آئمہ اور موذنین کے ماہانہ اعزازیہ سے متعلق 7300 درخواستوں کی یکسوئی

مزید ایک ہزار درخواستیں جانچ کے مرحلہ میں ، اسٹاف کی کمی کے سبب تاخیر
حیدرآباد۔31 مارچ (سیاست نیوز) تلنگانہ میں آئمہ اور موذنین کے لیے ماہانہ اعزازیہ سے متعلق اسکیم کے تحت تاحال 7300 درخواستوں کی یکسوئی کی گئی جنہیں ماہانہ ایک ہزار روپئے اعزازیہ جاری کیا جارہا ہے۔ تلنگانہ حکومت نے جولائی 2015ء میں اس اسکیم کا آغاز کیا تھا جس کے لیے آئمہ موذنین کی جملہ 8968 درخواستیں موصول ہوئی تھیں۔ 650 درخواست گزار ایسے تھے جنہوں نے ایک سے زائد مرتبہ درخواست داخل کی تھی جس کے باعث جانچ کے دوران انہیں نامنظور کردیا گیا۔ 7300 درخواست گزاروں کو مستحق قرار دیا گیا اور مزید ایک ہزار درخواستیں ابھی بھی جانچ کے مرحلہ میں ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ پہلے مرحلہ میں مئی 2016ء تک کے بقایاجات جاری کردیئے گئے اور اب مزید 8 ماہ کی رقم کی اجرائی باقی ہے جو ہر امام اور موذن کو تقریباً 8 تا 9 ہزار روپئے ہوگی۔ بجٹ کی کمی کے باعث یہ رقم جاری نہیں کی گئی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ دوسرے مرحلہ میں وقف بورڈ نے فبروری 2017ء تک کے بقایاجات کی اجرائی کا فیصلہ کیا ہے۔ اس اسکیم پر عمل آوری کے سلسلہ میں وقف بورڈ کو اسٹاف کی کمی کا سامنا ہے۔ اسکیم کے سلسلہ میں علیحدہ سیکشن قائم کیا گیا لیکن اس کے لیے اسٹاف الاٹ نہیں ہوا لہٰذا درخواستوں کی جانچ کا کام متعلقہ انسپکٹر آڈیٹرس کو دیاگیا ہے۔ ہر ضلع میں زائد کام کے باعث انسپکٹر آڈیٹر فوری طور پر درخواستوں کی جانچ سے قاصر ہیں جس کے باعث رقومات کی اجرائی میں تاخیر ہورہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس اسکیم کے تحت وقف بورڈ کے پاس 8 کروڑ روپئے موجود ہیں لیکن اسٹاف کی کمی ہر ماہ باقاعدہ طور پر اعزازیہ کی اجرائی میں اہم رکاوٹ ہے۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ ہر مہینے کی پہلی تاریخ کو آئمہ اور موذنین کے اکائونٹ میں اعزازیہ کی رقم جمع کردی جاتی لیکن یہاں درخواست گزاروں کو وقف بورڈ کے چکر کاٹنے پڑرہے ہیں۔ انہیں بار بار یہ ثابت کرنا پڑتا ہے کہ وہ امام اور موذن کی حیثیت سے خدمات کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ درخواستوں کی جانچ کرنے والا عملہ مسجد کمیٹیوں سے خدمات انجام دینے سے متعلق مکتوب پیش کرنے کے لیے اصرار کررہا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ بعض کمیٹیوں کی جانب سے آئمہ اور موذنین کو یہ مکتوب دیئے جانے سے انکار کیا جارہا ہے۔ وقف بورڈ پہنچنے والے آئمہ اور موذنین نے شکایت کی کہ وقف بورڈ کے حکام ان کے مسائل کی سماعت سے قاصر ہیں جس طرح حکومت کے وظائف ہر ماہ پابندی سے ادا کیئے جاتے ہیں اسی طرح ماہانہ اعزازیہ بھی ادا کیا جانا چاہئے۔ کئی ماہ کے بعد بقایاجات کے ساتھ ادا کرنے سے اسکیم کا مقصد فوت ہوجائے گا۔ جاریہ سال حکومت نے اس اسکیم کے لیے 20 کروڑ روپئے دوسرے مرحلہ میں جاری کئے ہیں۔