ تلگودیشم کا ادعا

وزیر اعظم سے مداخلت کی خواہش ۔ چندرا بابو نائیڈو کی پریس کانفرنس ۔ ایم پیز کے اجلاس میں صورتحال کا جائزہ
حیدرآباد 31 جولائی ( سیاست نیوز ) تلگودیشم پارٹی نے آندھرا پردیش ریاست کو خصوصی موقف دینے کے مسئلہ پر وزیر اعظم سے مداخلت کی خواہش کی ہے اور صدر تلگودیشم چندرا بابو نائیڈو نے کہا کہ اگر وزیر اعظم نریندر مودی اس مسئلہ پر دو گھنٹے وقت دیں تو یہ مسئلہ حل ہوسکتا ہے ۔ تلگودیشم پارٹی نے آندھرا پردیش کو خصوصی زمرہ کا موقف دینے کے مسئلہ پر اپنی حلیف جماعت بی جے پی سے تعلقات پر نظرثانی کرنے کا کل اشارہ دیا تھا تاہم آج پارٹی نے اس مسئلہ پر وزیراعظم سے مداخلت کی خواہش کی ہے اور کہا کہ یہ مسئلہ ریاست کیلئے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔ تلگودیشم پارٹی نے اس مسئلہ پر اپنے ارکان پارلیمنٹ کا ایک اہم اجلاس آج منعقد کیا اور اس میں صورتحال کا جائزہ لیا ۔ صدر تلگودیشم چندرا بابو نائیڈو نے ارکان پارلیمنٹ کے ساتھ اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی نے مرکزی حکومت پر تنظیم جدید اے پی قانون پر عمل آوری کیلئے مرکز پر دباؤ ڈالنے احتجاج کا سلسلہ شروع کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی چاہتی ہے کہ اس قانون پر من و عن عمل آوری کی جائے ۔ اس دوران پارٹی کے ایک رکن پارلمنٹ جے سی دیواکر ریڈی وزیر اعظم مودی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ این ڈی اے کی حلیف جماعتوں کے مابین علیحدگی جلد یا بدیر لازمی ہوگئی ہے ۔ چندرا بابو نائیڈو نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کیلئے خصوصی زمرہ کا موقف دینے کا جو مطالبہ ہے وہ ریاست کیلئے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے امید کے ساتھ دو سال تک انتظار کیا ہے ۔ اگر وزیر اعظم اس مسئلہ پر دو گھنٹے کا وقت دینے تیار ہوجائیں تو مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے ۔ پریس کانفرنس میں نائیڈو نے ایک بار پھر مرکزی وزیر فینانس ارون جیٹلی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور مرکز پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ آندھرا پردیش سے متعلق مسائل پر اپنی ذمہ داری سے بچنے کی کوشش کر رہی ہے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ ہماری غلطی کیا ہے کہ ہم ( آندھرا پردیش ) سے اس طرح کی ناانصافی کی جا رہی ہے ۔ مرکز کو کوئی اختیار نہیں ہے کہ آندھرا سے ناانصافی کرے ۔ ہم ہندوستان کا حصہ ہیں اور ہم بھی ہر ٹیکس ادا کر رہے ہیں ۔ ہم آپ کی آمدنی میں اضافہ میں اپنا رول ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ آندھرا پردیش کی تقسیم کی تائید کرنے والی بی جے پی پر اے پی کو خصوصی موقف دینے کی اضافی ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور وہ اس سے پہلوتہی نہیں کرسکتی ۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے تمام تجربہ کے ساتھ یہ درخواست کر رہے ہیں۔ پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ وزیر اعظم سے ملاقات کرینگے اور ان مسائل کو ان سے رجوع کرینگے ۔ وزیر اعظم کا جو رد عمل ہوگا اس کو دیکھتے ہوئے پارٹی اپنے مستقبل کے لائحہ عمل کو قطعیت دیگی ۔ انہوں نے جاپانی طرز کے احتجاج کے تعلق سے کہا کہ عوام کو چاہئے کہ وہ سیاہ بیاچس لگائیں ‘ زیادہ درخت لگائیں ‘ سڑکوں پر جھاڑو دیں اورپ یداوار میں اضافہ کریں۔ یہ لوگ اپنا احتجاج درج کروانے دہلی بھی جاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سارے احتجاج کا اصل مقصد عوام میں شعور بیدار کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تلگودیشم کے ارکان پارلیمنٹ کل پارلیمنٹ کامپلکس میں گاندھی جی کے مجسمہ کے پاس احتجاج درج کروائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اسے احتجاج یا ہماری بے چینی کا نام بھی دیا جاسکتا ہے ۔ ہمارے ارکان پارلیمنٹ ‘ ریاست سے ہونے والی ناانصافی پر قوم کی توجہ حاصل کرنے کی کوشش کرینگے ۔ تلگودیشم نے کل اشارہ دیا تھا کہ وہ آج ارکان پارلیمنٹ کے اجلاس میں این ڈی اے میں برقراری کے تعلق سے کوئی فیصلہ کریگی تاہم آج اس تعلق سے کوئی غور نہیں کیاگیا بلکہ اس پر وزیر اعظم سے مداخلت کی خواہش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔