بنگلہ دیشی تارکین وطن مسئلہ پر ہندوستان محتاط

ڈھاکہ۔29جون ( سیاست ڈاٹ کام ) بنگلہ دیش سے غیرقانونی ترک وطن کو ایک ’’حساس مسئلہ ‘‘ قرار دیتے ہوئے وزیرخارجہ سشما سوراج نے تمام دلچسپی رکھنے والے فریقوں سے مشاورت کی ضرورت کی اہمیت پر زور دیا تاکہ بنگلہ دیش سے ہندوستان کے تقریباً 4000کلومیٹر طویل مخدوش سرحد کے مسئلہ سے نمٹتے وقت انتہائی محتاط رویہ اختیار کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ نئی حکومت ہند چاہتی ہے کہ ہند۔بنگلہ دیش تعلقات کو نئی بلندی پر لے جائے ۔ وہ بنگلہ دیش کے صف اول کے روزنامہ ’’روتھوم آلو‘‘ کو انٹرویو دے رہی تھی ۔وہ بنگلہ دیش کے سرکاری دورہ پر ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان چاہتا ہے کہ بنگلہ دیش کے ساتھ خوشگوار تعلقات قائم رکھے جائیں اور ان کو نئی بلندیوں تک لے جایا جائے ۔ وزیراعظم نریندر مودی نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کہا تھا کہ بنگلہ دیش سے غیرقانونی تارکین وطن کو ملک سے خارج کردیا جائے گا ۔

مغربی بنگال اور شمال مشرقی ریاستوں میں انتخابی مہم چلاتے ہوئے انہوں نے یہ دھمکی دی تھی ۔ سشماسوراج نے کہا کہ ہم اس مسئلہ کی یکسوئی دلچسپی رکھنے والے تمام فریقین کے ساتھ مشاورت کے ذریعہ کرناچاہتے ہیں ۔ یہ مسئلہ دونوں ممالک کی صیانت کیلئے انتہائی اہم ہے ۔ ہندوستان اور بنگلہ دیش کی بین الاقوامی سرحد نہ صرف طویل ترین ہے بلکہ مخدوش بھی ہیں ۔ سرحد کی دونوں جانب گنجان آباد علاقے ہیں جن میں سے بیشتر شہری غریب طبقہ کے ہیں ۔ اسی وجہ سے بہت زیادہ غیرقانونی سرگرمیاں سرحد کی دونوں جانب جاری ہیں ۔ تاہم سشما سوراج نے کہا کہ سرحد پر بہتر انتظام کے ذریعہ اس مسئلہ سے نمٹاجاسکتا ہے ۔ دونوں ممالک کی ذمہ داری ہے کہ اس کو یقینی بنائے ۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ اور ہندوستان دونوں کی صیانت اہمیت رکھتی ہے ۔ غیرقانونی سرگرمیوں پر قابو پانے کیلئے دونوں ممالک کو تعاون و اشتراک کے ساتھ کام کرنا ہوگا ۔ صیانت کا یقین ہوجائے تو ہمارے سرحدی علاقے خوشحال ہوجائیں گے ۔ قانون کی حکمرانی بحال ہوجائے گی ۔ بے بس اور بے قصور عوام کو سونچے سمجھے بغیر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی ضرورت نہیں رہے گی ۔ دریائے پیستا کے پانی میں شراکت داری اور سرحدی اراضی معاہدہ کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔