آندھراپردیش میں صدر راج نافذ نہیں ہوگا : چدمبرم

مرکز فی الوقت تشکیل تلنگانہ کیلئے تیار نہیں، مذاکرات کے ذریعہ مسئلہ کی یکسوئی کی کوشش ‘ استعفوں پر ناراضگی کا اظہار
حیدرآباد۔6جولائی ( سیاست نیوز) مرکزی حکومت نے علحدہ تلنگانہ مسئلہ پر جاری ایجی ٹیشن کے دوران پھر ایک بار اپنے موقف کو دہرایا ہے کہ علحدہ تلنگانہ مسئلہ کی یکسوئی کیلئے وسیع تر مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے ۔نئی دہلی میں مرکزی وزیر داخلہ پی چدمبرم نے اس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آندھراپردیش میں صدر راج کے نفاذ کے امکانات کو مسترد کردیا ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آندھراپردیش میں صورتحال بہت جلد بہتر ہوجائے گی ۔ 100سے زیادہ ارکان اسمبلی کے استعفوں کے پس منظر میں صدر راج کے نفاذ کے متعلق سوال پر چدمبرم نے کہا کہ مرکزی حکومت صدر راج کے نفاذ پر غور نہیں کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مرکز نے تلنگانہ مسئلہ پر ابھی تک کوئی قطعی فیصلہ نہیں کیا ہے اور مذاکرات کا عمل جاری ہے ۔ چدمبرم نے کئی ارکان پارلیمنٹ و اسمبلی کے استعفوں پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت عوامی نمائندوں سے بھی مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہیں ۔چدمبرم نے ارکان اسمبلی اور پارلیمنٹ کے استعفوں کے مسئلہ کو پھر ایک مرتبہ غیر اہم انداز سے نمٹنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ استعفوں کا مسئلہ کوئی سنگین مسئلہ نہیں ہے اور مرکزی حکومت مذاکرات کے ذریعہ اس سے نمٹ لے گی ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مذاکرات کے سبب مسئلہ کا حل تلاش کرنے میں مدد ملے گی ۔ وزیر داخلہ نے بتایا کہ آندھراپردیش کے انچارج و جنرل سکریٹری غلام نبی آزاد پارٹی ارکان اسمبلی و پارلیمنٹ سے استعفوں کے مسئلہ پر بات چیت کررہے ہیں ۔ ڈائرکٹر جنرل پولیس دنیش ریڈی کی ملاقات کے بارے میں پوچھے جانے پر وزیرداخلہ نے کہا کہ ڈی جی پی نے حال ہی میں اپنے عہدہ کا جائزہ لیا ہے اور وہ خیرسگالی ملاقات کیلئے آئے تھے اور یہ ملاقات کوئی خاص اہمیت کی حامل نہیں ہے ۔ چدمبرم نے آندھراپردیش میں امن و ضبط کی صورتحال کو قابو میں بتاتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ بند کے باعث امن و ضبط کے مسائل پیدا ہونے کے اندیشہ کے تحت مرکزی فورسیس کو تعینات کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت کی مدد کیلئے مرکزی فورسیس کو روانہ کیا گیا تاہم مجھے پورا یقین ہے کہ امن و ضبط کی صورتحال بے قابو نہیں ہوگی ۔ چدمبرم نے کہا کہ میں ہر ایک سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس مرحلہ پر تحمل سے کام لیں ۔ حکومت ایجی ٹیشن کی وجوہات کو بہتر طور پر سمجھتی ہے اور مجھے امید ہے کہ احتجاج میں حصہ لینے والے افراد بھی امن و ضبط کی صورتحال کو متاثر نہیں کریں گے ۔ واضح رہے کہ تلنگانہ پولیٹیکل جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے علحدہ تلنگانہ مسئلہ پر 48گھنٹوں کے تلنگانہ بند کا اعلان کیا ۔ وزیرداخلہ چدمبرم کا یہ بیان ایسے وقت آیا جب کہ تلنگانہ کے عوامی نمائندے کانگریس اعلیٰ کمان کے قائدین سے ملاقات کے بعد حیدرآباد واپسی کی تیاری کررہے تھے ۔ ایک طرف کانگریس قائدین پریس کانفرنس سے ذریعہ اپنے موقف کا اعلان کررہے تھے تو دوسری طرف چدمبرم نے پریس کانفرنس میں مرکز کے موقف کو واضح کردیا ۔ چدمبرم کی جانب سے اس طرح کے موقف کا اظہار یہ دوسری مرتبہ ہے اور انہوں نے اشارتاً واضح کیا کہ علحدہ تلنگانہ مسئلہ پر مرکز کی جانب سے فوری طور پر کسی فیصلے کا امکان نہیں ہے ۔انہوں نے وسیع تر مذاکرات کو علحدہ تلنگانہ مسئلہ کی یکسوئی کیلئے لازمی قرار دیتے ہوئے تلنگانہ قائدین کو مایوس کیا ہے ۔چدمبرم کی اس کانفرنس سے اس بات کا اشارہ ملتا ہے کہ مرکز فی الوقت علحدہ تلنگانہ کی تشکیل کے موڈ میں نہیں ہے۔ پی ٹی آئی کے بموجب وزیر داخلہ پی چدمبرم نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ابھی تک ایسا کوئی اشارہ نہیں دیا ہے کہ جوڈیشیل کمیشن کب ہندوستان کا دورہ کرے گا ۔ انہوں نے کہا کہ صورتحال چند ہفتہ قبل جیسی تھی‘ آج بھی وہی ہے۔ معتمد داخلہ سطح کی مارچ میں ہوئی بات چیت کے دوران ہندوستان نے ایڈیشنل چیف میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ آر وی ساونت واگھولے‘ تحقیقاتی آفیسر رمیش مہالے اور 26 نومبر 2008 ء ممبئی حملوں کے دہشت گردوں کا پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹر کا بیان لینے کے لئے پاکستان کو جوڈیشیل کمیشن کے دورہ کی اجازت دی تھی۔ پاکستان کا یہ موقف ہے کہ کمیشن کی روانگی ضروری ہے۔