ایشٹن کارٹر کا دونوں کوریاؤں کے درمیان غیر فوجی منطقہ کا دورہ ‘ پریس کانفرنس سے خطاب
جنوبی کوریا کا غیرفوجی منطقہ ۔ یکم نومبر ( سیاست ڈاٹ کام ) وزیر دفاع امریکہ ایشٹن کارٹر نے آج جنوبی کوریا کے غیر فوجی منطقہ کا دورہ کیا جو جزیرہ نمائے کوریا کو تقسیم کرتا ہے اور ایک بار پھر شمالی کوریا سے اپیل کی کہ وہ اشتعال انگیزی سے گریز کرے اور اپنا نیوکلیئرپروگرام ترک کردے ۔ زمینی سرنگوں کی بھرپور تعداد والے علاقے کے مختصر سے دورہ کے موقع پر جو کسی غیر ملکی وزیر کا گذشتہ 60سال کے بعد پہلا دورہ ہے ۔ایشٹن کارٹر اور جنوبی کوریا کے وزیر دفاع ہین مین کُو نے ایک پہاڑ کی چوٹی پر جسے مبصرین کی چوکی کہا جاتا ہے اور جو دونوں ممالک کے درمیان علاقہ سے قریب ترین چوکی ہے ملاقات کی ۔ بعدازاں کوارٹر نے کہا کہ امریکہ چھ فریقی بات چیت کاپابند ہے جس کا مقصد جزیرنمائے کوریا کو جنگ کے امکانات سے پاک بنانا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ یہی ہمارا مقصد ہے ۔ کارٹر نے بعدازاں کہا کہ ہماری پالیسی ہے کہ اس علاقہ میں جنگ نہ ہونے پائے ۔ بات چیت کے ذریعہ شمالی کوریا کو جنوبی کوریا کے ساتھ امن بحال کرنا چاہیئے ۔ شمالی کوریا نے تین نیوکلیئر تجربے کئے ہیں اور خاص طور پر اپنے عزائم کی نشاندہی کردی ہے کہ وہ چوتھا تجربہ بھی کرے گا ۔ اُس نے چھ فریقی مذاکرات سے ترک تعلق کرلیا ہے جس میں جنوبی کوریا ‘ چین ‘ روس ‘ امریکہ اور جاپان شامل تھے ۔ یہ گروپ اپریل 2009ء میں تشکیل دیا گیا تھا ۔
وزیر دفاع امریکہ نے کہا کہ ہم شمالی کوریا سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ جزیرنمائے کوریا میں امن اور استحکام بحال کرے ‘ اشتعال انگیزی سے گریز کرے اور جزیرنما کی کشیدگی میں اضافہ نہ کرے تاکہ چھ فریقی مذاکرات کے مقاصد کی تکمیل ہوسکے ۔ کارٹر نے بعدازاں مشترکہ صیانتی علاقہ کا دورہ کیا جہاں دونوں ممالک کے فوجی سرحد پر ایک دوسرے کے روبرو چند گز کے فاصلے پر چوکسی اختیار کئے ہوئے ہیں ۔ ایک مرحلہ پر شمالی کوریا کے چند فوجی دوسرے ملک کی سرحد کے قریب پہنچ گئے تھے اور انہوں نے پورے راستہ میں سیاحوں کی تصویر کشی کی تھی ۔ ایشٹن کارٹر نے کہا کہ ان سپاہیوں کی اس مقام پر موجودگی اور چند گز کے فاصلے پر تصویر کشی خطرناک ہے ۔ یہی وجہ ہیکہ جنوبی کوریا آہنی پنجہ سے ایسی کوششوں کو کچل دینا چاہتا ہے ۔ تقریباً 28,500امریکی فوجی جنوبی کوریا میں تعینات ہیں ۔ جنوبی کوریا کے ساتھ امریکہ کے قریبی دفاعی تعلقات ہیں ۔ 1950تا 1953ء کوریا کی جنگ کے بعد ماہر صلح طئے پایا تھا جس کے بعد جھڑپوں کے کئی واقعات ہوچکے ہیں ۔