نئی دہلی: آل انڈیا امام ایسو سی ایشن کے صدر مولانا ساجد رشیدی نے کہا کہ شام ایک مقدس سر زمین ہے ۔ لیکن اسی شام میں قتل وغارت گیری کی جارہی ہے ۔یہ دنیا کے اندر ایسا ظلم ہے جس کی مثال نہیں ملتی۔او ریہ سب کچھ ا س لئے ہورہاہے کیوں کہ وہاں مسلمان بستے ہیں۔امریکہ نے پہلے افغانستان ،عراق او رلیبیا کو برباد کیا او راب وہ شام کو بربادکرنے پرتلا ہوا ہے۔امریکہ خود کو امن کا علمبردار کہتا ہے مگر وہ سب سے بڑا ظالم دہشت گرد ہے۔
اسرائیل اور امریکہ مل کر مسلمانوں کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں ۔اور اسلام مسلمانوں کو بد نام کر رہے ہیں۔اسلام و مسلمانوں کو ختم کرنے کی سازش ہورہی ہے لیکن اسلام کے تحفظ کا وعدہ خود اللہ نے کیا ہے ۔انھوں نے مزیدکہا کہ اقوام متحدہ کے جنگ بندی کے اعلان کے باوجود قرار داد کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔ہمارا مطالبہ ہے کہ ا س قرار داد پر عمل کیا جائے ۔
انھوں نے کہا کہ ہندوستان امن و شانتی کا گہوارہ ہے مگر لگتا ہے کہ ہمارے اس ملک کوبھی نظر لگ گئی ہے ۔او رکچھ لوگ بھائی چارہ کو ختم کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔یہی لوگ طلاق، لوجہاد، گؤ کشی کے نام پر مسلمانوں کا قتل کر رہے ہیں او ران لوگوں کی فہرست میں ایک نام شری شری روی شنکر کا بھی جڑ گیاہے۔مولانا ساجد نے کہا کہ شری روی شنکر کا مقصد صرف پیسہ کمانا ہے۔اس طرح کا بیان دینا انہیں زیب نہیں دیتا۔
مولانا ساجد نے کہا کہ بابری مسجد کی تعمیر 1528ء کو ہوئی تھی تو کیا اس وقت ہندو نہیں تھے؟ کیا اسوقت ایسامؤرخ نہیں تھا جو وہاں بنے مندر کی تصویر لے لیتا یا اس کا ذکر تاریخ کی کسی کتاب میں کرتا؟انھوں نے کہا کہ سبھی مسلمان چاہتے ہیں کہ بابری مسجد اپنے مقام پر ہی بنائی جائے ۔انھوں نے کہا کہ مسلمانوں میں وسیم رضوی اور ہندوؤں میں شری روی شنکر ہیں ،یہ دونوں پاکھنڈی ہیں ۔اور دونوں پر ہی بد عنوانی کے الزامات ہیں۔
وسیم رضوی پر وقف بورڈ کی کروڑوں روپئے کی املاک خورد برد کرنے کا الزام ہے اور شری روی شنکر کو جی ایس ٹی کے کروڑوں روپئے اداکرنے ہیں۔اس لئے یہ دونوں اپنے الزامات سے دھیان ہٹانے کے لئے اس طرح کی بیان بازی کر رہے ہیں ۔وسیم رضوی کی مسلمانوں میں کوئی اہمیت نہیں ہے اور ہندوؤوں کو بھی روی شنکر کا بائکاٹ کرنا چاہئے۔جہاں تک مسجد کا سوال ہے اسے سپریم کورٹ پر چھوڑدینا چاہئے۔عدالت جو فیصلہ کرے اسے سب تسلیم کرنا چاہئے۔