ممبئی 30 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) نیشنل ہائی اسپیڈ ریل کارپوریشن، جو ممبئی اور احمدآباد کے درمیان ایک بلٹ ٹرین کاریڈر تعمیر کررہا ہے، اس پراجکٹ کے باعث متاثر ہونے والے اشخاص کے مسائل حل کرنے کے لئے اس کمپنی کے کہنے کے مطابق کے ساتھ چائے پہ چرچہ منعقد کرے گا۔ چائے پہ چرچہ یعنی چائے پہ بات چیت کے نظریہ کو بی جے پی نے 2014 ء کے لوک سبھا انتخابات کی انتخابی مہم میں ایک ٹول کے طور پر شروع کیا تھا۔ این ایچ ایس آر سی آئی کے عہدیداروں نے کہاکہ پراجکٹ متاثرہ اشخاص کے ساتھ بات چیت کے یہ دور منصوبہ کے مطابق مئی میں منعقد کئے جائیں گے۔ اس کارپوریشن کے ترجمان دھننجے کمار نے کہاکہ ’’اس بڑے پراجکٹ کے باعث متاثر ہونے والے افراد سے ہم بہتر تعلقات بنائے رکھنے اور ان کی مدد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ لہذا ہمارے عہدیداروں اس طرح کے اشخاص کے ساتھ عوامی مقامات پر میٹنگس منعقد کریں گے اور چائے پر بات چیت کرتے ہوئے اس پراجکٹ کے بارے میں حقائق پر بات کریں گے۔ انھوں نے کہاکہ بات چیت کرنے کا مقصد عوام کو اس پراجکٹ کے بارے میں حساس بنانا ہے اور اس سے فرم کو اس پراجکٹ کے لئے اراضی کا حصول آسان بنانا اور متاثرہ اشخاص کے لئے جوابدہ بنانا ہے۔ مسٹر کمار نے اس بات کا اعتراف کیاکہ عہدیداروں نے اس پراجکٹ کے بارے میں کسانوں اور گاؤں والوں کو مناسب انداز میں بنانے میں ناکام ہوگئے۔ انھوں نے کہاکہ یہ ’’چائے پہ چرچہ‘‘ ان کا اعتماد حاصل کرے گا اور اس پراجکٹ میں انھیں جذباتی طور پر شامل کرنے میں ہمیں مدد ہوگی۔ اس عہدیدار نے بتایا کہ کمپنی نے اس پراجکٹ سے متاثر ہونے والے دو ہزار اشخاص کے سیل فون نمبرس حاصل کئے جنھیں اس پراجکٹ کی اہمیت و افادیت بتاتے ہوئے مسیجس روانہ کئے جائیں گے۔ NHSRCI کو مہاراشٹرا اور گجرات میں اس کاریڈر کی تعمیر کے لئے 1,400 ہیکٹرس اراضی کی ضرورت ہے جس میں جنگلاتی علاقوں میں آنے والی اراضی بھی شامل ہے۔