مرکز کی جانب سے الوک ورما کو رخصت پر بھیج دینے کافیصلہ غلط، سپریم کورٹ میں فالی نریمن کا استدلال
نئی دہلی۔ 29نومبر ( سیاست ڈاٹ کام ) سی بی آئی ڈائرکٹر الوک ورما جنہیں مرکز کی جانب سے تمام مفوضہ فرائض سے ہٹاتے ہوئے رخصت پر بھیجا گیا ہے ، انہوں نے آج سپریم کورٹ کو بتایا کہ انہیں دو سال کی طئے شدہ میعاد کیلئے مقرر کیا گیا اور اُن کا تبادلہ تک نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ حکومت کے فیصلے کے جواز کو چیلنج کرتے ہوئے ان کے کونسل اور سینئر ایڈوکیٹ فالی ایس نریمن نے کہاکہ ورما کو یکم فبروری 2017ء کو مقرر کیا گیا تھا اور قانون کا موقف ہے کہ دو سالہ طئے شدہ میعاد رہے گی اور اس شخص کا تبادلہ تک نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ چیف جسٹس رنجن گوگوئی ، جسٹس ایس کے کول اور جسٹس کے ایم جوزف پر مشتمل بنچ کے روبرو اپنا بیان دیتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ نے کہا کہ سنٹرل ویجیلنس کمیشن کیلئے ایسی کوئی اساس نہیں کہ انہیں رخصت پر بھیجنے کی سفارش کرنے والا اس طرح کا حکم نامہ جاری کیا جائے ۔ نریمن نے کہا کہ وینیت نارائن فیصلے کی ٹھیک ٹھیک تشریح کرنا ہوگا ۔ یہ کوئی تبادلہ نہیں ہوا ہے اور ورما کو اُن کے اختیار اور اُن کی ڈیوٹی سے محروم کیا گیا ہے ۔ اس معاملہ میں نارائن فیصلہ اور قانون کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جاسکتا ۔ وینیت نارائن فیصلہ جو فاضل عدالت نے 1997 میں دیا تھا ، ہندوستان میں اعلیٰ رتبہ کے سرکاری عہدیداروں کے خلاف کرپشن کے الزامات کی تحقیقات سے متعلق ہے ۔