غیر مسلموںتک مذہب اسلام کا پیغام پہچانے’’ اسلامی کتابوں کی مفت تقسیم‘‘ وقت کا اہم ترین تقاضہ

حید رآباد 5جنوری (سیاست نیوز) 12 ربیع الاول کا مبارک دن تمام کائنات اور اس کے باشندوںکے لئے عموماً اور مسلمانوں کے لئے خصوصاً خوشی و مسرت کا دن ہے کیونکہ انسانوں کو ترقی کی شاہراہ پر چلانے اور ہدایت کی منزلوں کی طرف گامزن کرنے والی ذات (حضرت محمد ﷺ)کائنات ارضی پر اسی دن جلوہ فگن ہوئی۔اس حوالے سے اس مبارک دن کے موقع پر مسلمانان عالم مختلف طریقے سے اپنی مسرت کا اظہارکرتے آرہے ہیں جس میں جلسہ و جلوس کا اہتمام ،نعت رسولﷺکی محفلیں ،درودپاک و قرآن خوانی اورقصید ہ بردہ کی دستریں شامل ہیں.. .. ان تمام امورکی اہمیت اورفضیلت اپنی جگہ مسلم ہے، مگر ایک ایسے دور میں جب پوری دنیا میںاسلام اوراہل اسلام کے خلاف منفی پروپگنڈہ کیا جارہاہو اور سرکاردوعالم ﷺکے لائے گئے پیغام امن کو ایک عجیب سوالیہ نگاہوں سے دیکھا جارہاہو (اس وجہ سے نہیں کہ لوگوں نے اس کو جانا ہے بلکہ اس وجہ سے کہ میڈیا اور جدید ذرائع ابلاغ نے ان کے خلاف اس قدر پرو پگنڈہ کیا کہ لوگوں کو کبھی اسلام اور صاحب اسلام کے بارے میں پڑھنے اور سمجھنے کا موقع ہی نہیں دیاگیا)…ہمارے لئے لازم ہوجاتاہے کہ ہم بحیثیت خیرامت ان تمام افراد تک مذہب اسلام اورصاحب اسلام کے پیغام امن وانسانیت کو پہچائں جنکے بارے میں روز قیامت ہم سے سوال کیا جائگا کہ آیا ہم نے ان تک اسلام کے پیغام کو پہنچایا تھا یا نہیں ؟آج دنیا میں جس قدر مذاہب ہیں سب اپنے مذہب کی تبلیغ واشاعت میں سرگرم ہیں ، المیہ یہ ہے کہ سب کا ’’ترجیحی ہدف ‘‘ اسلام اور اہل اسلام ہی ہیں اورسب ہم کو ہی مٹانا چاہتے ہیں‘ لیکن ہمیں اس کا احساس بھی نہیں اور اگر احساس بھی ہو تو پروا نہیں۔یوں تو امت مسلمہ کی مخاطب پوری نسل انسانیت ہے لیکن کسی ایک فرد یا جماعت کے لئے یہ ممکن نہیں کہ وہ تمام انسانوں تک اسلام کی دعوت پہنچا سکیں۔ اسلئے ایسے علماء کرام جو مذہب اسلام کی تبلیغ و اشاعت کے حوالے سرگرم رہتے ہیں انکا کہناہے کہ ہر فرد یا جماعت کو یہ انتخاب کرنا چاہئے کہ وہ کس دائرے میں اورکس طرح سے اسلام کی دعوت پیش کرسکتاہے۔کسی بھی معاملے میں’’ ذہن سازی‘‘ کے حوالے سے اس بات پرسب کااتفاق ہے کہ’’ تقریر ‘‘کے مقابلے میں’’ تحریر ‘‘زیادہ موثر اور پائدارہوتی ہیں، اسی لئے کوئی بھی مذہب یا جماعت اپنی نظریات کی تشہیرکیلئے تحریر ی میدان کو ترجیح دیتے رہے ہیں۔اور الحمدللہ مسلمانوں کی ایسی کئی ایک جماعت اور تنظیمیں ہیں (خواہ وہ کسی بھی مسلک سے تعلق رکھتے ہوں)جنہوںنے مختلف زبانوںمیں اسلام اور صاحب اسلام کے حوالے جامع اورمدلل کتابیں شائع کی ہیں اوراسے غیرمسلموں تک پہچانے کی کوشش کررہے ہیں…تاہم انہیں مختلف مرحلوںپر مختلف قسم کی رکاوٹوںکا سامناکرنا پڑتاہے،ضرورت اس بات کی ہے ہم ایسی جماعتوںاورایسی تنظیموں (مثلاً جماعت اسلامی ،اہل سنت والجماعت ،تبلیغی جماعت اور اہل حدیث سے تعلق رکھنے والی تنظیموں) کی حتی المقدور حوصلہ افزائی کریں

جو تحر یر ی مید ان میں بھی عملی طورپرمصروف ہیں۔راقم الحروف کی محدود معلومات کے مطابق،شہرکی ایک تنظیم اسلامک سنٹرفاردعوۃ اور شاہ ایجوکیشنل سوسائٹی، جسکے سرپرست مولاناغلام نبی شاہ نقشبندی ہیں ،کی جانب سے ایسی کتابیں ،کتابچے ،پمفلیٹ اورپوسٹر شائع کئے جارہے ہیں جسے موجودہ دور میں ابنائے وطن تک پہچانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔مذکورہ سوسائٹی کے روح رواں ڈاکٹر محمد سراج الرحمن جو شہرکے ایک مشہور ڈنٹسٹ بھی ہیں ،نے سیاست کو بتایا کہ دعوتی کاموںکے سلسلے کی ایک کڑی Tell me about the last prophet MOHAMMED(pbuh)نامی کتاب ہے جسمیں نبی کریم ﷺ کے بارے میں دیگر مذاہب کے اہم ترین شخصیات کے نقطہ نظر کو دلائل اورحوالے کے ساتھ پیش کیا گیا ہے ،اسی طرح’’ کلک اوتار‘‘ نامی کتاب جو ڈاکٹر وید پرکاش اپادھیائے کی تصنیف ہے، یہ کتاب ویدوںاور پرانوںسے اخذکردہ دلائل پر مبنی ہے،کو اردو ہندی کے علاوہ انگلش اورتلگو میں بھی شائع کیا گیاہے۔ان کتابو ں کو بڑے پیمانے پر ابنائے وطن تک پہچانے کا سلسلہ جاری ہے۔انہوںنے کہا کہ پچھلے چند برسوںسے وہ ان کتابوںکو غیرمسلموںتک پہچانے کا اہتمام کررہے ہیں اورالحمدللہ اسکے نہایت مثبت اثرات بھی مرتب ہورہے ہیں … سچ تویہ ہے کہ ڈاکٹر موصو ف کی طرح ان تمام تنظیموںاورجماعتوں کی ، جو اسلام اوراہل اسلام کے حوالے سے غیرمسلموںکی غلط فہمیاں دور کرنے اوران تک مذہب اسلام کی صحیح تعلیم پہچانے کیلئے تحریری میدان میں سرگرم عمل ہیں انکی ہرپہلوسے حوصلہ افزائی کی جانی چاہئے ۔

ضرورت اس بات کی ہے مسلمانوںکا متمول طبقہ اپنی اپنی بساط کے مطابق ان کاموںکا حصہ بن کر اپنے لئے توشہ آخرت اوربھٹکی ہوئی انسانیت کیلئے راہ راست کاذریعہ بننے کی ہرممکن سعی کریں تو پروردگار انہیں ضرور کامیاب فرمائگا۔آج ساری دنیا اخوت و محبت کو قائم کرنے کے لئے نہ جانے کیا کیا جتن کر رہی ہے پھر بھی اس میں ناکام ہے اوراس وقت تک ناکام رہے گی جب تک اسلامی اصول وضوابط پرعمل آوری نہ کی جائے۔آج اگر دنیا چاہتی ہے کہ ایک پاکیزہ سماج اور ایک پاکیزہ ماحول کے اندر زندگی بسر کرے تو اسے محمد عربی ﷺ کی تعلیمات سے بہتر کوئی پیغام نہیں مل سکتا…او ر آج اسی حقیقت کو ان تک پہچانے کی ضرورت ہے۔