آسٹریلین اوپن میں سرینا ولیمس کو شکست اینجلک کریبر ابتداء میں لڑکھڑانے کے بعد فاتح

ملبورن ۔ 30 جنوری ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) اینجلک کریبر نے آج یہاں آسٹریلین اوپن فائنل کے ایک دلچسپ اور سنسنی خیز مقابلے میں عالمی نمبر ایک سرینا ولیمس کو 6-4، 3-6، 6-4 سے شکست دیتے ہوئے انھیں بری طرح مایوس کردیا ۔ اس طرح چھ مرتبہ چمپیئن رہنے والی سرینا وولیمس کی فائنل میں رسائی کا سبب بننے والی چھ میچوں میں ناقابل تسخیر کامیابی کا سلسلہ ختم ہوگیا ۔ وہ پہلی مرتبہ ایک بڑا خطابی مقابلہ جیتنے میں بھی وہ ناکام ہوگئیں۔ سرینا ملبورن پارک کے شائقین کی سب سے پسندیدہ اسٹار تھیں جہاں ماضی میں انھوں نے تمام چھ مقابلوں میں شاندار کامیابی حاصل کرتے ہوئے فائنل جیت کر وہ 22 گرانڈ سلام ٹائیٹلس حاصل کرنے والی اسٹیفی گراف کے ریکارڈ کے برابر ہونا چاہتی تھیں۔ سرینا کی کسی بڑے مقابلوں میں یہ دوسری ناکامی ہے۔ انھوں نے گزشتہ سال آسٹریلین اوپن ، فرنچ اوپن اور ومبلڈن ٹائیٹلس پر قبضہ کیا تھا لیکن یو ایس اوپن میں سرینا کو رابرٹا ونسی کے ہاتھوں شکست ہوگئی تھی ۔ وہ 2015 ء کے ریکارڈ کے قریب پہونچ گئی تھیں لیکن اس سال کی پہلی بڑی ناکامی کے بعد اس اعزاز کی سمت پیشرفت کے لئے اب انھیں کوئی موقع نہیں رہا۔ 34 سالہ سرینا ولیمس کو ملبورن پارک کے ابتدائی چھ مقابلوں میں کوئی شکست نہیں ہوئی تھی لیکن ساتویں درجہ کی حریف اینجلس کیبر کے ہاتھوں ساتویں اور فائنل مقابلے میں سنسنی خیز شکست ہوگئی ۔ حالانکہ کیبر نے اس ٹورنمنٹ میں لڑکھڑاتے ہوئے کھیل سے اپنا آغاز کیا تھا تاہم پہلی کامیابی کیلئے انھیں اپنا میچ پوائنٹ بچانا پڑا تھا ۔

عالمی نمبر ایک کہنہ مشق ٹینس اسٹار کے خلاف آج اپنی کامیابی کے بعد کیبر نے بے پناہ جذبات سے مغلوب ہوکر کہا کہ ابتداء کے لڑکھڑاتے کھیل کو دیکھتے ہوئے ایسا محسوس ہورہا تھا کہ ناکام جرمن واپسی کیلئے ان کا ایک پاؤں طیارہ میں پہونچ چکا تھا لیکن 1994 ء کی خلیجی جنگ کے بعد یہ ٹائٹل جیتنے والی جرمن کی پہلی خاتون ٹینس کھلاڑی بن گئی ہیں۔ سرینا نے اگرچہ کھیل کے دوران کئی غلطیوں اور نقائص کا مظاہرہ کیا تاہم انھوں نے کیبر پر اپنا شدید دباؤ برقرار رکھا ۔ کیبر نے کامیابی کا شاٹ لگانے کے بعد فرط مسرت سے اپنا راکٹ ہوا میں اُچھال دیا اور ایک لمحہ کیلئے زمین پر لیٹ گئیں اور فوری طورپر اُٹھنے کے بعد دیکھا کہ سرینا اُن کے کورٹ میں پہونچ گئیں اور اُن سے بغلگیر ہوگئیں۔ سرینا نے کیبر سے کہا کہ ’’مجھے آپ کو سب سے پہلے مبارکباد دینے دیجئے ۔ آپ اس لمحہ کا جشن منائیں۔ فی الواقعی آپ اس کی مستحق ہیں‘‘۔ ایک مرحلہ پر فاتح کیبر اپنی سپورٹ ٹیم کی سمت آگے بڑھتے ہوئی جذبات سے مغلوب اور اشکبار ہوگئیں پھر خود پر قابوپاتے ہوئے کورٹ کے درمیان پہونچ گئیں اور ایک ہاتھ لہراتے ہوئے بار بار مسکراتی رہیں۔