گوا، منی پور میں اقتدار حاصل کرنے کی بی جے پی کی کوششوں کی عمر عبداللہ نے تنقید کی

نئی دہلی 13 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) سابق وزیر اعلی اور نیشنل کانفرنس کے رہنما عمر عبداللہ نے گوا اور منی پور میں پاٹی تبدیل کراکے اقتدار پانے کی کوشش کرنے پر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی تنقید کی ہے ۔مسٹر عبداللہ نے اگرچہ یہ بھی کہا کہ سب سے بڑی پارٹی کو حکومت بنانے کا موقع نہ دینا کوئی پہلی بار نہیں ہوا ہے ۔انہوں نے ٹویٹ کیا، “یہ کرکٹ نہیں ہے !!! آپ اپنی پارٹی کو دوسرے سے الگ طرح کی پارٹی نہیں کہہ سکتے ۔ آپ پارٹی تبدیل کراکے اقتدار پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایک اور ٹویٹ میں مسٹر عبداللہ نے کہا، “یہ از خود نہیں ہوا ہے ۔ سال 2002 میں نیشنل کانفرنس سب سے بڑی پارٹی تھی لیکن گورنر نے کانگریس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کو حکومت تشکیل دینے کے لئے بلایا تھا کیونکہ وہ ان دونوں جماعتوں کی تعداد کے حساب سے حکومت بنانے کے تئیں مطمئن تھے ۔ ” واضح رہے کہ مسٹر عبداللہ نے 11 مارچ کو اترپردیش سمیت پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کے نتائج میں بی جے پی کو ملی واضح کامیابی کو دیکھتے ہوئے کہا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے قد کا کوئی اور رہنما اس وقت اپوزیشن میں نہیں ہے جس کی پورے ملک میں مقبولیت ہو۔ انہوں نے کہا تھا سال 2019 میں مسٹر مودی اور بی جے پی سے مقابلے کے لئے ملک میں کوئی اور لیڈر نہیں ہے ۔ کانگریس لیڈر رندیپ سنگھ سرجے والا نے مسٹر عبداللہ کے اس بیان پر تنقید کی تھی۔