پاکستانی نژاد امریکی شہری عارف جمال کی کتاب میں انکشاف ‘تنظیموں کو فوج اور آئی ایس آئی کی تائید
اوشنگٹن۔29جون ( سیاست ڈاٹ کام ) پاکستان کی ممنوعہ تنظیم لشکر طیبہ اور اس کا ہراول گروپ جماعت الدعوۃ فوج کی تائید رکھتا ہے اور ممبئی دہشت گرد حملہ 2008ء کے بعد نہ صرف زیادہ طاقتور ہوا ہے بلکہ اجتماعی تباہی کے ہتھیار حاصل کرنے کیلئے سخت کوشش کررہا ہے ۔ وہ فضائی اور بحری طاقت بھی حاصل کرنے کی جدوجہد میں مصروف ہے ۔ امریکہ میں مقیم پاکستانی مصنف عارف جمال نے اپنی کتاب ’’ انقلابی تبدیلی پیدا کرنے والے جہاد کی اپیل : لشکر طیبہ 1985 -2014ء ‘‘ میں انکشاف کیا ہے کہ جماعت الدعوۃ نیوکلیئر ٹکنالوجی تک رسائی حاصل کرنا چاہتاہے اور اس کے بعد نہ صرف حکومت پاکستان کے خلاف بغاوت کرنا چاہتا ہے بلکہ جماعت الدعوۃ کی کی صلاحیت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ وہ منظم انداز میں اور غیرجذباتی طریقہ سے اپنے منصوبہ پر عمل آوری کرنا چاہتا ہے ۔ 240صفحات پر مشتمل اپنی کتاب میں عارف جمال نے اختتامی باب میں تحریر کیا ہے کہ حکومت پاکستان امکان نہیں کہ لشکر طیبہ یا جماعت الدعوۃ یا اس کے قائد حافظ سعید کے خلاف کوئی کارروائی کرے ۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ فوج اور فوجی سراغ رساں شعبہ آئی ایس آئی چاہتا ہے کہ امن کے دور میں بھی ہندوستان کو مہلک نقصان پہنچائے اور راست جنگ سے گریز کریں۔ اس لئے جماعت الدعوۃ اور لشکر طیبہ جیسی تنظیموں کی دونوں پشت پناہی کررہے ہیں ۔ امریکہ نے گذشتہ ہفتہ جماعت الدعوۃ کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے ‘چنانچہ امریکی حدود میں اس کے اثاثہ جات منجمد کردیئے جائیں گے ۔ عارف جمال نے کہا کہ مغربی ممالک کی پاکستان کے خلاف کارروائی کی کے منصوبہ کی وجہ سے ممکن ہے کہ پاکستان جماعت الدعوۃ کے خلاف نیم دلانہ کارروائی کرے ۔ عارف جمال نے کہا کہ یہ جہادی تنظیم کشمیر اور بعد ازاں افغانستان میں جنگ کرنے کیلئے پاکستانی فوج کی قائم کردہ ہے ۔ پانچ سال سے زیادہ عرصہ سے اس کی منظوری کے باوجود پاکستان نے نومبر 2008ء کے ممبئی دہشت گرد حملے کے خاطیوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی ۔ لشکر طیبہ کے کمانڈرس کے خلاف کارروائی کے ناٹک سے ظاہر ہوتاہے کہ پاکستان جہادی انفراسٹرکچر ختم کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتا ۔ حقیقیت تو یہ ہے کہ پاکستانی فوج کی تائید سے جہادی تنظیمیں اور بھی زیادہ طاقتور ہوگئی ہیں۔