وینا 31 اگسٹ ( سیاست ڈاٹ کام ) بین الاقوامی جوہری توانائی ادارہ کے بموجب ایران 2015 میں طئے پائے نیوکلئیر معاہدہ کی اب تک بھی پابندی کر رہا ہے ۔ ادارہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حالانکہ ایران کی جانب سے معاہدہ کی پاسداری کا سلسلہ جاری ہے تاہم تہران اور واشنگٹن کے مابین بڑھتی ہوئی کشیدگی سے اس معاہدہ کا مستقبل خطرہ میں پڑسکتا ہے ۔ واضح رہے کہ خود امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ وہ ایران اور چھ بڑی طاقتوں کے مابین طئے پائے اس تباہ کن معاہدہ کو ختم کردینگے ۔ اس معاہدہ کے تحت ایران کی جوہری سرگرمیوں پر تحدیدات عائد کردی گئی تھیں اور معاہدہ پر پابندی کی رو سے ایران کو معاشی تحدیدات میںکچھ نرمی فراہم کی گئی تھی ۔ حالانکہ اب تک امریکہ نے ایران پر عائد کردہ معاشی تحدیدات کو معطل ہی رکھا ہے تاہم اس نے دوسری تحدیدات کو دوبارہ بحال کردیا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ ایران دہشت گردی کی مدد کر رہا ہے ۔ اس کا بیالسٹک میزائیل پروگرام بھی جاری ہے اور ایران میں حقوق انسانی کی خلاف ورزیاں بھی ہو رہی ہیں۔ ایران کا کہنا ہے کہ واشنگٹن کا موقف چھ بڑی طاقتوں کے ساتھ طئے پائے معاہدہ کی رو کے خلاف ہے اور اس سے معاہدہ متاثر ہوسکتا ہے ۔ ایران نے ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ الزامات کو بھی مسترد کردیا ہے ۔ ڈونالڈ ٹرمپ نے یہ الزام بھی عائد کیا تھا کہ ایران علاقہ میں مسلح گروپس کو فنڈنگ کر رہا ہے اور ان کی دیگر مدد بھی کی جا رہی ہے ۔ 2015 میں ایران اور چھ بڑی طاقتوں کے مابین معاہدہ طئے پایا تھا جس میں ایران کی صرف نیوکلئیر سرگرمیوں کا احاطہ کیا گیا تھا اور جوہری توانائی ادارہ کی سہ ماہی رپورٹ میں جو حال ہی میں روانہ کی گئی ہے یہ ظاہر کیا گیا ہے کہ ایران اب بھی اس معاہدہ کی پاسداری کر رہا ہے ۔