لکھنؤ۔ 31 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) عامر خاں کی فلم ’’پی کے‘‘ کے خلاف احتجاج اور مظاہروں کے درمیان حکومت اترپردیش نے اس فلم کو تفریحی ٹیکس سے استثنیٰ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ مہاراشٹرا کے چیف منسٹر دیویندر فڈنویس نے آج عامر خاں کی فلم ’’پی کے‘‘ میں بعض قابل اعتراض مناظر اور مکالموں کی تحقیقات کو خارج از امکان قرار دیا ہے اور بلا رکاوٹ اس فلم کی نمائش پر مناسب سیکوریٹی فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے جبکہ ایک دن قبل ریاست کے مملکتی وزیر داخلہ نے بعض گوشوں کی جانب سے احتجاج کے پیش نظر فلم کے بارے میں تحقیقات کا اعلان کیا تھا ۔ چیف منسٹر نے ان اطلاعات کے پس منظر میں کہا کہ مہاراشٹرا میں فلم پر پابندی عائد نہیں کی جائیں گی اور اس کی نمائش بدستور جاری رہے گی جبکہ دائیں بازو کی تنظیموں تجرنگ دل اور وشوا ہندو پریشد کی دھمکیوں سے بعض تھیٹروں میں فلم کی نمائش روک دی گئی ہے ۔ ان تنظیموں کا الزام ہے کہ فلم میں ہندو دیوی اور دیوتاؤں کا مذاق اڑا گیا ہے جس کے باعث ان کے جذبات مجروح ہورہے ہیں ۔ دریں اثناء فلم ڈائرکٹر راجکمار ہیرانی نے یہ وضاحت کی کہ ہم تمام مذاہب اور اعتقادات کا احترام کرتے ہیں
اور اس فلم میں مذہب کے حقیقی اسپرٹ کو اجاگر کیا گیا ہے اور بیجا استعمال کی نشاندہی کی گئی ہے۔ تاہم مملکتی وزیر داخلہ شنڈے نے بتایا کہ اس فلم کی وجہ سے امن و قانون کا مسئلہ پیدا ہوتا ہے تو حکومت مداخلت کرے گی ۔ واضح رہے کہ فلم ’’پی کے ‘‘ کے خلاف ملک کی مختلف ریاستوں بشمول مدھیہ پردیش ، اسام ، اڑیسہ ، ہریانہ اور دہلی کے علاوہ ممبئی اور حیدرآباد میں پرتشدد احتجاجی مظاہرے کئے گئے ہیں ۔ صدرنشین سنسر بورڈ لیلا سیمسن نے جو دو ٹوک انداز میں کہا کہ فلم ’’پی کے ‘‘ میں ایک بھی منظر حذف نہیں کیا جائے گا جبکہ اداکار عامر خاں نے ان الزامات کو مسترد کردیا کہ وہ ایک مسلمان ہونے کے ناطے ہندو مذہب کی توہین کی ہے اور بتایا کہ میرے ہندو دوستوں نے بھی یہ فلم دیکھی لیکن کسی نے بھی اعتراض نہیں کیا ۔عامر خاں اور ہیرانی کی وضاحت کے باوجود ملک کے مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے ۔ دہلی میں بجرنگ دل کے کارکنوں نے آج دو سینما گھروں کے روبرو احتجاج کرتے ہوئے عامر خاں کی فلم ’’پی کے‘‘ کے خلاف پابندی کا مطالبہ کیا ۔