آر ٹی سی بسوں میں مرد و خاتون مسافرین کے لیے علحدہ سکشن

سی سی ٹی وی کیمرے بھی نصب ہوں گے ، آج سے بعض روٹس پر تجربہ
حیدرآباد ۔ 30 ستمبر ۔ (سیاست نیوز) بسوں میں خواتین و لڑکیوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے واقعات کے تدارک کیلئے حیدرآباد میں چلائی جانے والی آر ٹی سی بسوں میں خواتین اور مردوں کیلئے علحدہ علحدہ سیکشن والی بسیں یکم اکٹوبر سے تجرباتی اساس پر چلائی جائیں گی ۔ آر ٹی سی کی جانب سے خصوصی طورپر تیار کردہ آہنی جال اور کانچ کے گلاس سے علحدہ کردہ سیکشن والی بسیں پہلی مرتبہ چارمینار تا سکندرآباد روٹ کے علاوہ کوٹھی تا سکندرآباد روٹ پر چلائی جائیں گی ۔ حیدرآباد زون آر ٹی سی ایکزیکٹیو ڈائرکٹر مسٹر جی جیا راؤ کے بموجب فی الحال 11 بسوں میں یہ سہولت فراہم رہے گی ۔ علاوہ ازیں ان بسوں میں جے این این یو آر ایم اسکیم کے تحت سی سی ٹی وی کیمرہ بھی نصب ہوں گے تاکہ خواتین کو ہراسانی کے واقعات کو روکا جاسکے ۔ آر ٹی سی کی جانب سے کئے جانے والے اس اقدام کے متعلق مختلف شعبہ حیات سے تعلق رکھنے والے افراد کی جانب سے علحدہ علحدہ خیالات کا اظہار کیا جارہا ہے جبکہ طالبات جوکہ زیادہ تر بس سے سفر کرتی ہیں اُن کی جانب سے آر ٹی سی کے اس اقدام کو خوش آئند قرار دیا جارہا ہے ۔ مولانا محمد حسام الدین ثانی جعفر پاشاہ نے آر ٹی سی کے اس اقدام کو دورِ حاضر کے لحاظ سے بہتر قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے اقدام کے ذریعہ خواتین میں خود اعتمادی پیدا کی جاسکتی ہے اور خواتین اس طرح کے سفر کو محفوظ تصور کرنے لگیں گی ۔ انھوں نے مزید کہا کہ صرف یہ اقدامات خواتین کے تحفظ کیلئے کافی نہیں ہیں بلکہ نوجوانوں میں معاشرتی اقدار کو بہتر بنانے کی تربیت ناگزیر ہے ۔ مولانا جعفر پاشاہ نے بتایا کہ نوجوانوں کی ذہنیت کو بہتر بنانے کیلئے یہ ضروری ہے کہ بچپن سے ہی اُن کے حرکات و سکنات پر خصوصی توجہ کی جائے اور اُن کی ذہنیت کو پراگندہ ہونے سے محفوظ رکھنے کے اقدامات کئے جائیں ۔ انھوں نے مزید کہا کہ موبائیل فونس کے ذریعہ ذہنی پراگندگی میں ہورہے اضافہ کو روکنے کیلئے والدین کو ہمہ وقت چوکنا رہنے کی ضرورت ہے ۔ محترمہ جمیلہ نشاط تنظیم شاہین نے آر ٹی سی کے اقدام کو غیردرست قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے اقدامات سے مرد و خواتین کو بالکلیہ طورپر علحدہ کرتے ہوئے مردوں میں خواتین کے متعلق دلچسپیوں میں اضافہ کیا جارہا ہے ۔ انھوں نے بتایا کہ مسلم معاشرہ میں بیشتر خواتین و لڑکیاں تنہا سفر نہیں کرتیں ، اُن کے ہمراہ بھائی ، والد یا شوہر ہوتے ہیں ۔ اس طرح کے اقدام سے اُنھیں بالکلیہ طورپر علحدہ سفر کرنا پڑسکتا ہے ۔ اسی لئے خواتین کے تحفظ اور ہراسانی کے تدارک کے مسئلہ پر مستقل حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے ۔ محترمہ جمیلہ نشاط نے کہا کہ قانون کے نفاذ کو بہتر بناتے ہوئے خواتین و لڑکیوں کے تحفظ اور اُن کی خوداعتمادی میں اضافہ کیا جاسکتا ہے ۔ جناب مظہر حسین ڈائرکٹر کووا نے آر ٹی سی کے اس اقدام پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے کئے جانے والے یہ اقدامات بلاشبہ بہتر ہیں لیکن اس طرح کے اقدامات کو مستقل حل قرار نہیں دیا جاسکتا ۔ انھوں نے نوجوانوں کی ذہن سازی اور اُن کے اخلاقیات کو بہتر بنانے کیلئے تعلیمی نظام میں تبدیلی کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب تک تعلیمی نظام میں بہتری لاتے ہوئے اُنھیں معاشرتی اقدار سے متعلق واقف نہ کروایا جائے اُس وقت تک ایک طالب علم بہتر انسان نہیں بن سکتا ۔ جناب مظہر حسین نے کہا کہ معاشرتی نظام کو مستحکم بنانے کیلئے یہ ضروری ہے کہ ذہنی طورپر نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کو خوداعتمادی پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ اُنھیں حدود اور دائرہ کار سے واقف کروادیا جانا چاہئے ۔ انھوں نے بتایا کہ سماجی علوم اور اخلاقیات کی تعلیم کے ذریعہ ہی نوجوانوں میں ذہنی تبدیلی لائی جاسکتی ہے ۔ انھوں نے آر ٹی سی کی جانب سے کئے جانے والے اس اقدام کو کسی حد تک درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ آر ٹی سی کا یہ اقدام ہراسانی کے واقعات میں کمی لاسکتا ہے ، لیکن مستقل حل قرار نہیں پاسکتا۔ بس کے ذریعہ سفر کرنے والی طالبات کا احساس ہے کہ اس طرح کے اقدام سے وہ محفوظ سفر کی متحمل قرار پائیں گی ، چونکہ آئے دن بس میں نوجوانوں کے گروپس کی جانب سے چھیڑ چھاڑ کے واقعات وقوع پذیر ہوتے ہیں لیکن اُن کے خلاف کسی قسم کی کارروائی نہیں ہوتی ۔ طالبات کا احساس ہے کہ اس طرح کے اقدام کے ذریعہ آر ٹی سی نے ایک سہولت فراہم کردی ہے ۔ اور وہ جب تک بس میں ہیں خود کو محفوظ تصور کرسکتی ہیں ۔ لیکن جب بس اسٹینڈ سے اپنی مطلوبہ منزل تک پہونچتی ہیں تو راستے میں سڑک چھاپ نوجوانوں کی ہراسانی اور چھیڑ چھاڑ کا سلسلہ جاری رہتا ہے ۔ اس کیلئے حکومت کو چاہئے کہ وہ کالجس ، اسکول کے علاوہ لڑکیوں اور خواتین کیلئے چلائے جانے والے مراکز کے قریب بہتر پولیس نظام کو یقینی بنائیں تاکہ سڑک چھاپ نوجوانوں سے خواتین و لڑکیاں راستوں میں بھی محفوظ رہیں۔