صادق جمال انکاٶنٹر ، گجرات اور مہاراشٹرا پولیس کیخلاف ایف آئی آر

صادق کے بھائی کا جعلی انکاٶنٹر کا شبہ ’’واجبی‘‘ ، عدالت کا فیصلہ ، تحقیقات سی بی آئی کو منتقل ،سہراب الدین شیخ مقدمہ کی سماعت کی منتقلی ملتوی
احمد آباد 21 جون (پی ٹی آئی) سٹی کرائم برانچ نے گجرات اور مہاراشٹرا کے پولیس عہدیداروں اور دیگر افراد کے خلاف 2003ء کے صادق جمال مہتر کے پولیس انکاٶنٹر کے سلسلہ میں ایف آئی آر درج کردیا۔ یہ شکایت کل شام دیر گئے درج کروائی گئی تھی جو گجرات ہائی کورٹ کی جانب سے سٹی کرائم برانچ کو پولیس انکاٶنٹر کے سلسلے میں جو 8 سال قبل پیش آیا تھا ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دی گئی۔ اپنے فیصلے میں عدالت نے مقدمہ کی سی بی آئی تحقیقات کا بھی حکم دیا جس کی بنیاد صادق جمال کے بھائی شبیر جمال مہتر کی درخواست ہی۔ کرائم برانچ کے عہدیداروں نے آج کہا کہ صادق جمال کے انکاٶنٹر کے سلسلے میں گجرات اور مہاراشٹرا کے پولیس عہدیداروں اور دیگر کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی ہی۔ ایف آئی آر کی ایک نقل ہائی کورٹ کے احکام کے مطابق سی بی آئی کو روانہ کی گئی ہی۔ صادق کرائم برانچ کے عہدیداروں کے ساتھ ایک پولیس انکاٶنٹر میں گیلکسی سنیما نوئیڈا کے قریب احمد آباد میں 13 جنوری 2003ء کو ہلاک کیا گیا تھا۔ انکاٶنٹر کے بعد کرائم برانچ کے عہدیداروں نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں محکمہ سراغ رسانی سے اطلاعات ملی ہیں کہ صادق ایک بدنام مجرم تھا اور داٶد ابراہیم اور چھوٹا شکیل جیسے افراد کے ساتھ رہتا تھا۔ اس نے بی جے پی لیڈر ایل کے اڈوانی، چیف منسٹر گجرات نریندر مودی اور وشواہندو پریشد لیڈر پروین تگاڑیہ کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کی تھی۔ یہ تیسرا پولیس انکاٶنٹر ہے اسے جعلی قرار دیا گیا ہے اور اس کی سی بی آئی تحقیقات کا حکم دیا گیا ہی۔ دیگر 2 جعلی انکاٶنٹرس میں 2005ء کا سہراب الدین شیخ، اس کی بیوی کوثر بی اور دونوں کے بااعتماد ساتھی تلسی رام پرجاپتی کو بھی اسی طرح پولیس انکاٶنٹر میں ہلاک کردیا گیا تھا۔ 16 جون کو ہائی کورٹ کے جج جسٹس ایم آر شاہ نے صادق انکاٶنٹر کی سی بی آئی تحقیقات کا حکم دیا تھا جس میں چند اعلیٰ سطحی پولیس عہدیدار بشمول معطل آئی پی ایس عہدیدار ڈی جی ونزارا ملوث تھی۔ انہیں سہراب الدین شیخ جعلی انکاٶنٹر مقدمہ کا کلیدی ملزم قرار دیا گیا ہی۔ عدالت نے کرائم برانچ کو صادق کی ہلاکت کی ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے مقدمہ کی تحقیقات سی بی آئی کو منتقل کرنے کی بھی ہدایت دی۔ عدالت نے سی بی آئی کو بھی حکم دیا کہ ترجیحی بنیادوں پر تحقیقات 6 ماہ کے اندر مکمل کردی جائیں۔ عدالت نے شبیر کے ان اندیشوں کو کہ اس کے بھائی صادق کو گجرات کے اعلی سطحی پولیس عہدیداروں نے ایک جعلی انکاٶنٹر میں ہلاک کیا ہی، ’’واجبی‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ دیگر 3 جعلی انکاٶنٹر مقدمات کی تحقیقات پولیس عہدیداروں کے خلاف کی جارہی ہے اس کے پیش نظر موجودہ شکوک کو بھی جائز قرار دیا جاسکتا ہی۔ عدالت نے کہا کہ آزاد محکمہ جیسے سی بی آئی کی جانب سے تحقیقات کی ضرورت ہے تاکہ تعصب کے اندیشوں سے گریز کیا جائے کیونکہ اعلیٰ سطحی پولیس عہدیدار انکاٶنٹر میں ملوث ہیں۔ صادق کے بھائی شبیر نے ہائی کورٹ میں درخواست پیش کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس کے بھائی کی ہلاکت ایک بے رحمانہ قتل ہی۔ یہ سازش ونزارا اور آئی پی ایس عہدیدار پی پی پانڈے کی مشترکہ سازش ہے ج ان دنوں 2003ء میں سٹی کرائم برانچ کے صدر تھے گزشتہ ہفتہ شبیر نے کرائم برانچ میں پولیس عہدیداروں کے خلاف انکاٶنٹر میں ملوث ہونے کی ایف آئی آر درج کرنے کی خواہش کی تھی۔ کرائم برانچ کے عہدیداروں نے اسے تیقن دیا تھا کہ وہ ایف آئی آر ہائی کورٹ کے حکم نامہ کی نقل وصول ہونے کے بعد ہی درج کریں گی۔ دریں اثناء سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے آج 2005ء کے سہراب الدین شیخ جعلی انکاٶنٹر مقدمہ کی سماعت دوسری عدالت کو منتقل کرنے کے بارے میں فیصلہ ملتوی کردیا جبکہ مرکزی محکمہ سی بی آئی نے اس سلسلے میں درخواست پیش کی۔ ایڈیشنل چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ اے وائی ڈوے نے یہ حکم اس وقت دیا جبکہ سی بی آئی نے ان کے اجلاس پر درخواست پیش کی کہ جعلی انکاٶنٹر مقدمہ کی سماعت تحت کی عدالت کو منتقل کردی جائی۔ مقدمہ کے ملزمین میں گجرات کے مملکتی وزیر داخلہ امت شاہ، معطل آئی پی ایس عہدیدار ڈی جے ونزارا، راج کمارا پانڈین، دنیش ایم این اور ابھئے چوڑاسما اور دیگر شامل ہیں