مرکز کی جانب سے مقررہ مبصرین کی ٹیم کا دورہ مکمل ‘عوام مذاکرات کے ذریعہ مسئلہ حل کرنے اور وادی میں امن کے خواہاں
جموں ۔ 13 ۔ جولائی (یو این آئی) مرکز کی جانب سے نامزد تین ارکان پر مشتمل مبصرین کی ٹیم نے جموں و کشمیر کا 10 مرتبہ دورہ کرتے ہوئے تمام 18 اضلاع کا احاطہ کیا ہے جس کے بعد مسئلہ کشمیرکی یکسوئی کیلئے چار نکاتی فارمولہ پیش کیا گیا۔ ممتاز صحافی اور مبصرد لیپ پڈگاؤنکر نے آج ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے جموں و کشمیر کا دسواں دورہ آج مکمل کرلیا۔ انہوں نے بتایا کہ ابتدائی مثبت پیشرفت کے پس منظر میں یہ دورہ کیا گیا۔ ان کے ہمراہ ماہر تعلیم رادھا کمار اور سابق چیف انفارمیشن کمشنر ایم ایم انصاری بھی موجود تھے ۔ مسٹر پڈگاؤنکر نے کہا کہ سماج کے مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والوں کے ساتھ ملاقاتوں میں ہم نے دیکھا کہ ہر شخص کا یہی احساس رہا کہ اس بحران کو حل کرنے کا واحد راستہ مذاکرات ہے۔ دوسری سب سے اہم بات ریاست میں یگانگت و یکجہتی کی برقراری کو اولین ترجیح دینے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ آخری پہلو جو ہم نے محسوس کیا وہ یہ ہے کہ ہر شخص کو کثرت میں وحدت اور رواداری کو فروغ دینے کی کوشش کرنی چاہئے۔ انہوں نے بتایا کہ عوام ریاست بالخصوص وادی میں مستقل امن کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ماہِ جون سے لیکر جولائی کے پہلے ہفتہ میں یہاں حالات پرامن رہے۔ اس کے نتیجہ میں سیاحوں کی غیر معمولی تعداد نے وادی کا رخ کیا اور یہاں کے عوام کی آمدنی میں قابل لحاظ اضافہ ہوا اور انہیں راست یا بالراست سیاحت سے فائدہ پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ امرناتھ یاترا پر ہندو بورڈ اور بعض تنظیموں کے مابین کشیدگی کے باوجود یاتریوں کی غیر معمولی تعداد اس بار بھی دیکھی گئی۔ اسی طرح ثقافتی اور اسپورٹس کے شعبہ میں بھی کئی مقامات پر ہوئے پروگرامس منعقد کئے جس میں نوجوانوں نے جوش و خروش کے ساتھ حصہ لیا۔ ریاست میں پنچایت انتخابات کا پرامن انعقاد اور عوام کی غیر معمولی تعداد کی رائے دہی سے دلچسپی ایک نمایاں مثبت پہلو رہی۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوگیا کہ عوام بنیادی سطح پر جمہوری حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سہ رکنی ٹیم نے جس مقام کا بھی دورہ کیا وہاں مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے عوامی نمائندوں نے ملاقات کی اور اپنی رائے دی۔ اس سے وادی میں مثبت حالات کے تعلق سے بہتر توقع وابستہ کی جاسکتی ہے۔ مبصرین نے مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کیلئے چار نکاتی فارمولہ پیش کیا ہے جس میں وادی میں عام حالات کی بحالی اور مستقل امن کو اولین ترجیح دی گئی ہے۔ ٹیم کو توقع ہے کہ سیاحت کے فروغ کے نتیجہ میں ریاستی معیشت مستحکم ہوگی ۔ اس کے علاوہ مقامی افراد کیلئے روزگار کے وافر مواقع دستیاب ہوں گے ۔