واشنگٹن۔ 31ڈسمبر۔( سیاست ڈاٹ کام ) امریکہ نے ایران کے مزید 9 اداروں اور شخصیات پر پابندیاں عائد کردی ہیں۔ان پر مغربی پابندیوں کے اثرات سے بچنے کیلئے ایران کی معاونت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی حمایت کا الزام عاید کیا گیا ہے۔امریکی محکمہ خزانہ کے حکام نے کل جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ اس اقدام کا مقصد ایران پر پہلے سے عاید پابندیوں کو تقویت دینا ہے جبکہ امریکہ اور دوسرے ممالک کی ایران کے ساتھ جوہری تنازعے پر بات چیت بھی جاری رہے گی۔امریکی محکمہ خزانہ کے انڈرسکریٹری برائے دہشت گردی اور مالیاتی انٹلیجنس ڈیوڈ کوہن نے بیان میں کہا کہ ’’مذاکرات کے دوران ہم جوہری تنازعے سے متعلق ایران پر نئی پابندیاں عاید نہیں کرنا چاہتے ہیں بلکہ ہم اپنے الفاظ اور اعمال سے یہ واضح کرچکے ہیں کہ ہم موجودہ پابندیوں کا نفاذ جاری رکھیں گے‘‘۔ان میں سے پانچ افراد اور ایک ادارے کو ایرانی حکومت کی امریکی کرنسی کے حصول کیلئے معاونت کے الزام میں پابندیوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ان میں سابق ایرانی شہری حسین زیدی اور ایرانی سید کمال یاسینی پر الزام ہے کہ انھوں نے ایرانی رقوم کو مقامی کرنسی اور پھر اس کو امریکی ڈالرز میں تبدیل کرنے میں معاونت کی تھی۔پابندیوں کا شکار ہونے والے تیسرے شخص افغان شہری عزیزاللہ اسداللہ قلندری ہے ۔