متعلقین کے بیانات میں تضاد ، مسلم پرسنل لا بورڈ خاموش ، امام بخاری کا دعویٰ
نئی دہلی،31اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) شاہی امام مولانا سید احمد بخاری نے بابری مسجد تنازعہ کا عدالت سے باہر حل تلاش کرنے کے سلسلے میں ہندو مذہبی رہنما سری سری روی شنکر اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا ولی رحمانی کے درمیان ہونے والی بات چیت پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے یہ اندیشہ ظاہر کیا ہیکہ یہ سلسلہ کسی منصوبہ بند سازش کا حصہ ہو سکتا ہے۔ آج یہاں جاری ایک بیان میں انھوں نے بورڈ کے جنرل سکریٹری، ترجمان اور بعض دوسرے ممبران کے بیانات میں تضاد کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ یہ لوگ الگ الگ اظہار خیال کر رہے ہیں اور مسلم پرسنل لا بورڈ خاموش ہے ۔ اس نے اس بارے میں ابھی تک اپنا متفقہ موقف واضح نہیں کیا ہے ۔ خیال رہے کہ روی شنکر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے بابری مسجد تنازعہ کا عدالت سے باہر حل نکالنے کے لیے بورڈ کے لوگوں سے بات کی ہے ۔ اس سلسلے میں اخبارات میں خبریں بھی شائع ہوئی ہیں۔امام بخاری نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ میں 5 ڈسمبر سے اس معاملے پر سماعت ہونے جارہی ہے ۔ لہٰذا اگر کسی بھی قسم کی کوئی بات چیت ہوتی ہے تو اس کا اثر مقدمہ پر پڑے گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس جے ایس کھیہر نے اس قضیہ کو حل کرنے کے لیے بات چیت میں ثالث بننے اور ججوں کا ایک پینل تشکیل دینے کی پیشکش کی تھی جسے ٹھکرا دیا گیا تھا۔ لیکن اب بات چیت کیوں کی جا رہی ہے ؟ سوال یہ ہے کہ کیا یہ لوگ اس تنازعہ کا کوئی حل نکال پائیں گے ؟ دوسری بات یہ کہ ان لوگوں کو اس سلسلے میں بات چیت کرنے کا حق کس نے دیا؟ بورڈ تو پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ ہم عدالت کا فیصلہ مانیں گے ۔ تو پھر بات چیت کا ڈرامہ کیوں کیا جا رہا ہے ۔ حالانکہ بورڈ کو یہ بات کہنی ہی نہیں چاہیے تھی۔ کیونکہ اب جس طرح سازشیں ہو رہی ہیں اور پردہ کے پیچھے جو کھیل چل رہا ہے اس سے یہ اندیشہ پیدا ہوتا ہے کہ عدالت کا فیصلہ بابری مسجد کے حق میں نہیں آئے گا۔ مسلمان تقریباً یہ مقدمہ ہار چکے ہیں۔مولانا بخاری نے الزام لگایا کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ کے بعض ممبران بابری مسجد کے مقدمہ کو سازش کے تحت کمزور کرچکے ہیں۔ ملت کا وقار داؤ پر لگا دیا گیا ہے اور اس تعلق سے ملت کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ پہلے بھی بابری مسجد کے تعلق سے سازشیں ہوئی ہیں اور اب ایک بار پھر ہو رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان مشتبہ باتوں اور سرگرمیوں سے ہماری اس بات کو تقویت حاصل ہوتی ہے کہ چند افراد نے مسلم پرسنل لا بورڈ کو ہائی جیک کیا ہوا ہے ۔ ایسا لگتا ہے کہ ملت کو کسی بہت بڑے نقصان سے دوچار ہونا پڑے گا۔ انہوں نے مسلم پرسنل لا بورڈکے صدر اور ممبران سے اپیل ہے کہ وہ اس معاملے میں اپنا متفقہ موقف واضح کریں۔