آئی سی سی پر شدید تنقید کے ساتھ اجمل کے شاندار کیریئر کا اختتام

 

کراچی۔30 نومبر (سیاست ڈاٹ کام ) پاکستان کے نیشنل ٹوئنٹی20 ٹورنمنٹ میں فیصل آباد کی شکست کے ساتھ ہی پاکستان کے مایہ ناز آف اسپنر سعید اجمل ہر طرز کی کرکٹ سے سبکدوش ہو گئے ہیں۔سعید اجمل کی زیر قیادت فیصل آباد کی ٹیم نے نیشنل ٹورنمنٹ کے سیمی فائنل میں رسائی حاصل کی تھی لیکن سیمی فائنل میں خطابکی پسندیدہ تصور کی جانے والی لاہور وائٹس کی ٹیم نے انہیں شکست دے کر ٹورنمنٹ سے باہر کردیا۔میچ کے اختتام پر بین الاقوامی کرکٹ سے باضابطہ سبکدوشی کا باقاعدہ اعلان کرتے ہوئے سعید آبدیدہ ہوگئے اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے ساتھ ساتھی کھلاڑیوں اور اپنے خاندان کا شکریہ ادا کیا۔تاہم اس موقع پر ساتھ ہی شکوہ کیا کہ بورڈ نے بولنگ ایکشن کے پابندی کے بعد آئی سی سی سے ان کا مقدمہ نہیں لڑا۔انہوں نے مزید کہا کہ آئی سی سی نے ایکشن کے حوالے سے جو قانون بنایا ہوا ہے اس میں کامیاب ہونا بڑا مشکل ہے لیکن بولنگ ایکشن پر صرف پاکستان کو کیوں نشان بنایا جا رہا ہے؟ پی سی بی کو اس بارے میں سنجیدہ ہو کر سوچنا ہوگا۔اسپنر نے کہا کہ جب میرے ایکشن کا مسئلہ ہوا تو وہ میرے لیے مشکل وقت تھا، اس دوران پی سی بی نے میری بہت مدد کی لیکن مجھے ویسے نہیں کھلایا گیا جیسے کھلایا جانا تھا۔اسپنر نے آئی سی سی کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ محمد حفیظ کی بولنگ میں اتنا کوئی مسئلہ نہیں ہے، انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی جانب سے صرف پاکستان کو کیوں نشانہ بنایا جا رہا ہے لہٰذا پی سی بی کو چاہیے کہ وہ اس پر آواز اٹھائے۔سعید اجمل نے کہا کہ 2009کا ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ مجھے ہمیشہ یاد رہے گا جبکہ اسٹار جنوبی افریقی بیٹسمین ہاشم آملا کو 96 رنز پر آوٹ کرنا نہیں بھولوں گا۔اس موقع پر انہوں نے کوچنگ کی ذمے داری سونپنے پر پاکستان سوپر لیگ کی فرنچائز اسلام آباد یونائیٹڈ کا شکریہ بھی ادا کیا۔14 اکتوبر 1977 میں فیصل آباد میں پیدا ہونے والے سعید اجمل نے 2007 میں میں 31 سال کی عمر میں پاکستان کے لیے اپنا پہلا مقابلہ کھیلا تھا اور 2009 میں ٹیم کی ورلڈ ٹی20 میں فتح میں اہم کردار ادا کیا۔ایک عرصے کیلئے بیٹسمینوں کیلئے ڈراؤنا خواب تصور کیے جانے والے سعید اجمل نے شاندار بولنگ کی بدولت ونڈے اور ٹی20 کی عالمی درجہ بندی میں پہلا مقام حاصل کیا جبکہ 2012 میں ان کی شاندار بولنگ کی بدولت پاکستان نے اس وقت کی ٹسٹ کی عالمی نمبر ایک ٹیم انگلینڈ کے خلاف 3-0 سے وائٹ واش کیا۔تاہم سعید اجمل کے کیریئر میں اس وقت ڈرامائی موڑ آیا جب ستمبر 2014 میں ایکشن غیر قانونی ہونے پر بولنگ پر پابندی عائد کردی گئی۔ ثقلین مشتاق کے ساتھ ایکشن بہتر بنانے پر کام کیا اور جلد اسے ٹھیک کرنے میں بھی کامیاب رہے لیکن ایکشن ٹھیک ہونے کے بعد ان کی بولنگ میں پہلی جیسی افادیت نہ رہی۔آف اسپنر کی ٹیم میں واپسی ہوئی لیکن ناقص مظاہروں کے باعث انہیں ٹیم سے خارج کردیا گیا اور انہوں نے آخری مرتبہ 2015 میں پاکستان کی نمائندگی کی۔انہوں نے 113 ونڈے میچوں میں 22.72 کی شاندار اوسط سے 184 وکٹیں حاصل کیں جبکہ 35 ٹسٹ میں 178 ،64 ٹی20 میں 85 وکٹوں کے ساتھ ٹوئنٹی20 کے بھی کامیاب بولر رہے۔