ہندوستان علاقائی صیانت فراہم کرنے کے موقف میں

انڈین نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعد وزیراعظم کا حاضرین سے خطاب،وزیردفاع اور وزیرخارجہ کی بھی شرکت

گڑگاؤں ۔ 23 مئی (پی ٹی آئی) ہندوستان کو اپنے پڑوسیوں سے کئی صیانتی چیلنج درپیش ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے وزیراعظم منموہن سنگھ نے کہا کہ ہندوستان کی دھاک میں اضافہ ہوچکا ہے اور وہ اس موقف میں ہیکہ بحرہند کے علاقہ میں ٹھوس صیانت فراہم کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ملک کے اعلیٰ تر دفاعی محکموں کے اندازفکر میں تبدیلی پیدا ہورہی ہے لیکن اس کی تیزی سے تغیرپذیر دنیا کے چیلنجس سے نمٹنے اور مواقع سے استفادہ کرنے کیلئے تربیت ضروری ہے۔

اتنی تیز رفتار اور اتنی بڑے پیمانے پر تبدیلیاں قبل ازیں بہت کم دیکھی گئی ہے۔ وزیراعظم منموہن سنگھ گڑگاؤں کے قریب پنولا دیہات میں ہندوستانی قومی دفاعی یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعد حاضرین سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ تصادم اور مسابقت کی نوعیت میں تبدیلی آچکی ہے۔ عالمی یکجہتی پر انحصار غیرواضح ہے۔ ہمیں اپنے مادروطن کا تحفظ کرنے کے ساتھ ساتھ ہندوستانیوں کے بین الاقوامی سطح پر پھیلے ہوئے اثاثہ جات کا تحفظ بھی کرنا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ کئی صیانتی چیلنجس کا لحاظ کئے بغیر ملک کو دفاعی مواقع کے استفادہ کرنے کے سلسلہ میں محتاط رہنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی صیانت اتنی مستحکم کبھی نہیں تھی جتنی کہ آج ہے لیکن تمام بڑی طاقتیں بھی ساتھ ہی ساتھ زیادہ طاقتور اور زیادہ پیداواری ہوچکی ہیں۔ ہمیں خاص طور پر کلیدی عالمی اور علاقائی فورموں میں جیسے کہ مشرقی ایشیاء کے 20 ممالک کی چوٹی کانفرنس اور آسیان گروپ میں شرکت کرنا ضروری ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دفاعی یونیورسٹی کا مقصد ملک، حکومت اور مسلح افواج کے فوائد کو یقینی بنانا ہے۔

اس کا مقصد ماہرین کا دفاع بھی ہے جو قومی طاقت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ وزیردفاع اے کے انٹونی نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت قومی صیانت کو اولین ترجیح دیتی ہے۔ چیف منسٹر ہریانہ بھوپیندر سنگھ ہوڈا، وزیرخارجہ سلمان خورشید، وزیرمملکت برائے دفاع جتیندر سنگھ اور فوج کے تینوں شعبوں کے سربراہ بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیراعظم نے اپنی تقریر میں کہا کہ حکومت اس حقیقت کے بارے میں محتاط ہیکہ دفاعی خریداری کی پالیسیاں شفاف اور واضح ہوں اور ان کی تیاری کافی تحقیق اور توجہ کے ذریعہ کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم دفاعی خریداری کی پالیسیوں میں اصلاح پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔

وزارت دفاع کئی کمپنیوں پر بشمول غیرملکی کمپنیاں ہندوستان کے ساتھ بزنس کرنے پر امتناع عائد کرچکی ہے، کیونکہ ان کے سودے باہمی یکجہتی معاہدہ کی خلاف ورزی میں دیکھے گئے تھے جو انہوں نے حکومت کے ساتھ کئے تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نہ صرف اپنے صیانتی انتظامات میں اضافہ کررہی ہے بلکہ معاشی ترقی اور فروغ پر بھی توجہ مرکوز ہے۔