ورلڈ کپ 2015 تک مصباح الحق ہی کپتان ہوں گے: سیٹھی

کراچی- 30 اپریل(سیاست ڈاٹ کام) مصباح الحق نے اپنی فارم اور فٹنس سے پاکستان کرکٹ کے عہدیداروں کو مشکل میں ڈال رکھا ہے۔ پاکستان کرکٹ کے انتہائی طاقتور عہدیدار ٹیم کے چیف سلیکٹر اور منیجر معین خان اور پی سی بی کے چیئرمین نجم سیٹھی ان کے بارے میں مختلف رائے رکھتے ہیں۔ معین خان نے کراچی میں مصباح کو ونڈے ٹیم سے ہٹانے کا اشارہ دیا لیکن اس کے چند گھنٹے بعد ہی نجم سیٹھی نے واضح کردیا کہ ورلڈ کپ تک وہی قیادت کریں گے۔ تفصیلات کے مطابق سلیکشن کمیٹی کے پہلے اجلاس کے بعد معین خان نے کہا کہ ونڈے ٹیم کا کپتان تبدیل بھی ہوسکتا ہے۔ وہ نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں پریس کانفرنس میں ایک سوال کا جواب دے رہے تھے۔ محمد اکرم اور پی سی بی کے ڈائریکٹر میڈیا امجد حسین بھٹی بھی ان کے ساتھ تھے۔ کپتان کی تبدیلی کی باتیں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں ورلڈ کپ کے آغاز سے دس ماہ قبل ہورہی ہیں۔ مصباح کی قیادت میں پاکستان نے71 ونڈے کھیلے ہیں۔39 جیتے،29 شکست،دو ٹائی رہے

اور ایک کا نتیجہ برآمد نہ ہوسکا۔ مصباح الحق آئندہ ماہ کی 28 تاریخ کو 40 ویں سالگرہ منائیں گے۔ معین خان نے کہا کہ اس وقت کوئی بات حتمی نہیں ہے لیکن ٹیم انتظامیہ اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے تھنک ٹینک کے درمیان تبادلۂ خیال ہوا ہے۔ وقت آنے پر سب کی مشاورت سے فیصلہ کیا جا سکتا ہے، کپتان مصباح الحق اور آنے والے نئے کوچ سے بھی مشاورت کی جائے گی۔ سابق کپتان سے پوچھا گیا کہ ہر ورلڈ کپ سے پہلے کپتان تبدیل کردیا جاتا ہے۔ کیا یہ کپتان کو ہٹانے کے لئے صحیح وقت ہے ؟ معین خان نے کہا کہ مصباح الحق کپتانی کریں یا کوئی اور اس کا فیصلہ تمام کی رائے سے پاکستان کرکٹ کے مفاد میں کیا جائے گا۔ معین خان نے کہا کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کا سب سے بڑا مسئلہ فٹنس کا ہے، وہ محنت سے نہیں گھبراتے، تاہم جب تک کھلاڑیوں کا فٹنس بہتر نہیں ہوگا وہ ذہنی طور پر مضبوط نہیں ہوں گے۔ 1996ء کے آسٹریلیا کے دورے میں میں مکمل فٹ نہ تھا لیکن سہ فریقی سیریز میں میں نے جو کیچ لئے انہیں دیکھ کر مجھے بھی یقین نہیں آتا ہے۔ سلیکٹرس نے طے کیا ہے کہ فٹنس پرکوئی سمجھوتہ ہوگا۔ معین خان نے کہا کہ ایک ساتھ دو بھاری ذمے داریاں عائد کردی گئی ہیں،یہ مثبت بات ہے، ذمہ داریوں سے انصاف کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ یونس خان ٹیسٹ ٹیم کا مستقل حصہ ہیں۔ ونڈے ٹیم میں ان کی شمولیت کا انحصار ان کی فارم پر ہوگا۔ ہم سات آٹھ ماہ سے نئے کھلاڑیوں کو ڈیولپ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ ایک دن پہلے معین خان نے 40 سالہ مصباح الحق کو سوپرفٹ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ نوجوان کھلاڑی پیچھے رہ گئے ہیں۔ انھوں نے بڑی سلیکشن کمیٹی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اس کا کوئی نقصان نہیں، زیادہ لوگوں میں بحث سے بہتر فیصلے سامنے آئیں گے۔پاکستانی ٹیم کے عظیم بیٹسمین اور سابق کپتان محمد یوسف نے بھی ورلڈ کپ 2015ء کے لئے مصباح الحق کو قیادت کے لئے غیرموزوں قرار دینے کے علاوہ جارحانہ کپتان کی حمایت کرتے ہوئے قیادت کیلئے شاہد آفریدی کو موزوں انتخاب قرار دیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ مصباح الحق دفاعی حکمت عملی اختیار کرتے ہیں جس کی وجہ سے ٹیم اور کھلاڑیوں میں جارحانہ رویہ دیکھنے کو نہیں ملتا جوکہ کامیابی کیلئے ضروری ہے ۔