تیرواننتاپورم۔ 31 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) ایک ایسے وقت جب جبری تبدیلی مذہب کے مسئلہ پر حکومت کو اپوزیشن کی سخت ترین تنقیدوں کا سامنا ہے، مرکزی وزیر رام ولاس پاسوان نے آج کہا کہ این ڈی اے حکومت یا وزیراعظم نریندر مودی کا اس مسئلہ سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ پاسوان نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’این ڈی اے حکومت اور وزیراعظم کا اصل ایجنڈہ ترقی ہے اور ان کی حکومت کا دفعہ 370، رام جنم بھومی، جبری مذہبی تبدیلی اور گھر واپسی جیسے مسائل سے کوئی تعلق نہیں ہے‘‘۔ پاسوان نے واضح کیا کہ ان کی لوک جن شکتی پارٹی، جبری مذہبی تبدیلی کی سخت مخالفت ہے، تاہم انہوں نے کہا کہ ملک میں اگر کوئی اپنی مرضی سے مذہب تبدیل کرتا ہے تو یہ کوئی جرم نہیں ہے۔ ’گھر واپسی‘ سے متعلق ایک سوال پر مرکزی وزیر اغذیہ و عوامی تقسیم نے جواب دیا کہ یہ مسئلہ کوئی مذہبی تبدیلی یا جبری مذہبی تبدیلی کا نہیں ہے اور یہ جبری ہے یا نہیں اس کا بھی کوئی یقین نہیں، تاہم انہوں نے کہا کہ ’’رضاکارانہ طور پر مذہبی تبدیلی کوئی جرم نہیں ہے‘‘۔ اس سوال پر کہ آیا
جبری مذہبی تبدیلی کے مسئلہ پر مودی کیوں خاموش ہیں، پاسوان نے جواب دیا کہ اپوزیشن جماعتوں نے اس مسئلہ پر بحث کے لئے ایوان کی کارروائی میں خلل اندازی کی اور پارلیمنٹ کو کام کرنے نہیں دیا اور اگر اپوزیشن خلل اندازی کرتی رہی تو وزیراعظم کس طرح اس مسئلہ پر پارلیمنٹ میں اپنا بیان دے سکتے تھے۔ اس سوال پر کہ آیا زعفرانی جماعت وزیراعظم پر اپنی مرضی مسلط کررہی ہے، پاسوان نے جواب دیا کہ ’’ مودی ایک طاقتور وزیراعظم ہیں اور آر ایس ایس کے اثر و رسوخ میں نہیں آسکتے‘‘۔ انضمام کیلئے جنتا پریوار کی کوششوں کی مذمت کرتے ہوئے پاسوان نے کہا کہ ’’ان جماعتوں کا ایک ہی ایجنڈہ ہے اور وہ صرف ووٹ بینک پر نظر رکھتے ہیں انہیں سماجی انصاف یا سیکولرازم سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ یہ جماعتیں جو حال ہی میں جھارکھنڈ میں منعقدہ اسمبلی انتخابات پر اثرانداز ہونے میں ناکام رہی ہیں، وہ آخر کس طرح قومی سیاست میں کوئی رول ادا کرسکتی ہیں‘‘۔ پاسوان نے کہا کہ واحد جماعت کے قیام کیلئے جنتا پریوار کی کوششیں کامیاب نہیں ہوں گی کیونکہ صدارتی عہدہ پر ان کے قائدین میں اتفاق پیدا ہونا دشوار ہے۔آر جے ڈی، ایس پی ، جے ڈی (یو ) اور ایسی ہی چند ہم خیال جماعتوں نے اتحاد کا فیصلہ کیا ہے۔