آفریدی یک رخی نقطہ نظر کے حامل کپتان، جڈیجا کا تاثر

ڈھاکہ ، 29 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان کے سابق بیٹسمن اجئے جڈیجا نے پاکستان ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے کپتان شاہد آفریدی کو ان کی کارکردگی کی طرح یک رخی اور روایتی کپتان قرار دیا ہے۔ پاکستان کو ایشیا کپ کے پہلے میچ میں ہندوستان نے 5 وکٹوں سے شکست دی اور کپتان آفریدی اس وقت رن آؤٹ ہوکر پویلین لوٹ گئے جب پاکستان کی 5 وکٹیں صرف 35 رنز پر گر چکی تھیں اور تب اُن کا وکٹ پر ٹھہرنا ضروری تھا مگر رویندر جڈیجا اور ایم ایس دھونی نے اپنی بہترین فیلڈنگ کے ذریعے انھیں رن آؤٹ کیا تھا۔ اجئے جڈیجا کا پاکستان ٹیلی ویژن اسپورٹس میں کہنا تھا : ’’میں پچھلے 19 سال سے شاہد آفریدی کو کرکٹ کھیلتے ہوئے دیکھ رہا ہوں اور میرا ماننا ہے کہ وہ ہمیشہ ایک ہی پہلو اور یک رخی سوچ رکھتے ہیں‘۔ آفریدی کے جلد بازی میں رن آؤٹ ہونے پر جڈیجا نے کہا کہ اگراس وقت آفریدی کی جگہ کوئی ذمہ دار کھلاڑی ہوتا تو وہ دوسرا رن لے کر اپنے آپ کو مشکل میں ڈالنے کے بجائے ایک رن پر اکتفا کرتا۔اس وقت پاکستان کو ایک رن اتنا اہم نہیں تھا لیکن میچ کو تبدیل کرنے کیلئے ایک وکٹ کافی تھی۔ 45 سالہ جڈیجا نے آفریدی کا ہندوستانی کپتان سے تقابل کرتے ہوئے کہ دھونی بھی جارحانہ کھیلنے کیلئے مشہور ہیں لیکن وہ باؤنڈری حاصل کرنے کی کوشش کے بجائے 40 گیندیں کھیل سکتا ہے جو انھیں مستقل مزاج کھلاڑی بناتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ آفریدی ایک طویل کریئر میں اپنا رویہ تبدیل کرنے میں ناکام رہے ہیں اور موقع کی مناسبت سے اپنے اسٹائل کو تبدیل کرکے پیش کرنا مشکل ہورہا ہے۔ آفریدی نے پاکستان کی جانب سے 1996ء میں اپنے کریئر کا آغاز کیا اور تب سے مستقل طور پر نیشنل ٹیم کا حصہ ہیں اور بلا شبہ ملک کے کرکٹ اسٹار ہیں۔ پچھلے دس ٹی ٹوئنٹی میچوں میں ان کی بیٹنگ کارکردگی کو دیکھا جائے تو اُن کا بڑا اسکور 29 رنز ہے جبکہ پاکستانی کپتان کی حیثیت سے جیت کا تناسب 50 فی صد سے بھی کم ہے۔ جڈیجا نے کہا کہ پاکستان کا اسکور 4 وکٹوں پر 40 رنز ہو یا 400 رنز، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا؛ آفریدی ہمیشہ اپنے روایتی انداز میں کھیلتے ہیں اور وہ گزشتہ 19 سال سے ایسا ہی کررہے ہیں۔ آفریدی اپنی کپتانی میں بھی وہی یک رخی نقطہ نظریہ کو استعمال کرتے ہیں، انھوں نے جس راستے کا انتخاب کرکٹ کی دنیا میں قدم رکھتے وقت کیا تھا، اس سے ایک انچ بھی آگے نہیں بڑھے۔ جڈیجا نے آفریدی پر تنقید میں مزید کہا کہ آفریدی مسئلے کا حل نہیں، سلیکٹرز اور سابق کھلاڑیوں کو انھیں کپتانی دینے سے قبل ان مسائل پر غور کرنا چاہئے تھا۔ ’’لوگوں نے آفریدی کو ان کے کھیل کے اسٹائل کی وجہ سے اسٹار بنا یا ہواہے، اب وہ ان سے تبدیلی کی توقع کیسے کرسکتے ہیں‘‘۔