لندن ۔ 30 اپریل (سیاست ڈاٹ کام)انگلینڈ اور آئرلینڈ کے خلاف ٹسٹ سیریز کے لئے نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل پاکستانی ٹیم ان دنوں انگلینڈ میں موجود ہے اور3 دن کی ٹریننگ کے بعد پریکٹس میچ بھی ہوگیا ہے تاہم پی سی بی کی سلیکشن کمیٹی نے دورہ انگلینڈ اور آئرلینڈ کے دورے کے لئے جس ٹیم کا انتخاب کیا ہے، اس پر تاحال سوالیہ نشان ہیں۔ سلیکٹرز نے مستند اور تجربہ کار کھلاڑیوں کی بجائے نوجوان پر زیادہ انحصار کیا ہے، چیف سلیکٹر کے بھتیجے امام الحق سمیت 5کھلاڑی ایسے ہیں جو پہلی مرتبہ ٹسٹ سکواڈ کا حصہ بننے میں کامیاب رہے ہیں۔ٹیم میں کپتان سرفراز احمد اور اظہر علی کے علاوہ باقی کھلاڑیوں کو ٹوئنٹی20 اور ونڈے کرکٹ کھیلنے کا زیادہ تجربہ ہے، اس لئے طویل طرز کی کرکٹ میںشائقین کی امیدوں پر پورا اترنے کے لئے ٹیم منیجمنٹ کی طرح سے بیٹنگ آرڈر میں چھیڑ چھاڑ کرنے کی حکمت عملی تیار کی گئی ہے۔انضمام الحق کی سرپرستی میں قائم سلیکشن کمیٹی کے ذہنوں میں شاید یہ بات ہو کہ2016ء کی طرح پاکستانی ٹیم اس مرتبہ بھی انگلینڈ میں عمدہ کارکردگی دکھانے میں کامیاب ہو جائے گی لیکن یہ بات ہر گز فراموش نہیں کرنی چاہیے کہ دو سال قبل انگلینڈ کے دورے کے دوران ٹیم کو کپتان مصباح الحق، یونس خان جیسے مستند اور تجربہ کار کھلاڑیوں اور لیگ اسپنر یاسر شاہ کی خدمات حاصل تھیں۔اب نہ تو مصباح الحق اور یونس خان ٹیم میں موجود ہیں اور نہ ہی لیگ سپنر یاسر شاہ کی ٹیم کو خدمات حاصل ہیں، مشکوک بولنگ ایکشن کے باعث سعید اجمل پر پابندی لگنے کے بعد سے یاسر شاہ پاکستان ٹیم کا مستقل حصہ رہے، پاکستان کی جانب سے ٹسٹ کرکٹ میں تیز ترین 50 وکٹیں حاصل کرنے کا اعزاز بھی حاصل کیا، لیگ سپنر کی ایک اور انفرادیت یہ بھی رہی کہ انہوں نے لارڈز میں ایک اننگز میں20 برسوں کے بعد 6 وکٹیں حاصل کرنے کا اعزاز بھی اپنے نام کیا، اس سے قبل پاکستانی اسپنر مشتاق احمد نے1996 میں ایک اننگز میں 5 وکٹیں حاصل کی تھیں۔موجودہ دورے کے دوران بس ایک اسپنر شاداب خان پر ہی زیادہ انحصار کیا جا رہا ہے۔بولنگ پر پابندی کی وجہ سے محمد حفیظ بھی ٹیم کے ساتھ انگلینڈ نہیں جا سکے ہیں۔پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان اب تک ہونے والی ٹسٹ سیریز کا جائزہ لیا جائے تو دونوں ٹیموں کے درمیان اب تک 81 میچز کھیلے جا چکے ہیں، پاکستان نے 20 ٹسٹ جیتے، 24ہارے جبکہ 37 مقابلے برابری پر ختم ہوئے۔آئر لینڈ کے خلاف ٹور مقابلے کی پہلی اننگز میں پاکستانی ٹیم جس طرح صرف 168 رنز پر ڈھیر ہوئی ہے اس کے بعد آئر لینڈ کے خلاف تاریخی ٹسٹ میں بھی پاکستان کی کامیابی پر سوالیہ نشان لگ چکا ہے۔